جعلی خبریں نشر کرنے پر چین کی بی بی سی پر کڑی تنقید

بیجنگ:چین نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی جانب سے چین میں آنے والے سیلاب سے متعلق ‘جعلی خبریں’ نشر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وسطی چین میں تباہ کن سیلابوں کی کوریج پر ادارہ انتہائی غیرمقبول ہوا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے رپورٹ کیا تھا کہ قوم پرستوں کے ذریعے صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ترک کیا جانا چاہیے جہاں قوم پرست عناصر غیر ملکی میڈیا، ذرائع ابلاغ پر متعصبانہ رپورٹنگ کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔اے ایف پی کے مطابق چین کے وسطی صوبہ ہینن میں شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے کم از کم 99 افراد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ترجمان چینی وزارت خارجہ ژاؤ لیجیان نے بی بی سی کو جعلی نیوز براڈکاسٹنگ کمپنی قررا دیتے ہوئے کہا کہ بی بی سی نے صحافتی معیار میں ابتری کا مظاہرہ کرتے ہوئے چین پر حملے کی کوشش کی۔ بی بی سی اسی رویے کا مستحق ہے کہ وہ چینی عوام میں غیر مقبول ہو اور بلاوجہ نفرت کی بات نہیں ہے۔منگل کے روز 16 لاکھ فالوورز کی حامل چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کی یوتھ برانچ نے بی بی سی کے رپورٹرز کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے آن لائن تبصرے شائع کیے جس کے بعد لفظوں کی جنگ شروع ہو گئی ہے۔اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ہفتے چینی شہر ژینگ ژو میں تین دن میں سال کی سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی اور کم از کم 14 افراد ہلاک اور شہر کے سب وے کے نظام میں سیلابی پانی بھرنے سے 500 سے زائد مسافر پھنس گئے تھے۔چین وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ غیر ملکی نمائندے چین میں آزادانہ رپورٹنگ کے ماحول سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔