ریکوڈک منصوبہ ناکام بنانے کیلئے ملک دشمن عناصر سرگرم

تحریر: عبداللہ شاہ بغدادی
پاکستان کا صوبہ بلوچستان ریکوڈک منصوبے سے سونے کی چڑیا بن گیا ہے، ریکوڈک منصوبہ پاکستان اور بلوچستان کے لئے گیم چینجر منصوبہ ثابت ہو گا، اس منصوبے سے 8 ہزار افراد کو روزگار ملے گا۔جب کام شروع ہو جائے گا مزید تین ہزار لوگوں کو روزگار میسر آنے کے علاوہ ریکوڈک منصوبے مکمل ہونے سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی اوربغیر کسی خرچ کے 25 فیصد حصہ بلوچستان کی عوام کو ملے گا، رائلٹی کی مد میں پہلے 2 فیصد اور اب 5 فیصد ملے گا، ریکوڈک کے ذریعے صوبے میں خوشحالی آئے گی۔ نئے سال کے پہلے مہینےجنوری میں باقاعدہ اس منصوبے کا افتتاح کوئٹہ میں کیا جائے گا،منصوبے کا افتتاح ملک دشمن عناصر سے ہضم نہیں ہورہا اور اس نے ایک سازش کے تحت جھوٹے پروپیگنڈے کرنے کے علاوہ سکیورٹی چیک پوسٹوں کے خاتمے، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ’حق دو تحریک‘ کی جانب سے ایک بار پھر دھرنا شروع کردیا ہے اور سیکورٹی اداروں پر حملے شروع کردئیے ہیں گزشتہ روز دھرنے کے شرکا نے سیکورٹی پر مامور پولیس اہلکار پر براہ راست فائرنگ کرکےشہید کردیا مظاہرین کی اشتعال انگیزی کا مقصد پرامن ماحول اور مذاکرات کی فضا کو سبوتاژ کرنا ہے،گوادر میں صوبائی حکومت شہر کو صاف پانی کی فراہمی، انڈس ہسپتال اور میونسپل کمیٹی کی بہترین انداز سے فعالی سمیت گوادر کے عوام کے لئے جاری مختلف منصوبوں کے لیے فنڈ فراہم کر رہی ہے،گوادر کے پرامن شہریوں کی جانب سے بھی حق دو تحریک کے طرز عمل اور بلاجواز اشتعال انگیزی کی تمام تر ذمہ داری مولانا ہدایت الرحمان اور ان کے حواریوں پر عائد ہوتی ہے۔ مولانا ہدایت الرحمان اور ان کے حواری امن و امان اور گوادر کی ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ذرائع کے مطابق گوادر میں حق دو تحریک کے احتجاج کے حوالے سے حکومت بلوچستان نے بار بار مذاکرت کئے اور وزیر اعلی بلوچستان کی قیادت میں حق دوتحریک کے تمام مطالبات تسلیم کئے۔ گوادر میں حق دو تحریک کےمشتعل افراد سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے ، گوادر میں امن و امان کو سبوتاژ کرتے ہوئے ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں،اس کے علاوہ گوادر میں شرپسند عناصر خواتین کو ڈھال بنا کر استعمال کررہے ہیں، حکومت جب سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے شرپسندوں کو گرفتار کرنے جاتی ہے تو وہ خواتین کو گھروں سے نکال دیتے ہیں، بلوچستان کے ایک قبائلی صوبہ ہے جہاں خواتین کو قدر و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، حق دو تحریک کے احتجاج کے آئے روز بلوچستان میں دہشت گردی کے حملے ہورہے ہیں، جب بھی بلوچستان میں ترقی کا کام شروع ہوتا ہے تو دہشت گرد سرگرم ہو جاتے ہیں، دہشت گرد حملوں کے بعد بھی سیکورٹی فورسز کی قربانیوں سے بلوچستان میں ترقیاتی کام کسی بھی صورت نہیں رکتے، ہمیں جتنا بیرونی سازشوں سے خطرہ ہے اتنا ہی اندرونی سازشوں سے بھی خطرہ ہے، دہشت گردوں کا ڈٹ کا مقابلہ کرنے والے جوانوں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے ،وفاق اور بلوچستان حکومت صوبے میں ترقیاتی کاموں میں مصروف ہیں، جنوبی بلوچستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے حکومتیں پرعزم ہیں، گوادر اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بن کر ابھررہا ہے، گوادر بلوچستان کے عوام سمیت پورے ملک کیلئے خوشحالی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔گزشتہ روز صوبہ بلوچستان کےوزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے ایک کانفرنس میں تما م حقائق سے پردہ اٹھاتے ہو ئے کہا کہ گوادر کے حالات خراب کرنے میں غیر ملکی طاقتوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے جو تنظیم ملک کے حالات خراب کرے گی تو اسے کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے ،گوادر میں دھرنا ایسے جگہ پر دیا جارہاہے جہاں چائینز کے آمد رفت ہے،دھرنے کا نہ صرف مقام ٹھیک نہیں تھا بلکہ دھرنا مسلح بھی تھا،گوادر کے لوگ ہمارے اپنے ہیں لیکن ان کو گمراہ کیا جارہا ہے۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ کچھ عرصے سے مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر و اطراف کو دھرنے کے ذریعے یرغمال بنایا ہواہے حالانکہ صوبائی حکومت نے وزیراعلی بلوچستان کی قیادت میں حق دوتحریک کے تمام مطالبات تسلیم کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہد ایت الرحمن نے گزشتہ سال بھی دھر نا دیا گیا وزیر اعلیٰ بلو چستان ، وزراء ، ڈپٹی کمشنر ز نے دھر نے میں جا کر مذکرات کے ذریعے دھرنا ختم کروایا ا اور آج ایک بار پھر دھرنا دیا ہوا ہے ۔ گوادر پاکستان کا مستقبل ہے ہماری کوشش رہی ہے کہ گوادر کو تر قی یافتہ بنائیں تاکہ اسکے فوائد بلو چستان اور پاکستان کوحاصل ہو سکے ۔ انہوں نے کہاکہ مظاہرین نے جب احتجاج سے تجاوز کر کے رچائنیز حکام اور پی سی ہوٹل کے راستے کو روکا ہے اس سے با ہر جا کر کیا پیغام جائیگا کہ گوادر میں کیا کچھ ہو رہا ہے پھر کون میں گوادر کا رخ کرے گا حق دو تحریک کے اس قدم سے ملک کی بد نامی ہو رہی تھی مولانا ہدایت اللہ نے حد پا کر دی تھی جس پر ہم نے مجبوراً مظاہرین کو وہاں سے ہٹا یا ۔ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھرائوبھی کیا گیا مولانا کا دھرنا پر امن نہیں تھا احتجاج میں موجود مسلح افراد نے فائرنگ کر کے پو لیس اہلکار کو شہید کیا جو احتجاج کے نہیں بلکہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حق دو تحریک کا مطالبہ تھا کہ گزشتہ 15سالوں سے جاری لو کل سر ٹیفکیٹ کے جانچ پڑتال کے ذریعے جعلی لوکل کو منسوخ کیا جائے ہمارے پاس ریکارڈ موجود ہے کن علاقوں سے کتنے جعلی لوکل سر ٹیفکیٹ منسو خ کئے گئے ہیں ۔ ہم کسی پر اپنے مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں کر سکتے ، بلو چستان کی پو لیس اتنی غیر ذمہ داری نہیں کہ گوادر میں خواتین کو لاٹھی چارج کا نشانہ بنائے ایسا کچھ نہیں ہوا شر پسند عناصر جو احتجاج کے نام پر ملک اور گوادر کو نقصان پہنچا رہے ہیں انکے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائیگی ۔حق دو تحریک کے پہلے 17مطالبات تھے اب 39مطالبات ہو چکے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسائل کو حل نہیں کر نا چاہتے ۔ مظاہرین کی جانب سے نا صرف سیا سی دفاتر پر حملے کئے گئے بلکہ پو لیس اہلکار کو شہید بھی کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ مسائل کا حل چاہتی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حق دو تحریک گوادر کے مسائل کو حل کر نا چاہتی ہے ۔ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے الرٹ ہیں،عوام جھوٹے پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں، گوادر میں حق دو تحریک کے دھرنے کے نتیجے میں کافی نقصان ہوا ہے، عوام اور صوبے کو اب ترقی چاہتی ہے، دھرنے اور احتجاج سے ملک دشمن عناصر کو فائدہ ہو گا، اس لئے ان احتجاجی دھرنوں کے سلسلے کو ختم ہونا چاہیے۔