پلیز امن کے پیغام کو پھیلائے: کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید

تحریر:عبداللہ جان صابر ۔۔۔۔
پشاور میں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی سربراہی میں قبائلی اضلاع کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ ایک گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جس میں کثیر تعداد میں نوجوان شریک تھے۔ تلاوت کلام پاک سے آغاز کے بعد نوجوانوں کو خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں امن اور ترقیاتی سفر کے حوالے سے بریفینگ دی گئی جس کے بعد کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے جرگے کی صدارت شروع کی۔ کور کمانڈرنے گفتگو کے آغاز میں قوم کے معماران کے سامنے اپنی سوچ اور حکمت عملی رکھ دی۔ اس جرگہ میں مکمل دوستانہ ماحول میں آئے ہوئے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو ہر طرح کے سوالات کا موقع دیاگیا تھا۔ چونکہ نوجوان ویسے بھی جذباتی ہوتے ہیں لہذا تیز و تند لہجے میں انہوں نے سوالات بھی کئے اور بعض نکات پر تنقید بھی کی گئی لیکن کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ہر سوال کا جواب انتہائی نرم لہجے اور مدبرانہ انداز میں دیا تاکہ نوجوانوں کے ذہنوں میں جس منفی سوچ کا بیج بویا گیا تھا اور بعض عناصر نے ان کو گمراہ کرنے کی جو کوشش کی تھی اس کا خاتمہ ہو۔ سوال جواب کا سیشن قریبا دو گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس موقع پر کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے طویل جرگے کا خلاصہ کچھ یوں پیش کیا۔
“سیکیورٹی ادارے اور قبائلی عوام قیام امن میں کامیاب ہوچکے ہیں اور اب وقت ہے ترقی اور خوشحالی کا لہذا نوجوانوں کو بھی چاہیئے کہ ترقی کی اس سفر میں اپنا حصہ ڈالیں، اپنی تعلیم، ہنر اور مثبت سوچ سے قبائلی اضلاع کی ترقی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے نوجوانوں پرزور دیا کہ حقیقی معنوں میں سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کی بیخ کنی کریں”۔
چونکہ میں بھی جرگہ ہال میں بیٹھا تھا اور اس تمام منظر کو غور سے دیکھ اور سن رہا تھا۔ مجھے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے ہر جملے میں ایک التجا نظر آئی کہ خدارا ہمارے ساتھ مل کر امن کے پیغام کو عام کیا جائے۔
واقعی کور کمانڈر کے اس التجا میں ان کی سوچ، جذبات اور قبائلی اضلاع سمیت پرامن پاکستان کی خواہش پوشیدہ تھی لیکن سوال یہ ہے کہ اس سوچ کو عملی جامع پہنانے میں نوجوان کیا کردار ادا کرسکتے ہیں؟
اس کا جواب انتہائی مختصر اور سادہ ہے اور وہ یہ کہ ہر قبائلی نوجوان کو چاہیئےکہ اپنا حلقہ دوست و احباب میں امن کے پیغام کو پھیلائیں۔ حجروں میں، جرگوں میں، مسجدوں، کھیلاوں کے میدانوں، تعلیمی اداروں اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر اپنے ملک اور سیکیورٹی اداروں کے حوالے سے مثبت سوچ کو فروغ دے دیں۔ دہشتگردوں کی نشاندہی کریں، پاکستان مخالف تنظیموں اور دہشتگرد گروپس میں جو بھی ان کے پہچان والے ہو خود اور اپنے مشران کے ذریعے ان کو منائیں، ان کو اس جرم عظیم سے نکالنے کیلئے منت سماجت کریں اور ہر اس شخص یا تنظیم کی حوصلہ شکنی میں کردار ادا کریں جو پاکستان مخالف ہو۔نوجوانوں کیلئے لازم ہے کہ اپنے ملک کی بقا میں ”بیک بون“ کا کردار ادا کریں کیونکہ دشمن ہائیبرڈ وار فئیر کے ذریعہ نئی نسل کو ٹارگٹ کرنے میں مصروف عمل ہیں۔تب قبائلی اضلاع سمیت پرامن پاکستان کا خواب پورا ہوگا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی طرح تمام سیاسی اور عسکری مشران نئی نسل کو اسطرح اہم سمجھیں، ان کی رائے کی قدر کریں، اورجتنا ممکن ہوسکے قبائلی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کریں تاکہ دشمن اس قیمتی اثاثہ کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں ناکام ہو۔