کرونا وائرس اور ذخیرہ اندوزی

تحریر:مراد علی مہمند:کرونا پورے دنیا میں پھیل گیا دنیا کے نقشے پر مشکل سے کوئی ملک ہو گا جہاں کرونا موجود نہ ہو. اس وبائی مرض نے ہزاروں لوگوں کی جان لے لی اور لاکھوں کے حساب سے زیر علاج ہے.پاکستان بھی کروناسے لڑھ رہا ہے اس مشکل وقت میں ہمارے معاشرے میں ایسے بھی لوگ ہیں جو اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور غیر قانونی اور غیر اخلاقی طریقے سے مال کمانا چاہتے ہیں. کروناسے سب سے زیادہ دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوا ہے. کاروباری طبقے میں ایسے لوگ ہیں جو روزمرہ زندگی کے خوراک کے اشیا کی ذحیرہ اندوزی کرنا چاہتے ہیں اور مارکیٹ میں اس کی مصنوعی قلت لاکر بلیک منی کمانا چاہتے ہیں لیکن خیبرپختونخوا کی حکومت نے اس سلسلے میں ذخیرہ اندوزی آرڈیننس پاس کرا دیا جس کے تحت ڈپٹی کمشنر کو اختیار ہو گا کہ وہ روزمرہ خوراک کے اشیا کو ذخیرہ اندوز ہ کرنے والوں کو بغیر وارنٹ گرفتار کرے اور انکا مال بھی سرکاری طور پر ضبط کرے. اس مال کے 50 فیصد کے حساب سے حکومت جرمانہ لگا سکتی ہے اور تین سال کی قید بھی شامل ہے.
یقین کریں اگر حکومت تین چار لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کرے اور اس کو سر عام لے آئے تو باقی لوگ اس سے سبق سیکھ لیں گے. ذخیرہ اندوزری بنیادی طور پر چیزوں کو ایک جگہ پر چپھا کر رکھنا اور اس کو مارکیٹ نہ لانا تاکہ اسکی مصنوعی قلت پیدا ہو جس طرح ماضی میں چینی کی قلت اور بعد میں ٹماٹر اور لیموں کی قلت آ گئی تھی لیکن جب چھاپے مارے گے تو مال منڈی سے اور باقی بہت سی جگہوں سے روزمرہ زندگی کے خوراک کی اشیا کا ڈھیر لگا ہوتا ہے جس کو ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن ضبط کر دیتے ہیں. رمضان کا مہینہ آنے والا ہے اور بدقسمتی سے پورے پاکستان میں روزمرہ زندگی کے خوراک کے اشیا ڈبل قیمتوں پر فروخت ہوتی ہے کوئی خوف خدا نہیں. پچھلے 50 سالوں سے زاہد ہماری انتظامیہ بس یہی ڈیوٹی دے رہی ہے کہ مارکیٹ میں روزمرہ زندگی کے اشیا کے نرخ کنٹرول ہو.
آخر ذخیرہ اندوزی ہم کیوں کرتے ہیں کیونکہ 1 روپے کی چیز 2 میں اور 100 کی چیز 200 میں ملے اس سے منافعہ خوروں کا ہی فائدہ ہوتا ہے اور غریب طبقہ روزمرہ زندگی کے اشیا خریدنے سے محروم رہ جاتے اور نہ انکی اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ خرید سکیں. اسلام میں بھی ذخیرہ اندزوی کی سخت سزا اور گناہ ہے.
خیبرپختونخوا کی حکومت کو اس آرڈیننس پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ضلع انتظامیہ کے اس سلسلے میں ایمانداری سے ڈیوٹی انجام دینے کی درخواست کرتے ہیں. اس آرڈیننس کے تحت ذخیرہ اندوزی کے بارے میں اطلاع دینے والے کو 10 فیصد حصہ دیا جاے گا یعنی انعام کے طور پر اس مال کا حصہ یا حکومت کی طرف سے پزیرائی اور انعام ملے گا اگر مجھے پتہ چلےکہ کسی نےذخیرہ اندوزی کی ہے تو فوراً حکومت کے ضلعی مشنری کو اطلاع دوں.
ہمارے ایمان کمزور ہیں اور پیسے کی حوس نے ہمیں زندگی میں ہر وہ غلط کام کرنے پر مجبور کر دیا جس کی اسلام نے بھی ممانعت کی ہے اللہ ہمارے ملک کو کرونا کے وبا سے بچا ئے اور ہمارے تاجر برادری کے بھائیوں کو ذخیرہ اندوزری جیسے لعنت سے دور رکھے۔ آمین ثم آمین: