آئینی ترمیم کے ذریعے قبائلی اضلاع کی قومی اسمبلی کی 12 نشستوں کو بحال کیا جائے، پروفیسر ابراہیم

پشاور: امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ 25ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کردیا گیا لیکن قومی اسمبلی میں قبائلی اضلاع کی نشستیں 12 سے کم کرکے 6کردی گئیں جبکہ صوبائی اسمبلی میں بھی قبائلی اضلاع کی نشستیں کم رکھی گئی ہیں۔آئینی ترمیم کے ذریعے پسماندگی کی بنیاد پر قبائلی اضلاع کی قومی اسمبلی کی 12 نشستوں کو بحال کیا جائے۔صوبائی اسمبلی میں بھی قبائلی اضلاع کی نشستیں 16 سے بڑھا کر 24 کی جائیں۔ المرکزالاسلامی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی ذمہ داری خیبرپختونخوا حکومت پر ڈال دی گئی ہے لیکن وسائل اب بھی وفاق کے پاس ہیں۔قبائلی اضلاع کی نشستوں کیلئے حکومت کیساتھ ضرور بات کرینگے۔نشستوں کی کمی سے متعلق پہلے سے خدشات موجود تھے لیکن ہم نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ فیڈرل ڈیوزبل پول میں صوبوں کو جو حصہ مل رہا ہے اس میں خیبر پختونخوا کے حصے کو نہیں بڑھایا گیا۔ضم اضلاع کے لئے ڈیوزبل پول سے کوئی فنڈ نہیں ملا۔قبائلی اضلاع کا صوبے میں ضم ہونے کے بعد خیبر پختونخوا کا ڈیوزبل پول سے فنڈز میں اضافہ کرنا چاہئے۔2010ء کے بعد سے اب تک خیبر پختونخوا کا حصہ 14.62 فیصدہے،وفاق کو ملنے والے 42.5فیصد میں سے 3فیصد خیبر پختونخوا کو دے کر انضمام کے بعد فاٹا کا حصہ ڈیوزبل پول میں 17.62 کیا جائے۔یہ وفاقی حکومت کے فرائض میں شامل ہے، وفاقی حکومت اپنے فرائض سے پہلو تہی کررہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ان دونوں مسائل پر ہر وقت حکومت کے ساتھ بیٹھنے اور بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔الیکشن کے مصروفیات کی وجہ سے ہماری طرف سے بھی کمزوری ہوئی ہے۔ مسائل گفت و شنید سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ضم اضلاع کے فنڈز پر کٹ لگانا ظالمانہ اقدام ہے۔قوم نے ہمارے اوپر اعتماد کیا تو ہم ضم اضلاع کو وہ سارے حقوق دلائیں گے جن سے انھیں محروم رکھا گیا ہے۔ پریس کانفرنس جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے قائم مقام سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت اللہ اور سابق ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ ہارون الرشید بھی موجود تھے۔۔