خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے قبا ئلی علاقوں کیلئے ’’اے آئی پی‘‘کے دوسرے مرحلے کا اجراء

پشاور: حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت اور (اے آئی پی-2) پروگرام کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا کے وزیر برائے صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر برائے اعلی تعلیم کامران خان بنگش، وزیر برائے محنت و ثقافت شوکت یوسفزئی، پاکستان میں تعینات کوریا کے سفیر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ، سیکرٹری اعلی تعلیم داود خان، سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم معتصم با اللہ شاہ، سیکرٹری مواصلات اعجاز حسین شاہ، سیکرٹری انرجی و پاور امتیاز حسین شاہ اور دیگر اعلی افسران سمیت بین الاقوامی ڈونرز کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ ضم شدہ اضلاع میں اب تک ایک سو اٹھائیس ارب روپے کے مالیاتی منصوبے مکمل کر لیے گئے ہیں اور باقی منصوبہ جات پر کام تیزی سے جاری ہے ۔ مکمل کیے جانے والے منصوبوں میں میں صحت کے شعبے میں دو ارب کی مالیت کے طبی آلات، 2 ارب 30 کروڑ مالیت کی ایمرجنسی ادویات سمیت دس کیٹگری ڈی ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن شامل ہے۔اسی طرح انہوں نے بتایا کہ ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے شعبے میں چھ لاکھ 31 ہزار طالب علموں کو مفت کتابیں اور اسکول بیگ مہیا کیے گئے، بچوں کے لئے 25 سو سکول گراونڈ بنانے کے ساتھ ساتھ تقریبا تین ہزار سکول اساتذہ کی بھرتی کی گئی۔ انہوں نے اس موقع پر مزید بتایا کہ تقریباً چوبیس سو اسکولوں میں صاف پینے کا پانی اور باتھ روم کی سہولیات بھی مہیا کی گئیں ہیں۔انہوں نے اس موقع پر مزید بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع میں 22 ریسکیو 1122 کے مراکز بھی قائم کر چکی ہے جو ایک تاریخی اقدام ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے بتایا کہ ترقی کا سفر پختہ سڑکوں کے جال سے شروع ہوتا ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے حکومت خیبرپختونخوا نے تین سو چالیس کلومیٹر کی پختہ سڑکوں کا جال تمام ضم اضلاع میں بچھا دیا ہے اور یہ عمل تیزی سے جاری ہے۔اس موقع پر خیبرپختونخوا کے وزیر برائے صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں میں معاہدے کے تحت وفاق اور دیگر صوبے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے اس موقع پر مزید کہا کہ ضم اضلاع میں امن اور ترقی پورے پاکستان میں امن اور ترقی کے ساتھ منسلک ہے ہم سب کو اس میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس موقع پر شوکت یوسفزئی نے وفاقی حکومت کو یاد دہانی کروائی کہ وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے ضم ہونے کے بعد 2019 میں ’ٹرائبل ڈیکیڈ سٹریٹجی 30-2020‘ کے نام سے 10 سالہ ترقیاتی منصوبے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت قبائلی اضلاع کو بندوبستی اضلاع کے برابر کرنے کے لیے 10 سالوں میں ایک ہزار ارب روپے خرچ کیے جائیں گے اور اس پروگرام کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومت سالانہ اپنے بجٹ میں اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے 100 ارب روپے قبائلی اضلاع کے لیے مختص کرے گی۔انہوں نے اس موقع پر وفاقی حکومت پر زور دیا کہ ضم اضلاع کے فنڈز کا اجراء جلد از جلد کیا جائے۔اس موقع پر خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش نے کہا خیبرپختونخوا حکومت نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ’ایکسیلریٹڈ امپلیمینٹیشن پروگرام‘ کے نام سے 10 سالوں میں پہلے تین سال کے لیے پلان بنایا جو کامیابی سے مکمل ہونے جارہا ہے اور اسی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اب حکومت خیبرپختونخوا اگلے تین سالوں کے لئے ایکسیلریٹڈ امپلیمینٹیشن پروگرام-2 متعارف کرا رہی ہے اور انہوں نے اس موقع پر وفاق اور دیگر صوبوں سے گزارش کی کہ وہ اس میں اپنا کلیدی کردار ادا کر کے ملک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔اس موقع پر بین الاقوامی ڈونرز نے خیبر پختونخواحکومت کی کارکردگی کو سراہا اور اطمینان کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع میں ترقیاتی کاموں میں حکومت خیبرپختونخوا کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں