جے ایف 17 کے تیسرے بلاک کا الیکٹرانک وارفئیر ورژن اور پاکستان ائیر فورس

تحریر: یاسر حسین …
پاکستان ائیر فورس اور انڈین ائیر فورس کے درمیاں 2019 میں ہونے والے مقابلے کے بعد پاکستان ائیر فورس جان چکی ہے کہ موجودہ دور میں ائیر فورس کی کامیابی کا راز جدید الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز ہیں۔ جو کئی گنا طاقتور دشمن کو بھی مفلوج کر سکتے ہیں۔ انڈین ائیر ڈیفنس میزائل سسٹمز جن میں اسرائیلی اور روسی سسٹمز بھی شامل ہیں انہیں کامیابی سے اندھا کرکے پاکستان ائیر فورس کا الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز پر اعتماد بڑھ گیا ہے جسکے بعد پاکستان ائیر فورس اب نیو سسٹمز کے حصول میں کوشاں ہے۔
گلوبل 6000 ائیر کرافٹ کی خریداری در اصل اسی لئے عمل میں لائی گئی ہے۔
دوسری طرف ترکی بھی اپنی ائیر فورس کو ایک ڈیڈی کیٹڈ الیکٹرانک وارفیئر پلیٹفارم مہیاء کرنا چاہتا ہے جس کی تیاری کا بیڑا اسکے اداروں نے اٹھایا۔ ترکی بھی ان سسٹمز کو گلوبل 6000 ائیرکرافٹ پر انسٹال کر رہا ہے۔ اس پروجیکٹ کا نام HAVA SOJ ہے۔
پاکستان ائیر فورس کے پاس یہ سنہری موقع تھا کہ پاکستان کا برادر ملک یہ اس طرح کے الیکٹرانک وارفئیر سسٹمز تیار کر چکا تھا جو نیکسٹ جنریشن وارفیئر کے مطابق ہیں۔ لہذا پاکستان نے ترکیہ کے اس پروجیکٹ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گلوبل 6000 خریدا اور اسے ترکی بھیجا گیا جہاں اس وقت اسے ایک ڈیڈی کیٹڈ الیکٹرانک وارفیئر ائیرکرافٹ کی شکل دی جا رہی ہے۔
یاد رہے اس طرح کے تین یا چند ایک ائیرکرافٹس ہی سروس میں شامل کئے جائیں گے۔ جیسے اس وقت فالکن 20 پاکستان ائیر فورس کا بلائنڈر سکوارڈن استعمال کرتا ہے۔
تاہم یہ ویڈیو خاص طور پر ڈیڈی کیٹڈ الیکٹرانک وارفیئر فائٹر ائیر کرافٹ کے حوالے سے ہے۔ گلوبل 6000 میں استعمال ہونے والے الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز انتہائی پاورفل اور لانگ رینج ہیں، تاہم یہ ائیرکرافٹ ایک خاص فاصلے پر رہتے ہوئے دشمن سسٹمز پر الیکٹرانک اٹیک کرنے کیلئے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔ یہ کسی بھی ایسے ہتھیار سے لیس نہیں ہوگا جو فیزیکل ڈیمج دے سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسکا دشمن ائیر سپیس میں جانا ضروری نہیں۔
مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان ائیر فورس کو گراولر یا J-16D جیسا ڈیڈی کیٹڈ الیکٹرانک وارفئیر فائٹر ائیرکرافٹ درکار ہے؟ اگر ہے تو کیوں؟
جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ گلوبل 6000 صرف الیکٹرانک اٹیکس کرنے کے کام آئے گا اور اس ائیر کرافٹ کے صرف چند یونٹس ہی سروس میں شامل کئے جائیں گے۔ تاہم ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے یہ صلاحیت صرف چند طیاروں تک محدود رکھنا کافی رسکی ہو سکتا ہے جبکہ دشمن ایس یو تھرٹی کا الیکٹرانک وارفیئر ویرئنٹ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ جو کہ ایک الیکٹرانک وارفیئر ائیرکرافٹ ہوتے ہوئے فیزیکل ڈیمج بھی دے سکے گا جس کیلئے اسے اینٹی ریڈی ایشن میزائلوں سے لیس کیا جائے گا۔
اسکے علاوہ ائیر فورس کو دشمن ائیر سپیس میں جانے کیلئے ایسے ائیرکرافٹس کی ضرورت پڑتی ہے جو طیاروں کی فارمیشنز کو ایسکورٹ کر سکیں۔ جیسا کہ اسرائیل نے اپنے طیاروں کیلئے ایسی الیکٹرانک وارفئیر پوڈ تیار کی جن سے لیس طیارے دشمن پر اٹیک کرنے والے طیاروں کو ایسکورٹ کرتے ہیں اور دشمن ائیر ڈیفنس میزائل سسٹمز سے انہیں بچاتے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ انہیں اینٹی ریڈی ایشن میزائلوں سے لیس کیا جا سکتا ہے۔
در اصل یہ صلاحیت چھوٹے طیاروں میں بھی حاصل کرکے ائیر فورس کی صلاحیت کو کئی گنا زیادہ کیا جا سکتا ہے۔ خوش قسمتی سے پاکستان ائیر فورس کے پاس اپنا تیار کردہ فائٹر ائیرکرافٹ موجود ہے جو کہ جے ایف 17 ڈوول ویرئنٹ ہے۔ جسکا ابھی تیسرا بلاک آنا باقی ہے۔ پھر ترکیہ کی مدد سے ہی پاکستان اس ائیر کرافٹ کو الیکٹرانک وارفیئر ائیرکرافٹ کی شکل دی جا سکتی ہے۔ یعنی جو ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ HAVA SOJ کیلئے کی گئی اسی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے JF-17B بلاک تھری کو مزید لیتھل بنایا جا سکتا ہے۔ یوں پاکستان ائیر فورس دنیا کی وہ واحد ائیر فورس بن جائے گی جسکے پاس ایسا ائیرکرافٹ موجود ہوگا جوکہ چائنیز اور ویسٹرن ٹیکنالوجیز کا کامبینیشن ہوگا۔
اسکے علاوہ ترکی نیو جنریشن لانگ رینج اینٹی ریڈی ایشن میزائل بھی تیار کر چکا ہے ، جسکے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ترکی نے روس سے S400 حاصل کرنے کے بعد اس میزائل کو تیار کیا اور یہ میزائل خاص طور پر S-400 کے ریڈارز کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے تیار کیا گیا۔ اگر یہ سچ ہے تو یہ ویپن JF-17B الیکٹرانک وارفیئر ویرئنٹ کی لیتھیلٹی میں مزید اضافہ کرے گا۔
اب آتے ہیں اس طرف کہ ان اقدامات سے مزید کونسے فائدے اٹھائے جا سکتے ہیں۔
اس وقت غالباً صرف دو ممالک ہی ایسے ائیرکرافٹس استعمال کر رہے ہیں جوکہ چین اور امریکہ ہیں۔ اور دونوں ممالک ان طیاروں کو ایکسپورٹ کرنے میں کافی محتاط ہیں جس کی وجہ سے ہر ملک کو یہ دستیاب نہیں۔ یوں مارکیٹ میں ایک ایسا طیارہ لا کر پاکستان اس طیارے کی ایکسپورٹ میں اضافہ کر سکتا ہے۔ ویسٹرن اور چائنیز ٹیکنالوجیز کا یہ کامبینیشن نا صرف پاکستان ائیر فورس کو دشمن پر برتری دلوا سکتا ہے بلکہ جے ایف سیونٹین کی ایکسپورٹ میں زبردست اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
دوسرا جو فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جے ایف 17 b کو ایک الیکٹرانک وارفیئر ائیرکرافٹ بنا کر وہ یہ ہے کہ پاکستان نیوی کو ایسے پلیٹ فارمز سے لیس کیا جا سکتا ہے جو دشمن نیوی کی جاسوس سرفس فلیٹ کے خلاف استعمال کئے جا سکتا ہے۔ طاقتور جیمنگ صلاحیت سے لیس یہ طیارے ناصرف خود اینٹی ریڈی ایشن میزائلوں کو جاسوس بحری جہازوں پر فائر کرسکتے ہیں بلکہ اینٹی شپ میزائلوں سے لیس باقی طیاروں کو ایک محفوظ رستہ مہیا کر سکیں گے۔ یہ اقدامات پاکستان نیوی کے اوفینسیورول کیلئے بہت ضروری ہیں۔