طیارہ ہائی جیکنگ سے ممبئی، پلوامہ حملوں تک: جھوٹ اور مکاری بھارت کا ریاستی وطیرہ

طیارہ ہائی جیکنگ کا واقعہ ہو،بھارتی پارلیمنٹ پر حملے ،ممبئی، پلوامہ یا اڑی کا واقعہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو بدنام کرنے، سیاسی مفاد اور سب سے بڑھ کر داخلی معاشی بدحالی، شورش اور مذہبی تعصب سے توجہ ہٹانے کے لئے ہمیشہ جھوٹ کو ریاستی وطیرہ کے طور استعمال کیا ہے ، بھارتی اسٹیبلشمنٹ بڑے پیمانے پرمظاہروں اور نسلی گروہوں کے درمیان کشیدگی سمیت سنگین داخلی چیلنجوں سے عالمی اور مقامی میڈیا کی توجہ ہٹانے کے لئے واضح طور پاکستان مخالف بیانیہ کو تیار اورپروان چڑھاتی ہے ۔بھارت کی سیاسی اور انٹیلی جنس قیادت نے ہمیشہ دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان کے ٹوٹنے سے لے کر فیٹف کی گرے لسٹ میں ڈالنے تک کردار ادا کیا جو واضح طور پر جھوٹے پراپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن مہم پر مبنی تھا،2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کا ڈرامہ پہلی بار نہ تھا ۔بھارتیوں نے پاکستان کے خلاف اپنے خفیہ ایجنڈا پر عمل درآمد کے لئے فالس فلیگ آپریشن استعمال کیا ،بھارتی مکارانہ پراپیگنڈا اس وقت بری طرح بے نقاب ہوا جب دی وائر نیوز ایجنسی نے بھارتی اینکر پرسن ارنب گو سوامی اور ریٹنگ ایجنسی براڈ کاسٹ آڈیئنس ریسرچ کونسل (بی اے آرسی) کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر پارتھو داس گپتا کے درمیان واٹس اپ چیٹس کا انکشاف کیا۔ان چیٹس نے پلوامہ کے جھوٹے حملے کے لئے پاکستان کو مورد الزام ٹھرانے کے لئے مودی حکومت کے مذموم عزائم کو بے نقاب کیا جس کے بعد فروری 2019 میں بالا کوٹ پر فضائی حملہ ہوا بھارت نے ہمیشہ بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز اورعالمی برادری کو جھانسہ دینے کی کوشش کی کہ پاکستان کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ملک کے طور پیش کیا جائے،2013 میں بھارت کے سابق وزیرداخلہ سشیل کمار شندے نے انتہاپسند تنظیموں بی جے پی اور آرایس ایس کے درمیان گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ یہ تنظیمیں سمجھوتہ ایکسپریس ، مکہ مسجد اور ما لیگائوں دھماکوں میں ملوث ہیں ۔امریکی صدر باراک اوباماکے دوسرے دورہ بھارت سے قبل بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے رچایا جانے والا کشتی ڈرامہ بھی جھوٹا ثابت ہوا جب ان کے اپنے اعلیٰ حکام نے تسلیم کیا کہ پاکستان سے ایسی کوئی کشتی نہیں آئی ، بھارت پاکستان کے خلاف بین الاقوامی اقدامات اکسانے کے لئے منفی تاثر پیدا کرنے کے لئے جھوٹے فلیگ آپریشنز کو دبائوﺅ کے حربے کے طور استعمال کرتا ہے جو اکثر مخالفین کے خلاف اشتعال انگیزی یا جنگ کا جواز بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ڈی جی ایف آئی( بنگلہ دیشی انٹیلی جنس )کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل ریٹائرڈ زیڈ اے خان نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ بلاشبہ را نے ہماری آزادی کی جنگ کے دوران کردار ادا کیامگر اس کا مقصدہر قیمت پر پاکستان کو کمزور کرنا تھا، سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے سقوط ڈھاکہ کے بعد کہا تھا کہ ہم نے ہزار سال کا بدلہ لے لیا ہے۔ نریندر مودی نے 7 جون 2015 کو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی جانب سے جنگ آزادی کا ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے بنگلہ دیش کے اپنے دورے کے دوران اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ، ہم نے مکتی باہنی کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش کے سوابھیمان اعزاز کے لیے جنگ لڑی۔بھارتی ان کے ساتھ ساتھ لڑ رہے تھے اور یوں بنگلہ دیش کے خواب میں مدد کی۔ را نے 30 جنوری 1971 کو ایک جھوٹے فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی کی جب ایک بھارتی طیارہ ہائی جیک کر کے لاہور کے ہوائی اڈے پر پرواز کی گئی اوراس واقعہ کا فوراًر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور مشرقی پاکستان کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکاگیا۔بعد میں معلوم ہوا کہ طیارہ پہلے ہی خراب تھا اور اسے ہائی جیکنگ کے واقعہ سے صرف ایک روز قبل فعال کیاگیا۔1999 میں امریکی صدر بل کلنٹن کے پاکستان اور بھارت کے مجوزہ دورہ سے قبل کھٹمنڈو سے نئی دہلی جانے والی انڈین ایئرلائنز کی ایئربس کو ہائی جیک کیاگیا تھا۔دبئی، امرتسر اور لاہور میں اتارنے سے انکار کے بعد طیارہ قندھار ایئرپورٹ پر اترا جو طالبان کی کمان میں تھا۔ ہائی جیکروں نے گرفتار شدہ شدت پسندوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں بھارتی حکومت پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی تھی،2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کے قتل عام، 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ، 2001 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں کار بم دھماکہ اور 2006 میں مالیگائوں مسجد دھماکے کے بعد پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کا بھارتی جھوٹا پراپیگنڈا بھارت کے اپنے افسروں نے تیار کیا تھا،اسی طرح آر ایس ایس کے ایک انتہا پسند کمل چوہان کو 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس نے اس کا الزام مسلم گروپوں پر لگا دیا تھا۔چوہان اور دیگر انتہا پسندوں کو اجمیر درگاہ ، حیدرآباد کی مکہ مسجد اور مالیگائوں میں دھماکے کے لیے فنڈ بھی فراہم کیا گیا تھا۔کئی سیاسی مبصرین نے اسے ”ہندوتوا دہشت گردی“ یا ”زعفرانی دہشت گردی“ بھی قراردیا ہے۔ہیمنت کرکرے، جو اس حملے کی تحقیقات کر رہے تھے اور انہوں نے اس میں آر ایس ایس کے ملوث ہونے کو بھی بے نقاب کیا کو بعد میں ممبئی 2008 کے آپریشن کے دوران نشانہ بنایا گیا اور قتل کر دیا گیا۔2008 کے ممبئی حملوں میں جس میں انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے انچارج ہیمنت کرکرے کے علاوہ 140 بھارتی اور 25 غیر ملکی سیاح مارے گئے تھے ، بھارتی حکومت نے ایک بار پھر اس واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا پاکستان نے اس کی مذمت کی اور تحقیقات میں مدد کی بھی پیشکش کی۔جرمن مصنف ڈیوڈسن نے اپنی کتاب بعنوان “بھارت کا دھوکہ: 26/11 کے شواہد پر نظر ثانی ” میں بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ممبئی حملہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بھارت، امریکہ اور اسرائیلی انٹیلی جنس گٹھ جوڑ کا فالس فلیگ تھا۔بھارتی ایجنسیوں نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کرایا لیکن سری لنکن پولیس کے سربراہ مینڈس نے پاکستان کے ملوث ہونے کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نےدہشت گردی کی یہ کارروائی پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کی تھی۔نریندر مودی کی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رہائش گاہ پر آمد اور بہتر دو طرفہ تعلقات کےکے اظہار کے بعد 2016 میں پٹھانکوٹ ایئر بیس پر حملہ ہوا جس کا پاکستان اور جیش محمد کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔2019 میں بھارتی فضائیہ نے ‘بالاکوٹ’ کے قریب ایک دینی مدرسے کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملہ کیا جسے بھارت نے عسکریت پسندوں کے کیمپ کے طور پر بیان کیا اور 300 سے زیادہ دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا لیکن اپنے دعووں کی تصدیق کے لئے کوئی معاون ثبوت پیش نہ کئے جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے بھارتی ایئرفورس کے دو طیاروں کو مار گرایا اور ایک پائلٹ کو پکڑ لیا۔بھارت نے 300 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ پاکستان اور کئی بین الاقوامی مبصرین نے اس کے دعوے کی تردید کی تھی کیونکہ ایساکوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ بھارت نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے ایک مگ 21 طیاروں نے پاکستان کے ایف16 طیارے کو مار گرایا تھا مگر ایک بااثر فارن پالیسی میگزین نے بھی اس کی تردید کی تھی۔اسی طرح، افغانستان میں بھارتی حکمت عملی افغان طالبان کو نشانہ بنانے پر مبنی تھی۔چونکہ بھارتی افغان امن عمل کو کھلم کھلا چیلنج نہیں کر سکتے تھے، اس لیے اس نے افغان نیشنل فورسز کو مسلح کر کے امن عمل کو پٹڑی سے اتارنے کے لیے اپنی تخریبی کوششوں کو تیز کیں اور اسے البان پر حملہ کرنے کی ترغیب دی۔یورپی یونین ڈس انفو لیب کی تحقیقات میں بھارت کے 15 سالہ پرپیگنڈا آپریشن کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور ای یوکو نشانہ بنانا بھارتی تنظیم سریواستو گروپ مہم کی تازہ مہم تھی، منظم اورغلط معلومات کی مہم یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ، عالمی رائے عامہ اور فیصلہ سازوں کو متاثر کرنے کے لیے تیارکی گئی تھی۔بھارت غیر منظم فوجی کلچر کے لیے جانا جاتا ہے، اور اکثر بھارتی فوجی معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اور ضوابط پر عمل نہیں کرتے ۔بھارتی سی ڈی ایس کے ہیلی کاپٹر حادثہ کو کمزور تربیت یافتہ لیس بھارتی مسلح افواج کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔