نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی پسماندہ اضلاع کی فہرست کیلئے معیار کا ازسرنو جائزہ لے کر بہتر کرنے کی ہدایت

اسلام آباد:قومی اقتصاد ی کونسل (این ای سی) نے آئندہ سال کے قومی ترقیاتی بجٹ میں ٹھوس ترقیاتی نتائج پر مبنی منصوبے ، انضمام شدہ اضلاع اور 20 پسماندہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبے شامل کرنے، وزیراعظم کا پروگرام برائے ترقی نوجوانان کی فنڈنگ جاری رکھنے اور 13ویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کے ترجیحی شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی منظوری دیتے ہوئے حتمی منصوبہ پیش کرنے ،موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ہدایت کی ہے۔و زیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء ڈاکٹر شمشاد اختر، سمیع سعید، شاہد اشرف تارڑ، وزراءاعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر، جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ، سردار علی مردان ڈومکی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو ملکی مجموعی اقتصادی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ٹیکس کا پیسہ عوام کا پیسہ ہے، لہذا تمام ترقیاتی منصوبوں کا محور عوامی فلاح و بہبود ہونا چاہئے، قومی نوعیت کے بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرکے ان کی معینہ مدت میں تکمیل یقینی بنائی جائے۔انہوں نے ہدایت کی کہ مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پن بجلی و آبی ذخائر کی ترقی، زراعت، صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ افرادی قوت بالخصوص نوجوانوں کی ترقی کو ترقیاتی بجٹ میں خصوصی اہمیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل ملک میں معاشی فیصلہ سازی کیلئے صوبوں اور وفاق پر مشتمل سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے، وفاقی حکومت ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے فیصلہ سازی میں صوبوں کی مشاورت کو کلیدی اہمیت دیتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ خوش آئندہ بات ہے کہ نگران حکومت کے قلیل دورِ میں ملکی ترقیاتی اہداف کے حصول میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی، بے شمار معاشی چیلنجز کے باوجود عوامی فلاح کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرکے ہی ملکی ترقی کا حصول ممکن ہے۔اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں قومی ترقیاتی بجٹ مالی سال 25۔2024 کیلئے ترجیحات و رہنما اصول منظوری کیلئے پیش کئے گئے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے رہنما اصولوں کے مطابق قومی نوعیت کے ایسے ترقیاتی منصوبے جن پر 80 فیصد کام مکمل ہے ان کی تکمیل کیلئے بجٹ میں رقم ترجیحی بنیادوں پر مختص کی جائے گی اور ترقیاتی بجٹ میں قومی نوعیت کے نئے منصوبوں کیلئے صرف 10 فیصد رقم مختص کی جائے گی۔ قومی اقتصادی کونسل نے ہدایت کی کہ نئے منصوبوں کو ترقیاتی بجٹ میں شامل کرتے وقت یہ تعین کرلیا جائے کہ صرف ایسے نئے منصوبے ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہوں جو ٹھوس ترقیاتی نتائج پر مبنی ہوں۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کے قومی ترقیاتی بجٹ میں صوبائی نوعیت کے منصوبوں کی شمولیت کی بجائے صرف نئے انضمام شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) اور 20 پسماندہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہوں گے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت دی کہ پسماندہ اضلاع کی فہرست مرتب کرنے کیلئے مقرر کردہ معیار کا ازسر نو جائزہ لے کر اسے بہتر کیا جائے تاکہ ملک کے تمام پسماندہ اضلاع کی اس فہرست میں شمولیت یقینی ہو۔ قومی اقتصادی کونسل نے یہ بھی ہدایت کی کہ نئے انضمام شدہ اضلاع اور پسماندہ اضلاع کی ترقی کے اہداف کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جائے اور وہاں کے لوگوں کو روزگار کی فراہمی سے ان کی معاشی ترقی یقینی بنائی جائے۔اجلاس میں وفاقی پی ایس ڈی پی (24۔2023) کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس حوالے سے اجلاس کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں۔کونسل نے ایپکس کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وزیرَ اعظم کے پروگرام برائے ترقیِ نوجوانان بالخصوص سکل ڈویلپمنٹ پروگرام اور یوتھ اینڈوامنٹ سکالر شپ فار ٹیلنٹڈ سٹوڈنٹس کو قومی ترقیاتی بجٹ میں بھرپور طریقے سے جاری و ساری رکھا جائے اور اس امر کیلئے فنڈنگ یقینی بنائی جائے۔اجلاس میں کونسل کو 13 ویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کی ترجیحات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 13ویں پانچ سالہ ترقیاتی پلان کے تحت ملک بھر میں مختلف علاقوں کی ترقی، ماحول و موسمیاتی تبدیلی، سیاحت، زراعت، صنعت، توانائی، گورننس، بیرونی سرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانی سطح کے کاروبار کو سہولت، گورننس کے طریقہ کار کی بہتری اور سرکاری امور کی انجام دہی و سروس ڈیلوری کیلئے ٹیکنالوجی کیلئے اقدامات پر بھرپور توجہ دی جائے گی۔کونسل نے 13 ویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے میں ان شعبہ جات پر توجہ مرکوز کرنے کی منظوری دیتے ہوئے یہ ہدایت کی کہ اس مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے پیش کیا جائے۔ اجلاس کو عالمی مالیاتی ادارے کے اشتراک سے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ ایسسمنٹ (پی آئی ایم اے ) اور کلائمیٹ پی آئی ایم اے کی رپورٹ پیش کی گئی۔ اجلاس کو رپورٹ کے تناظر میں مرتب کی گئیں سفارشات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ کونسل نے لائحہ عمل کی منظوری دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ اور قدرتی آفات سے نبردآزما ہونے کیلئے حکمت عملی کو جدید اور بین الاقوامی خطوط پر استوار کرنے کی ہدایت کی۔قومی اقتصادی کونسل نے رواں مالی سال میں ترقیاتی اعشاریوں کا بھی جائزہ لیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال میں معاشی ترقی کی سالانہ شرح نمو کے 3.5 فیصد ہدف کے حصول کیلئے پہلی سہ ماہی میں مجموعی معاشی شرح نمو 2.1 فیصد رہی۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ نگران حکومت کے معاشی بحالی کے ٹھوس اقدامات کی بدولت ملکی معیشت میں بہتری آرہی ہے اور تجارتی خسارے میں کمی واقع ہوئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر 2023) میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپنے ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کیا جبکہ غیر ملکی کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور انسداد سمگلنگ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی بدولت روپے کی قدر مستحکم ہوئی اور سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں بھی اضافہ ہوا۔کونسل نے معاشی اہداف کے حصول کیلئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو مزید تیز تر کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز ) کیلئے قومی اقتصادی کونسل کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ کونسل نے ہدایت کی کہ صرف ایسے منصوبوں کی آئندہ قومی ترقیاتی بجٹ میں شمولیت یقینی بنائی جائے جن پر کام تیزی سے جاری ہے اور کلائمیٹ فنانس پر بھرپور توجہ مرکوز کی جائے کیونکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ کونسل نے پورے ملک میں عوامی فلاح اور معاشی ترقی کے صحیح منظر نامے کیلئے تمام صوبوں اور وفاق کے تعاون سے ایک ملٹیپل انڈیکیٹر کلسٹر سروے (ایم آئی سی ایس ) منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی۔