جے ایف سیونٹین پر تیمور میزائل کی انٹیگریشن

تحریر: یاسر حسین ۔۔۔
آئیڈیاز 2022 میں پاکستان کی جانب سے ایک ایسا ائیر لانچڈ کروز میزائل سامنے لایا گیا جو دیکھنے میں رعد نیوکلیئر کیپیبل جیسا تاہم سائز میں اس سے چھوٹا ہے، یہ ممکنہ طور پر رعد کی ہی ٹیکنالوجی پر بیسڈ ہے۔ پاکستان نے اس میزائل کو دو مقاصد کیلئے تیار کیا ہے ، پہلا مقصد اسے پاکستان کے دفاع میں شامل کرنا اور دوسرا اسے ایکسپورٹ کرنا ہے۔
رعد چونکہ ایک نیوکلیئر کیپیبل میزائل ہے تو اس میزائل کو ایکسپورٹ نہیں کیا جا سکتا لہذا اسی کی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان نے ایک ایسا میزائل تیار کیا جسکے ایکسپورٹ ورژن کی رینج 280 یا 290 کلومیٹر تک ہوگی جبکہ پاکستان کے دفاع میں جو ویرئنٹ شامل ہوگا وہ یقیناً اس سے ذیادہ رینج کا حامل ہے۔
تیمور میزائل کی ملکی دفاع میں اہمیت
آپکو یاد ہوگا بھارت نے جب فرانس سے رافیل طیارے حاصل کرنے شروع کئے تو ساتھ سکالپ میزائل بھی خریدے گئے۔ یہ نان نیوکلیئر میزائل ہے جو کنوینشنل وار یا چھوٹے آپریشنز میں ہائی ویلیو ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کے کام آتا ہے، یہ یقیناً ایک اہم ہتھیار ہے جو بھارت کی ائیر فورس ایک سٹینڈ آف رینج سے پاکستان کے اندر داغ سکتی ہے۔اس میزائل کی رینج 560 کلومیٹر بتائی جاتی ہے تاہم اس حوالے سے تفصیلات موجود نہیں کہ بھارت کو دیا جانے والا سکالپ میزائل کتنی رینج کا حامل ہے۔ اسکے مقابلے میں پاکستان کے پاس رعد کروز میزائل ہی تھا جسے کنوینشنل وار میں ہائی ایکسپلوزیو وارہیڈ سے لیس کیا جا سکتا ہے۔ تاہم رعد پاکستان ائیر فورس کے صرف میراج طیاروں سے فائر کیا جا سکتا ہے۔ جو کہ اب پاکستان ائیر فورس ریٹائر کر رہی ہے اور انکی جگہ J-10C طیاروں کو شامل کیا جا رہا ہے۔
اسکے علاوہ پاکستان ائیر فورس ترکی سے اکنسی ڈرونز بھی حاصل کر رہی ہے جو کروز میزائل کیری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسلئے غالباً اکنسی کیلئے ترکش کروز میزائل خریدنے کے بجائے اور ائیر فورس کے دوسرے طیاروں کو بھی یہ صلاحیت دینے کیلئے پاکستان نے ایک نیا ائیر لانچڈ سٹیلتھ کروز میزائل ڈویلپ کیا۔
جے ایف سیونٹین پر تیمور میزائل کی انٹیگریشن
پاکستان ائیر فورس میں ماڈرن طیاروں میں سب سے زیادہ تعداد جس طیارے کی ہے وہ ہے جے ایف سیونٹین ، اور ابھی تک اس طیارے کو اس کلاس کے میزائل سے لیس نہیں کیا گیا تاہم حال ہی میں اس طیارے کا ایک سکیل ماڈل منظر عام پر آیا جسے دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تیمور میزائل کی جے ایف سیونٹین پر انٹی گریشن یقینی ہے۔ اور یہ طیارہ ایک وقت میں ایسے دو میزائل کیری کر سکے گا۔ ان اقدامات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب پاکستان ائیر فورس یہ صلاحیت میراج کے بعد صرف J-10C تک محدود نہیں رکھنا چاہتی، بلکہ جے ایف سیونٹین کو بھی ایسے سٹینڈ آف ویپن سے لیس کرکے دشمن پر برتری قائم رکھنا چاہتی ہے۔ یاد رہے بھارتی ائیر فورس کے پاس صرف 36 طیارے ایسے ہیں جو سکالپ میزائلوں کو فائر کر سکتے ہیں۔ تاہم پاکستان ائیر فورس یہ صلاحیت جے ایف سیونٹین میں حاصل کرنے جا رہی ہے جو بھارت کے پاس ان 36 طیاروں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے اور اس میں مزید اضافہ ابھی باقی ہے۔ تیمور میزائل کی رینج کے حوالے سے اگر بات کریں تو پاکستان کے دفاع میں شامل ہونے والے ویرئنٹ کی اصل رینج فلحال رویل نہیں کی گئی تاہم اندازہ ہے کہ اسکی رینج 500 کلومیٹرز سے زیادہ ہے۔ اسمیں رعد کی طرح ٹربوجیٹ انجن نصب کیا گیا ہے اور اسکی سپیڈ بھی تقریباً 1000 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ جوکہ ہائی سب سانک یا ٹرانسونک گیٹیگری میں آتی ہے۔
تیمور اور جے ایف سیونٹین کی ایکسپورٹ
جے ایف سیونٹین دنیا کا واحد لائٹ ویٹ کیٹیگری کا فائٹر ائہرکرافٹ ہے جسکی ویپنری میں بہت ورائٹی ہے۔ آپ اسکے مقابلے کے کسی بھی ائیرکرافٹ کو دیکھ لیں اسکے ویپنز میں ورائٹی جے ایف سیونٹین کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، لیکن ابھی بھی کچھ ہتھیار ہیں جو جے ایف سیونٹین کے ہتھیاروں میں شامل ہونا باقی ہیں۔ جیسے کہ سٹیلتھ کروز میزائل، یہ ہتھیار کسی بھی ائیر فورس کیلئے بہت اہم ہوتا ہے، پاکستان جب کسی ملک کو یہ طیارہ فروخت کرتا ہے تو اسے چینی ہتھیاروں کے ساتھ آفر کرتا ہے۔ ان چینی ہتھیاروں میں جو لینڈ اٹیک اور اینٹی سرفس میزائل ہیں ان میں CM-400AKG سپر سانک اور C-802 اینٹی شپ میزائل شامل ہیں۔ یہ میزائل چھوٹے وارہیڈ کو لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ملکی سطح پر تیار ہونے والے میزائلوں کے مقابلے میں مہنگے بھی۔ اسکے علاوہ پاکستان اب چونکہ جے ایف سیونٹین کو مکمل طور پر ملکی سطح پر تیار کر رہا ہے تو اسکے ہتھیاروں کو بھی ملکی سطح پر تیار کیا جائے گا۔ ان اقدامات سے جے ایف سیونٹین کی مانگ میں یقیناً اضافہ ہوگا