اسلام مکمل ضابطہ حیات

تحریر : انجینئر عنصر اعوان ۔۔۔۔
اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جو تمام شعبہٴ زندگی پرمحیط ہے۔ زندگی کے تمام امور و معاملات میں اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل اطاعت کا نام اسلام ہے۔ اللہ کی نازل کردہ ہدایات اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت دونوں مل کر شریعت بنتی ہے. دین اسلام کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہ دینی اور دنیوی تعلیمات کا مجموعہ ہے۔ اسلام جہاں ہمیں نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دیگر عبادات کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتا ہے وہیں سیاست، معاشرت، معاشیات، اخلاقیات اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں بھی بھرپور تعلیمات عطا کرتا ہے۔
اسلام مکمل ضابطہ ٔحیات ہے۔” ضابطہ ٔحیات کا مطلب یہ ہےکہ اسلام میں زندگی کے متعلق تمام امور کاتذکرہ موجود ہے اور ان امور کو کس طرح سرانجام دینا ہے اس کا تذکرہ بھی موجود ہےاور یہ ہر مسلمان کا ایمان اور یقین ہے کہ واقعتاً اسلام مکمل ضابطہ ٔ حیات ہے. دین اسلام ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اور زندگی کے تمام شعبوں میں انسان کی مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ بچے کی پیدائش بلکہ پیدائش سے بھی پہلے کے مراحل یعنی نکاح شادی سے لے کر کفن دفن تک اورحصول علم سے لیکر کائنات کے متعلق تحقیق کرنے تک اسلام ایک مکمل پیکج ہے۔
اسلام دو چیزوں کانام ہے، ایک قرآن اور دوسری اللہ کے نبی ﷺ کی حدیث، یہی اسلام ہے ، یہی دوچیزیں اللہ کے نبی ﷺ اپنی امت کو دیکر گئے ہیں. جب ان دونوں باتوں کو ملایا جائے کہ اسلام مکمل ضابطہ ٔ حیات ہے اور اسلام قرآن وحدیث کا نام ہے تو نتیجہ نکلے گا کہ قرآن وحدیث میں سب کچھ موجود ہے، انسانی زندگی کےساتھ تعلق رکھنے والی کوئی بھی چیز ہے، کوئی بھی معاملہ ہے وہ قرآن وحدیث میں موجود ہے۔ ایک چیز کا تعلق انسانی زندگی کے ساتھ ہو اور اس کا تذکرہ قرآن وحدیث میں نہ ہو یہ ناممکن ہے، اگر ہمارا ذہن اس چیز تک نہیں پہنچ پاتا، تو یہ ایک الگ بات ہے، یہ ہمارے علم کی کوتاہی ہے لیکن یہ کہنا کہ اس مسئلے کا علم قرآن و حدیث میں نہیں ہے کہیں اور ہے غلط ہے۔ بے شمار مسائل ایسے ہوتے ہیں جن کا تذکرہ قرآن وحدیث میں ہوتا ہے لیکن ہمارا علم، ذہن اور فہم اس حل تک نہیں پہنچ سکتا.
وہ تمام مسائل جو گزر چکے، وہ تمام مسائل جو ہو رہے ہیں،
وہ تمام مسائل جوآئندہ ہونگے، تمام مسائل کاحل قرآن وحدیث میں موجود ہے ۔ ہر وہ چیز جو انسان کےلئے سمجھنا ضروری ہے جوانسان کی ضرورت ہے اس کاحل قرآن میں موجود ہے، اللہ کے نبی ﷺ کے فرمان میں موجود ہے۔
ہمارا ایمان یہ گوارا نہیں کرتا کہ کوئی اس طرح کی بات ہو ، کوئی انسانی ضرورت ہو، کوئی انسانی حاجت ہو، کوئی انسانی مجبوری ہو، کوئی انسانی پریشانی ہو، کوئی انسانی مشکل ہو اور اس کاحل قرآن میں نہ ہو، حدیث میں نہ ہو بلکہ لوگوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں ہو، یہ ناممکن ہے۔
انسانوں کے متعلق جتنے بھی مسائل ہیں ان تمام کاحل قرآن میں موجود ہے اور حدیث میں موجودہے یہ اپنا نظریہ بنالیں اور اس نظریے کاتقاضہ یہ ہے کہ ہم سب قرآن وحدیث سے تعلق جوڑ لیں اوران کا مطالعہ کریں، ہمارے گھروں میں قرآن کی تفسیر ہو،کتب احادیث، صحیح بخاری ، صحیح مسلم، ترجمے کے ساتھ ہونی چاہئیں تاکہ ہم ان کا مطالعہ کر کے اپنے علم میں اضافہ کریں، اللہ تعالیٰ سےد عا ہے قرآن وحدیث کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے. آمین.