کورونا، لاک ڈاون اور حق حقدار تک

تحریر:مراد علی مہمند
پوری دنیا سمیت پاکستان بھی آجکل کورونا وائرس کے لپیٹ میں ہے اور اس وباء نے اگر ایک طرف بہت انسانوں کی زندگیاں چھین لی ہے تو دوسری طرف کورونا وائرس نے پوری دنیا کو بند کر دیا ہے ، معیشت رک گئ ، کارخانے بند ہوئے ، پہہ رک گیا ، مارکیٹیں اور دکانیں بھی بند اور حتی کے بین الاصوبائی اور بین الاقوامی تجارت بھی رک گئ ہے ، ہر ملک ، ہر صوبے اور ہر شہر میں لاک ڈاون کی وجہ سے لوگ گھروں تک محدود ہوگئے ہیں ، اس ساری صورتحال نے کروڑوں لوگوں کو متاثر کیا ہے لیکن کورونا وائرس نے سب سے زیادہ غریبوں کو خراب کیا ہے کہ ان کے پاس پیسے اور اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت پیدا ہوگئ ہے ، پاکستان کی یہ خوش قسمتی ہے کہ ہم شاید دنیا میں سب سے زیادہ خیرات اور صدقات دینی والی قوم ہے جو ہر مشکل میں اپنے ہم وطنوں کی مدد کے لئے لبیک کہہ کر آگے بڑھتے ہیں ، وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات حکومت پاکستان کے ریسرچ وینگ پی پی سی یعنی پاکستان پیس کولیکٹیو کے حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 554 ارب روپے زکوات ، صدقات اور خیرات کی مد میں دیئے جاتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم پاکستانی جزبہ ایثار اور خدمت سے سرشار قوم ہیں ، تاریخ بتاتی ہے کہ جب بھی قوم پر کوئی مشکل آئی ہے چاہے وہ زلزلہ ہو یا سیلاب ہو ہم پاکستانیوں نے کھلے دل سے ان صدقات اور خیرات سے غریبوں اور متاثرین کی مدد کی ہے ، ایک طرف اگر ہم جذبہ ایثار سے سرشار قوم ہے تو دوسری طرف اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ کچھ شر پسند لوگ ، جعلی اور نام نہاد فلاحی تنظیمیں سادہ لوح عوام کو ورغلا کر اس رقم کا کچھ حصہ حاصل کر لیتے ہیں جو حقداروں کو ملنے کے بجائے ان کے ذاتی فائدے کے لئے استعمال ہوتا ہے جس میں فراڈ ، انتشار اور ملک و قوم کو نقصان پہنچانا بھی شامل ہے ، عوام کو خیرات اور صدقات کے بارے شعور دینے کے لئے وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے میڈیا اور ضلعی سطح پر عوامی رابطوں کے ذریعے حق حقدار تک کے نام سے ملک کے 14 اضلاع بشمول پشاور ایک مہم شروع کی ہے جس میں لوگوں کو محفوظ چیرٹی اور حکومت و عوام کے ذمہ داریوں کے بارے شعور و آگاہی ڈی جاتی ہے ، اسی مہم کے سلسلے میں خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے کے پی چیرٹی بل بھی اکثریت سے منظور کیا ہے جس کا بنیادی مقصد چیرٹی کو محفوظ اور ریگولرائز کرنا ہے تاکہ حقداروں تک اپنا حق پہنچ سکے اور عطیات ، صدقہ، زکوات اور خیرات کے پیسے غلط ہاتھوں میں نہ جا سکے ، خیبر پختونخوا چیرٹی بل 2019 میں محفوظ چیرٹی کے لئے طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے جس میں ڈونرز کو ہدایت دی گئ ہے کہ بہتر ہے کہ وہ نقد پیسے دینے کے بجائے اپنی رقم ادارے کے بینک اکاونٹ میں جمع کرے، اپنی خیرات ، صدقات اور زکوات مستند ادارے یا شخص کو دے ، اس بات کا اطمینان کر لے کہ آپ کی دی ہوئی رقم اسی کام کے لئے استعمال ہو رہی ہے جس کے لئے آپ نے یہ رقم کسی ادارے اور یا شخص کو دی ہے ، اس بل میں تنظیموں کے لئے بھی ہدایات ہے کہ وہ سوشل ویلفئر ڈیپارٹمنٹ یا کسی اور سرکاری محکمہ کے ساتھ اپنی رجسٹریشن کو یقینی بنائے، اپنا سالانہ آڈٹ رپورٹس اور بینک اکاونٹ ریکارڈز سمیت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات کی روشنی میں تمام مطالبہ دستاویز کو یقینی بنائے، اس کے علاوہ اس بل میں مخلتف سرکاری محکموں اور ڈیپارٹمنٹس کی ذمہ داریاں بھی بیان کی گئ ہے کہ وہ کس طرح صدقات اور خیرات کی رقم کو مانیٹر کر سکتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ اس بل میں دینے اور لینے والوں کی بنیادی ذمہ داریاں بھی موجود ہے تاکہ صدقات اور خیرات کو محفوظ لوگوں اور ہاتھوں تک پہنچایا جائے اور حق صرف اور صرف حقداروں کو ہی مل سکے ،
کورونا اور وائرس اور لاک ڈاون کی وجہ سے بہت سے ادارے اور افراد مختلف طریقوں سے لوگوں کی مدد کر رہے ہیں ، کوئی راشن اکھٹا اور تقسیم کر رہا ہے ، کوئی نقد رقم اکھٹا اور تقسیم کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ چندہ بھی اکھٹے کر رہے ہیں ، ان ساری صورتحال میں ہم نے وفاقی حکومت اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی ان سفارشات اور خیبر پختونخوا چیرٹی بل 2019 کے تناظر میں اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ ہم نے یہ صدقات اور خیرات صرف اور صرف حقداروں تک پہنچانی ہے کیونکہ یہ ہماری اسلامی اور معاشرتی ذمہ داری ہے ، ہم نے یہ عہد کرنا ہے کہ حق حقدار کو ہی ملے گا اور کسی بھی غیر مستند ادارے اور شخص کو خیرات ، صدقات اور زکوات کی رقم نہیں دینی ہے جس سے اس بات کا خدشہ ہو کہ یہ رقم کسی اور مقصد کے لئے استعمال ہوسکتی ہے اور یوں نہ صرف حقدار اپنے حق سے محروم ہو جائے گا بلکہ ہمارا ثواب بھی ضائع ہو جائے گا ، آیئے کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے اس مشکل وقت میں یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم نے وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے مہم حق حقدار تک میں شامل ہونا ہے اور ہم نے ہر حال میں غریبوں ، یتیموں ، مسکینوں اور بیواووں کو اپنا حق پہنچانا ہے چاہے وہ راشن کی شکل میں ہو ، نقد پیسے ہو اور یا کوئی اور ضرورت اور ہم نے ان لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہے جو ایسے مواقعوں سے فائدہ اٹھا کر نہ صرف غریبوں کا حق کھاتے ہیں بلکہ قوم کو بھی گمراہ کرتے ہیں.