رمضان المبارک اور کورونا

تحریر:مراد علی مہمند:
ہر سال ہم رمضان کا انتظار کرتے ہیں پورے مہینے کے روزے اور مزے مزے کھانے فروٹ چاٹ پکوڑے سموسے اور مشروبات ہر دسترخوان کی زینت بنی ہوتی ہے اور یہ رمضان کی برکت ہی ہے کہ پورا گھرانہ اور فیملی افطاری ایک ہی میز اور دسترخوان پر کرتے ہیں اور محبتیں بانٹتے ہیں.اس سال پوری دنیا میں پچھلے تین چار مہینوں سے کورونا کے وبا نے زندگی مفلوج کر کے رکھی ہوئی ہے اور لوگ گھروں تک محصور ہو گے. مسجدوں کی رونقیں نماز تراویح سے سجتی تھی چھوٹے بڑے عشا کے نماز کے لیے مسجدوں کا رخ کرتے تھے،اب سوال یہ ہے کہ آیا اس سال بھی ایسی طرح ہو گا آیا مسجدیں ایسی طرح بھری ہوئی ہونگی نماز تراویح ہو گی میرے خیال سے نہیں. کیونکہ کورونا ایسی وبا ہے جس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے اور ہر گھرانے کے افراد اس وبا سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں دوسری طرف سے حکومت نے بھی لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے اور لوگوں کے ہجوم کے خلاف دفعہ 144 پورے پاکستان میں تقریباً لگا ہے. 4 سے زائد لوگوں کا اکٹھا ہونا منع ہے. علما نے نماز جمعہ اور تراویح کی اجازت دے دی لیکن اس کے ساتھ ہی خصوصی ہدایات بھی جاری کر دیے پچھلے 4 دنوں میں پشاور اور پاکستان میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سے کورونا 11000 مریضوں میں پھیل گیا اور خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ متاثر شہر پشاور بن گیا.اب حکومت یہی سوچ رہی ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو دوبارہ سختی کرنی پڑے گی. دوسری بات جو بازاریں رمضان المبارک میں خوراک کے لیے لگتی تھی اب وہ نہیں لگے گی کسی نے نہیں سوچا تھا کہ ایک ایسی وبا آجائے گی جو پوری دنیا کو محصور اور مجبور کر دے گی. دوستوں کے افطار پارٹیاں بھی ختم ہو جائیں گی اور ہوٹلوں کے افطار ڈنرز بھی ختم. بس جو بھی ہو گا گھر کے اندر ہی ہوگا. کورونا نے پاکستان میں چار پانچ مہینے آرام سے گزارنے ہیں کیونکہ پوری دنیا پر بادشاہت کا خواہاں کورونا اپنا دورانیہ پورا کرے گا. ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے سواے سماجی دوری میل جول سے اجتناب.اگر کورونا نے 5 مہینے گزارنے ہیں تو عید بھی گھر پے ہو گی اور اس کے بعد قربانی کا بھی یہی حال ہو گا. بس اللہ سے دعا ہے کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اللہ اس وبا کو ختم کرے اور اس مہینے میں اپنے برکات برسا ئے پوری کائنات پر آمین ثم آمین