زندگی کے نشیب و فراز

تحریر: سید اعتزاز گیلانی ۔۔۔
زندگی میں انسان بعض اوقات سوچتا کچھ اور ہے اور ہوتا کچھ اور ہے۔بعض اوقات آپکو بہت سے لوگوں سے سے بہت سی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں مگر جب ان اُمیدوں کا پورا ہونے کا وقت آتا ہے تو ایک دم سے تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔زندگی آپکو اچانک جھٹکے دینا شروع کر دیتی ہے۔ان حالات میں بندا ایسا سہارا تلاش کرنا شروع کرتا ہے جو اسے اپنی موجودگی کا احساس دیتے ہوئے وہ سکون مہیا کرے جس کے لیے وہ بے تاب ہے۔ ایک بات ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ جب بھی آپکو مشکل وقت میں کسی کی ضرورت پڑے گی بہت قوی امکان اس بات کا ہے کے نہ آپ کاکوئی دوست کام آئے گا چاہے وہ آپکا کتنا ہی گہرا دوست کیوں نہ ہو آپ نے اسکے ساتھ کتنا ہی حسین وقت کیوں نہ گزرا ہو مشکل وقت میں وہ آپ سے نظریں چرا لے گا۔اسی طرح آپکے رشتےدار بھی آپسے منہ موڑنے میں دیر نہیں کریں گے۔ میری یہ رائے سو فیصد سب پر لاگو نہیں ہوتی مگر اکثریت آپکو ایسی ہی نظر آئے گی کچھ خالص لوگ موجود ہوتے ہیں جو آپکے ساتھ اپنی رفاقت نبھاتے ہیں مگر ایسے لوگ بہت قلیل تعداد میں ہیں۔اس سب صورت حال میں انسانی رشتوں میں جو آپکو مخلص ملیں گے وہ صرف اور صرف آپکے والدین ہیں اور اللہ تعالیٰ نے انکو اتنا عظیم بنایا ہے کہ وہ آپکو کسی بھی حالات میں سینے سے لگانے سے گریز نہیں گے۔ کیونکہ والدین اپنی اولاد سے کبھی کوئی مفاد دیکھ کر محبت نہیں کرتے اُنکی محبت بے لوث اور ہے حد ہوتی ہے۔ اسلیے والدین کی قدر کرنا اُنکی خدمات کرنا، اُنکی اطاعت کرنا یہ ہمارا فریضہ ہے اور اگر ہم یہ کرتے ہیں تو ہماری زندگی حسین ہوتی چلی جائے گی۔ اور آخرت بھی سنور جائے گی وہاں ہمارا مقام بلند ہوگا۔ زندگی کی مشکلات بھی غائب ہوتے نظر آئیں گی۔اور دوسری سب سے بڑی چیز ہے آپکا تعلق کُل کائنات کے مالک کے ساتھ کیسا ہے جو کے ماں سے بھی ستر گنّا آپسے محبت کرتا ہے تو وہ کیسے آپکو تنہا چھوڑ سکتا ہے انسان گنّا سے کتنا ہی آلودہ کیوں نہ وہ پھر بھی اپنا نظر کرم فرماتا رہتا ہے۔بعض اوقات انسان جب سخت مایوسی میں ہوتا ہے اور اسے ایسا جھٹکا لگتا کے سیدھا سجدے میں جا گرتا ہے اور پھر رب کعبہ اسکو وہ نوازتا ہے کہ وہ بھی حیران رہ جاتا ہے۔بات صرف اتنی ہے جو ۔ اللہ تعالٰی اپنی کتاب قرآن مجید فرقان حمید میں انسان کو یہ باور کرایا ہے کہ میرے بارے میں جیسا گمان رکھو گے مجھے ویسا ہی پاؤ گے اگر ہمارا یقین پختہ ہے ہم صبر کرنے والوں میں ہوتے ہیں تو یقیناً ہم سرخرو ہونگے۔ ہم زندگی میں جب مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں تو رب سے دور ہوتے ہیں کوئی اُمید نظر نہیں آرہی ہوتی مگر رب پھر بھی پکارتا ہے کہ ” صبر اور نماز سے میری مدد حاصل کرو”(القران) اگر ہم کامل یقین کے ساتھ اس سے طلب کریں تو وہ ضرور عطا کرتا ہے ۔آپکا ہر لحاظ سے پکا اور سچا ساتھی صرف اللہ تعالیٰ ہے وہ رب العالمین ہے اور جو اسکا در کھٹکھٹاتے ہیں تو پھر دونوں جہاں کی نعمتیں اُنکی ہوتی ہیں۔ یہ دنیا اُنکے قدم چومتی ہے۔