پاکستان کی پہلی خاتون ایوی ایشن فوٹو گرافر جویر یہ صدیق

تحریر: عبداللہ شاہ بغدادی ۔۔۔۔
اسلام نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کا درجہ دیا ہے، جتنی عزت عورت کو اسلام نے دی ہے، اور کسی مذہب نے نہیں دی۔ جتنے حقوق عورتوں کے لیے اسلام نے مقرر کئے ہیں اور کسی مذہب نے نہیں کیے۔ ہمارے معاشرے میں عورتوں پر ظلم و ستم اور سختی کی وجہ صرف اسلامی تعلیمات سے دوری ہے۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک معاشرے کی خواتین کی شمولیت نہ ہو۔ اس لئے کہا جاتا ہے کہ ہرکامیاب مرد کے پیچھے ایک عور ت کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے اسی طرح ہر کامیاب معاشرے کے پیچھے خواتین کی محنت اور کردار ضرور ہوتا ہے۔دنیا بھر میں خواتین زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہی ہیں۔ پاکستان میں بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد ملازمت اختیار کیے ہوئے ہے جبکہ کچھ ایسی بھی ہیں جو چھوٹے اور بڑے پیمانے پر اپنا کاروبار کرتے ہوئے ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔
پوری دنیا کی طرح پاکستان میں مردوں کے علاوہ خواتین بھی شعبہ صحافت سے وابستہ ہے،خاتون صحافی ہونا آسان نہیں،لیکن پاکستان کے بعض خواتین صحافیوں نے ڈر اور خوف کو پس پشت ڈال کر ہمارے فرسودہ معاشرے کی بھر پور عکاسی کی ان خواتین صحافیوں میں ایک جویر یہ صدیق بھی ہے ،

جس نے شعبہ صحافت میں کئی ملکی اور بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کرکے پوری دنیا میں پاکستان کا مثبت تصویر پیش کیا ہے، جویریہ صدیق پاکستان کی خواتین صحافیوں کیلئے ایک رول ماڈل ہے،جویریہ صدیق کو بچپن سے فوٹو گرافی کی شوق تھی اور سکول کے زمانے میں فوٹو گرافی شروع کردی تھی،جویریہ صدیق کو بچپن میں ائیر شو دیکھنے کا بہت شوق تھا اور والدین کے ساتھ ائیر شو دیکھنے جاتی تھی اور وہاں فوٹو گرافی کرتی تھی،اس کے بعد جویریہ صدیق نے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی اور باقاعدہ طور پر شعبہ صحافت سے وابستہ ہو گئی،اپریل 2008 تا جون 2010 تک بطور رپورٹر اے ٹی وی منسلک رہی،اس کے بعد انہوں سماء ٹی وی جوائن کرلی اور بطور رپورٹر لاتعداد دلچسپ اور معلوماتی پروگرامات بنا ئیں ، نومبر 2013 سے دسمبر 2016 تک روزنامہ جنگ کیلئے آرٹیکل اور کالمز لکھے،اکتوبر 2019 سے 2020 تک اردو نیوزکے ساتھ کام کیا،جنوری 2020 سے لیکر اب تک دنیا اخبار کے ادارتی صفحے کیلئے لکھ رہی ہے ،جنوری 2016 سے لیکر تا حال ترک ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن وابستہ ہے اس کے علاوہ دسمبر 2021 سے انڈیپنڈیٹ اردو بطور کالمسٹ منسلک ہے،جویر یہ صدیق اب تک شیر دل فارمیشن ، سولو ترک، سعودی ہاکس، جے ایف 17 تھنڈر، ایف سولہ، آرمی نیوی ایوی ایشن کی فوٹو گرافی کرچکی ہیں،جویریہ صدیق ممتاز صحافی اور مصنفہ ہیں ۔ ان کی کتاب ’سانحہ آرمی پبلک سکول‘ شہدا کی یادداشتیں حال ہی میں شائع ہوئی ہے،

سال2013جویریہ صدیق نے بطور فوٹوگرافر کورس کی اور 2014 میں فوٹو گرافی کا ایوارڈ حاصل کی،2008 کو بہترین رپورٹنگ پر سی ڈی اے،2009 کوPIHR اور اسی سال پنجاب بار کونسل کا بہترین رپورٹنگ اور اینکرنگ ، آئی لو او کی طرف سے سال 2010 کو چائلڈ لیبر پر بہترین نیوز پیکج اور 2012 کو فوٹو گرافی پر ایوارڈ اور تعریفی سرٹیفکیٹ حاصل کی،سال 2012 کو تعلیم آگاہی بارے اور 2013 کوWPF کی طرف سے فوٹو گرافی کا ایوارڈ لے اڑئی،2014 کو کم عمری کی شادی کے حوالے سے لکھی بلاگنگ ایوارڈ ہینڈز انٹرنیشنل سے وصول کی،بہتر ین رپورٹنگ پر2016 کو زراعت پر ایوارڈ لی،سال 2020 میں پاکستان ایئر فورس کی جانب سےفوٹوگرافی مقابلہ میں تیسری پوزیشن حاصل کی اور 2021 کو حکومت آذربائیجان کی طرف سےجویریہ صدیق کو ایوارڈ دیا گیا۔