‏دیس اور پردیس

‏تحریر: اسعد گل اعوان ۔۔۔۔۔
‏دیس اور پردیس کا فرق صحیح معنوں میں وہی جان سکتا ہے جو پردیس میں رہا ہو یا پردیس کی زندگی گزار رہا ہے۔ آسان الفاظ میں بس اتنا کہوں گا جیسے ماں باپ کا اصل گھر بیٹیویں کیلئے دیس ہوتا ہے جسے وہ ہمیشہ کیلئے چھوڑ جاتی ہیں اسی طرح بیٹوں کا اصل گھر دیس ہوتا ہے جسے وہ چھوڑ جاتے ہیں۔ یہاں یہ بات ضرور زہن میں آئے گی کہ بیٹیاں تو ہمیشہ کیلئے گھر چھوڑ جاتی ہیں لیکن بیٹے جو پردیس جاتے ہیں وہ تو واپس آ سکتے کبھی بھی اپنے گھر۔ دیکھیں پردیس جانے والا اپنے ساتھ اپنی خواہشات، اپنی جوانی، رشتے سب کچھ پیچھے چھوڑ کر جاتا ہے۔ انسان اپنا دیس کیوں چھوڑ کر جاتا ہے؟ اس سب کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں لبھی مالی مشکلات، کبھی اپنے ملک میں اچھی نوکری کا نہ ملنا،کبھی ماحول کی تبدیلی۔ البتہ وجہ کوئی بھی ہو پردیسی جب پردیس میں اپنے قدم جما لیتا ہے تو پھر واپسی کا سفر اس کیلئے بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ پھر وہ اپنے خاندان کی خواہشات کو پورا کرنے کی خاطر اپنے آپ کو قربان کر دیتا ہے۔ اس کی یہی سوچ ہوتی ہے کہ میرے ایک اکیلے سے اگر میرا باقی خاندان خوش ہے تو وہ بھی پھر اسی خوشی میں اپنی باقی زندگی پردیس میں گزار دیتا ہے جہاں اسے اپنا خیال خود رکھنا ہوتا ہے ،اپنا کھانا خود بنانا ہوتا ہے، اپنے کپڑے خود دھونے ہوتے ہیں۔ پردیسی چاہے پردیس میں خوش ہو یا نہ ہو لیکن وہ ہمیشہ یہی بولتا ہے کہ وہ بہت خوش ہے اس کی وجہ اس کے خاندان کی ضروریات پورا ہونا ، ان کا سکون میں رہنا ہوتا ہے۔ پردیسی شادی کے بعد اسی سوچ اور فکر میں اپنا زندگی کا قیمتی وقت گنوا دیتے ہیں کہ اولاد ہو گی تو اس کو دنیا کی تمام آسائشوں سے نوازنا ہے اسکے بعد پھر واپس اپنے دیس چلے جائیں گے۔ اولاد جوان ہوتی ہے تو اس فکر میں لگ جاتے ہیں کہ اولاد کو اچھی تعلیم دلوا کر واپس چلے جائیں گے۔ پھر اولاد تعلیم ختم کرتی ہے تو اس کی شادی کی فکر پڑھ جاتی ہے کہ شادی کروا کہ واپس چلے جائیں گے۔ اولاد کی شادی کے بعد پھر فکر رہتی ہے کہ واپس اپنے دیس جا کر اپنے اخراجات کو کیسے پورا کرنا ہے اس فکر میں پھر باقی کی زندگی گزر جاتی ہے کہ اپنے لیئے کچھ بنا لیں کہ واپس جا کر باقی کی زندگی سکون سے گزار سکیں۔ بس پھر انہی سوچوں میں وہ اپنی جوانی، اپنا بڑا پن، رشتوں کی اپنائیت، ماں باپ، بہن بھائی، بیوی اور اولاد کی محبت کا احساس سب کچھ قربان کر دیتا ہے۔ خدا ہمارے ملک کو اتنی ترقی دے کہ کوئی پردیس نہ جائے سب اپنے ملک میں رہ کر نوکری کریں اور اپنوں کے ساتھ رہ کر زندگی گزاریں۔ آمین