سابق بھارتی فوجی افسروں کی منی پور اورمقبوضہ جموں کشمیر کے حوالے سے فوج کے دوہرے معیار پر کڑی تنقید

نئی دہلی:بھارت میں فوج کے کئی سابق افسروں نے ریاست منی پور اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے فوج کے دوہرے معیار پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سابق افسروں نے دونوں خطوں کے بارے میں متضاد معیار پر ٹویٹر وغیرہ پر اپنی شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ایک افسر نے سوال کیاکہ کیافوج نے کشمیر میں وہ کام کیا ہوگا جو اسے منی پور میں کرنے پر مجبور کیا گیا ۔گزشتہ ہفتے بھارتی فوج نے انکشاف کیا تھا کہ اس نے منی پور میں ایک درجن عسکریت پسندوں کو گھیرے میں لینے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ اسی روز بھارتی فوج کے ایک میجر نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے ضلع پلوامہ کی ایک مسجد میں نمازیوںکو جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا تھا۔ بھارتی فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل ایچ ایس پناگ نے 27 جون بروز منگل اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ”منی پور میں عسکریت پسندوں کو فوج رہا کر رہی ہے جبکہ جموںوکشمیر میں پلوامہ کی ایک مسجد میں نمازیوںکو جئے شری رام کے نعرے لگوا رہی ہے“۔ایک اور ریٹائرڈ بریگیڈیئر نے حیرت کا اظہار کیا کہ اگرکشمیر میں کوئی ہجوم فوجیوں کو گھیر لیتا اور عسکریت پسندوں کی رہائی کیلئے دباﺅ ڈالتاتو فوجیوں کا ردعمل کس قدر خطرناک ہوتا۔انہوں نے لکھا ” ”مجھے یقین ہے کہ اگر کشمیر میں ایسا واقعہ ہوتا تو فوج مختلف انداز میں جواب دیتی۔ گزشتہ 50 دنوں میں منی پور میں جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ امن و امان کی مکمل تباہی ہے جسکے ذمہ دار وزیر اعظم مودی ہیں جو اس بحران پر خاموش ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجی مجاہدین کی میتیں بھی ورثا کے حوالے نہیں کرتی اور اپنے آبائی گھروں سے دور دور دراز کے علاقو ں میں دفنا دیتی ہے۔