کشمیر پریمیئر لیگ اور انڈیا کا کردار

تحریر : انجینئر عنصر اعوان ۔۔۔۔۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کامیابی سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا انعقاد کروایا تو پورے ملک کی ایک متفقہ خواہش تھی کہ کشمیر کی ٹیم بھی پی ایس ایل میں شامل ہونی چاہیے. لیکن پی سی بی کے پاس شائد اس سے بہتر منصوبہ موجود تھا. پی سی بی نے کشمیر کی ایک علیحدہ لیگ کروانے کا فیصلہ کیا. اور اس پر ورکنگ کرکے اس کو لانچ کیا. اس کا نام کشمیر پریمیئر لیگ یعنی “کے پی ایل” رکھا.
کے پی ایل کی لانچنگ تقریب دسمبر 2020 کو اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں مشہور و معروف کھلاڑیوں اور چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار خان آفریدی سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات بڑی تعداد میں شریک ہوئیں. اور اس تقریب میں کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کے آغاز کا اعلان ہوا جس کیلئے قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی کو برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کیا گیا.
کشمیر پریمیئر لیگ کی ڈرافٹنگ کی تقریب جولائی 2021 کو منعقد ہوئی، جس میں تمام چھ ٹیموں نے اپنے اسکواڈ تشکیل دیئے. کے پی ایل میں راولاکوٹ ہاکس ، کوٹلی لائنز ، میرپور رائلز ، مظفرآباد ٹائیگرز ، اوورسیز واریئرز اور باغ اسٹالینز سمیت چھ ٹیمیں شامل ہیں۔ کشمیر پریمیئر لیگ 6 اگست 2021 سے مظفر آباد (اے جے کے) میں شروع ہو چکی ہے جو 17 اگست 2021 تک کھیلی جائے گی.
لیکن جیسے ہی کشمیر پریمیئر لیگ لانچ ہوئی بھارت نے کشمیر پریمیئر لیگ کو ناکام بنانے کی کوششیں شروع کر دیں. بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو خط لکھا کہ وہ کے پی ایل کو تسلیم نہ کرے. انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھارتی کرکٹ بورڈ کےکشمیر پریمیئر لیگ پر پابندی لگانےکےمطالبے کے جواب میں کہا کہ کشمیر پریمیئر لیگ کے بین الاقوامی نہ ہونے کی وجہ سے وہ آئی سی سی کے دائرہ کار میں نہیں آتی. اس سے قبل بھارتی کرکٹ بورڈ نے اسی طرح انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے کرکٹ بورڈز کو بھی خطوط لکھ کر کہا کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت سے روکیں. جسکے نتیجے میں انگلینڈ کے کرکٹرز مونٹی پینیسر اور میٹ پرائر لیگ سے دستبردار ہو گئے. گویا جنوبی افریقہ کے اوپنر ہرشل گبز نے بھی کے پی ایل سے دستبرداری کا اعلان کیا تاہم بعد ازاں انہوں کشمیر پریمئیر لیگ کے خلاف بھارتی سازشوں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی دباؤ غیر ضروری ہے بھارتی کرکٹ بورڈ کا کھیل میں سیاسی ایجنڈا لانا غیر ضروری ہے. بھارتی بورڈ نے دباؤ ڈال کر مجھے کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت سے روکنے کی کوشش کی. ہرشل گبز نے کہا کہ مجھے دھمکی دی گئی ہے کہ مجھے آئندہ بھارت داخل نہیں ہونے دیا جائے گا مجھے کرکٹ سے متعلق کام سے روکنے کی دھمکیاں دی گئیں. بھارت کے اس رویے کے جواب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پر زور دیا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو کے پی ایل سے دستبردار ہونے کی بھارت کی دھمکیوں کا آئی سی سی کو نوٹس لینا چاہئے.
کشمیر پریمیئر لیگ آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے نوجوانوں کی کرکٹ کی صلاحیتوں کو ایک ایسے معیار کا پلیٹ فارم مہیا کرے گی جس کے ذریعے وہ اپنی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے پیش کرسکیں. کے پی ایل خطے میں کھیلوں کے پھیلاؤ کے علاوہ قدرتی مناظر کے ساتھ خطے کی ثقافت کو عالمی سطح پر پہچان فراہم کرے گی اور خطے میں سیاحت کو فروغ حاصل ہو گا.
ان شاء اللہ جیسے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کامیاب ہوئی کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) بھی اسی طرح کامیاب ہو گی. ہم اپنی صلاحتیوں سے کشمیری قوم کو دنیا میں بہترین انداز میں متعارف کروائیں گے. یہ ہماری لیگ ہے اور ہم نے ہی اس کو کامیاب بنانا ہے. کشمیر پریمیئر لیگ کو بھی پی ایس ایل کی طرح کامیاب بنا کر بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے.
پاکستان زندہ باد