حکومت قبائلی اضلاع میں زراعت، لائیو سٹاک اور پولٹری کے فروغ کیلئے مختلف منصوبوں پر کام کررہی ہے،ترجمان محکمہ زراعت و لائیو سٹاک

پشاور: محکمہ زراعت و لائیو سٹاک خیبر پختونخوا کے ترجمان نے صوبے میں جاری منصوبوں کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ خیبر پختونخوا حکومت بندوبستی علاقوں کے ساتھ ساتھ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں زراعت، لائیو سٹاک اور پولٹری کے فروغ کے مختلف منصوبوں پر کام کررہی ہے ان میں سے ایک سکیم ضم شدہ اضلاع میں برائلز فارمز کی بحالی اورآبادکاری کا بھی شامل ہے جودہشت گردی یاکوروناوبا ء کی وجہ سے بند پڑا ہے۔اس سکیم کے تحت 50 برائلز فارمز کی بحالی وآبادکاری کرنی ہے۔ضم اضلاع میں پہلے سے موجود چھوٹے پیمانے کے پولٹری فارمز کی تجدید وبحالی کے ساتھ نئے پراجیکٹس بھی شروع کئے جارہے ہیں ضم اضلاع کے لئے نیا چار سالہ منصوبہ شروع کیا ہے جس کا نام Introduction of Semitic ally Controlled Poultry Housing System اور ضم شدہ اضلاع میں موجودہ پولٹری فارمز کی بحالی و حیا ت نو شروع کیا ہے جس سے تمام ضم شدہ اضلاع مستفید ہوں گے۔اس سلسلے میں نہ صرف مطلوبہ مشینری و آلات فراہم کئے جائیں گے بلکہ محکمے کے مستند ڈاکٹر ز اور ٹیکنیکل سٹاف بھی کسان حضرات کی مشاورت اور رہنمائی کیلئے موجود ہوگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ منصوبے میں سیمی کنٹرول شیڈز کی تعمیر اور روایتی اوپن شیڈز کی تجدید و بحالی شامل ہے سیمی کنٹرول شیڈز عموماً مرغیوں کی زیادہ تعداد رکھنے کیلئے بنائے جاتے ہیں جو مرغیوں کو شدید موسمی اور ماحولیاتی اثرات سے بچاتے ہیں،ان شیڈز میں ذیادہ تر کام خود کار مشینوں اور انسانوں کے باہمی تعاون سے کیا جاتا ہے۔اس نظام میں شرح اموات وبیماری کم، فائدہ ومنافع زیادہ ہے منصوبے میں 15000 اور 30000 مرغیوں کی گنجائش والے سیمی کنٹرول شیڈز بنانا شامل ہے۔ یہ شیڈز نہ صرف جدید طرز کے ہو نگے بلکہ یہ جدید سائنسی آلات سے بھی مزین ہونگے صوبائی حکومت ان پولٹری فارم کیلئے سولر سسٹم کی تنصیب کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کیلئے جنریٹرکی فراہمی کوبھی یقینی بنائیگی جبکہ مرغیوں کے لئے مرغی دانہ اور ادویات بھی فراہمی کریگی اس کے ساتھ ساتھ ہر پولٹری فارم میں ٹریننگ کی سہولت میسر ہوگی اور مشاورت کی دیگر خدمات بھی سرانجام دی جائیں گی حکومت کے ان اقدامات کی بدولت ضم شدہ اضلاع نہ صرف ان مصنوعات میں خود کفیل ہوجائیں گے بلکہ دوسرے صوبوں یا افغانستان کو بھی پولٹری گوشت برآمد کیا جائیگا اور صوے کی معیشت پر مثبت اثرات کے ساتھ علاقے کے باشندگان کیلئے روزگار کے مواقع بھی میسر ہوں گے مذکورہ صنعت سے حاصل طلب استفادہ تب ہی ممکن ہے، جب اس کو جدید سانئسی اصولوں پر استوار کیا جائیگا