تحریر:مرادعلی مہمند ۔۔۔۔ یکم مئی پوری دنیا میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے. جس کو لیبر ڈے کہتے ہیں. اس سال کورونا نے مزدوری کے مسائل میں اور بھی اضافہ کر دیا ہے کیونکہ ہزاروں اور لاکھوں مزدور ..مزید پڑھیں
تحریر:مرادعلی مہمند ۔۔۔۔ یکم مئی پوری دنیا میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے. جس کو لیبر ڈے کہتے ہیں. اس سال کورونا نے مزدوری کے مسائل میں اور بھی اضافہ کر دیا ہے کیونکہ ہزاروں اور لاکھوں مزدور ..مزید پڑھیں
تحریر:مرادعلی مہمند ۔۔۔ کورونا نے زندگی کے کسی بھی پہلو کو نہیں چھوڑا. ہمارے زندگی کے ہر پہلو پر کورونا اثر انداز ہے. دنیا کے سارے کاروبار تباہ وا برباد ہو گئے ہیں. اس سلسلے میں نینشل اور انٹرنیشنل سطح ..مزید پڑھیں
تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔۔۔ کورونا ایک غضب کا وائرس ہے جس کی پیدائش چا ئنہ میں ہوئی اور چار مہینوں کے اندر اس نے پوری دنیا میں اپنا راج جما لیا. پاکستان بھی اس کے لپیٹ میں آیا ہے. یقین ..مزید پڑھیں
تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔ پوری دنیا کورونا کو رو رہی ہے لیکن یقین جانیں یہ اللہ کا عذاب اور سزا ہے. ہمارے اعمال ایسے ہیں کہ اللہ نے ہم پر ایسی بیماریاں مسلط کر دی ہے جو جان لیوا ہے ..مزید پڑھیں
تحریر:مراد علی مہمند۔۔ کورنا وائرس نے زندگی کو عذاب بنا دیا ہے. لوگ ذہنی طور پر بھی معذور ہو گئے ہیں. ہر وقت سوشل میڈیا پر کورونا ہی کورونا ہے. آخر جاے تو کہاں جاے. جیسا کہ سب کو معلوم ..مزید پڑھیں
تحریر:مراد علی مہمند ۔کورونا وبا بین الاقوامی مرض ہے اسکی ابتدا چا ئنہ سے ہوئی اور ہوتے ہو ئے پوری دنیا میں پھیل گیا. اس کو کنٹرول کرنے کے لیے لوگوں کو گھروں میں محصور کر دیا گیا ہے جس ..مزید پڑھیں
تحریر:مراد علی مہمند:ہر سال ہم رمضان کا انتظار کرتے ہیں پورے مہینے کے روزے اور مزے مزے کھانے فروٹ چاٹ پکوڑے سموسے اور مشروبات ہر دسترخوان کی زینت بنی ہوتی ہے اور یہ رمضان کی برکت ہی ہے کہ پورا ..مزید پڑھیں
تحریر:مراد علی مہمندپوری دنیا سمیت پاکستان بھی آجکل کورونا وائرس کے لپیٹ میں ہے اور اس وباء نے اگر ایک طرف بہت انسانوں کی زندگیاں چھین لی ہے تو دوسری طرف کورونا وائرس نے پوری دنیا کو بند کر دیا ..مزید پڑھیں
تحریر:مراد علی مہمند:کرونا پورے دنیا میں پھیل گیا دنیا کے نقشے پر مشکل سے کوئی ملک ہو گا جہاں کرونا موجود نہ ہو. اس وبائی مرض نے ہزاروں لوگوں کی جان لے لی اور لاکھوں کے حساب سے زیر علاج ..مزید پڑھیں
مہمندباجوڑ حدود کا تنازعہ گذشتہ 108 سالوں سے جاری ہے اور یہ دونوں اضلاع کے قبائلیوں کے درمیان ایک کانٹا ہے۔ اگرچہ یہ معاملہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے ساتھ سنہ 2019 میں حل ہونا چاہئے تھا ، لیکن اس ..مزید پڑھیں