بچوں میں غذائیت کی کمی اور بڑھتی ہوئی شرح اموات

تحریر:عبداللہ شاہ بغدادی ۔۔۔۔۔۔
کم شرح آمدنی والے ممالک میں غذائیت کی کمی جیسے مسائل کے وسیع تر اثرات ہوتے ہیں،ترقی پذیر ممالک میں دو تہائی اموات ایک سے چار سال تک کی عمر کے بچوں میں ہوتی ہیں،ایسے مسائل کے ہوتے ہوئے بچوں کی زندگی بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ایک صحتمند زندگی جینے کا خیال ایک خواہش سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔
پاکستان کم غذائیت اور غذائی قلت جیسی دو اقسام کی کمی کا شکار ہے،جن میں غذائیت کی کمی ایک بہت اہم اور سنگین مسئلہ ہے جوکہ معیاری جانوروں کے پروٹین کی مناسب مقدار میں کمی سے پیدا ہوتا ہے۔نیشنل سائنس کونسل آف پاکستان نے محسوس کیا کہ پروٹین کی اس کمی کی وجہ سے کم توانائی،کم صنعتی اور زرعی پیداوار اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت میں کمی جیسے مسائل پیدا ہوئے جن کے باعث بچوں کی شرح اموات میں اضافہ ہوا۔
پاکستان کیلئے پروٹین کی ضروریات
بالغوں کی اوسط پروٹین کی ضرورت 45.92 گرام فی دن ہے،جانوروں کیلئے پروٹین کی ضرورت چالیس فیصد ہے جبکہ یہ مقدار 18.38 گرام ہونی چاہیے،جبکہ پاکستان میں اس کی دستیابی صرف چار سے چھ گرام فی دن ہے جس سے11.98گرام کا فرق پیدا ہو تا ہے۔
پولٹری یعنی مر غی اور انڈوں سے حاصل ہونے والے پروٹین اس خلا کو پر کرنے کا واحد ذریعہ ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ہر تین پاکستانیوں میں سے ایک کو مناسب خوراک کی باقاعدہ اور یقینی رسائی میسر نہیں ہے۔
کم غذائیت اور غذائی قلت جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے ہمیں دوسرے ممالک سے سیکھنا چاہیئے۔
پاکستان میں غذائی قلت کے مسئلہ سے نمٹنے اور بہترین نتائج حاصل کرنے کیلئے نوجوان نسل،خاص طور پر پرائمری اسکول کی عمر کے بچوں کی پروٹین کی کمی پورا کرنے کی کوشش کی جانی چاہیئے،اگر چہ غذائی قلت کے مسئلے کو تمام حلقوں میں تسلیم کیا گیا ہے لیکن اس حوالے سے بہت کم اقدامات کیے گئے ہیں جوکہ مقاصد کے حصول کیلئے انتہائی ناکافی ہیں،ماہرین کے مطابق پاکستان میں بچوں میں غذائیت کی کمی اور بڑھتی ہوئی شرح اموات کو کم کرنے کیلئے پرائمری اسکولوں میں بچوں کو کھانے کیلئے ٹافی،بسکٹ اور دیگر اشیاء کے مقابلے میں انڈے فراہم کئے جائیں تو بچوں میں پروٹین کی کمی کو پورا کرسکتا ہے، اگر محکمہ صحت پرائمری اسکولوں کیلئے غذائیت کے منصوبے پر عملدر آمد پر غور کریں تو وہ دن دور نہیں کہ ملک میں بچوں میں غذائیت کی کمی کو ہمیشہ کیلئے پورا کیا جائیگا۔
ماہرین صحت کے مطابق انڈے قدیم زمانے سے غذا کا بنیادی حصہ رہے ہیں اور ہمارے کھانوں میں ان کی مسلسل موجودگی کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ ہمیں صحت سے متعلق کئی فوائد فراہم کرتے ہیں،انڈوں میں وٹامن اے بھی زیادہ ہوتا ہے جو آنکھوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔کولین، انڈوں میں پایا جانے والا ایک ضروری غذائی جزو ہے جو دماغ کی نشوونما اور افعال کو متحرک کرتا ہے۔ یہ یادداشت برقرار رکھتا اور ہماری دماغی صحت بہتر کرتا ہے۔انڈا ایک طاقتور غذا ہے جو پروٹین اور وٹامن کا شاندار مجموعہ ہے۔ جب روزانہ استعمال کیا جاتا ہے تو، یہ نہ صرف آپ کو طویل عرصے تک بھرا رکھتا ہے بلکہ یہ آپ کے وزن میں کمی کے سفر میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے، پروٹین بنائے زندگی بہترین۔