فطری نظریات

تحریر : عبدالغفار لنگاہ۔۔۔۔۔۔۔۔
انسان ہمیشہ اپنے نظریئے کے مطابق لوگوں کو پسند کرتا ہے اور خصوصاً اُنہیں جن کے ذریعے وہ اپنی ضروریات یا اپنے مقاصد پورے کر سکے .انسان اس دائرے سے باہر کے لوگوں کو کھبی اتنی اہمیت نہیں دے پاتا کیونکہ وہ اُس کے معیار پر پورے نہیں اُتر سکتے. افلاطون کے کئی نظریات میں سے ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ روح تین حصوں میں بکھری ہوئی ہے. تین میں سے ایک حصہ وہ ہے جو انسان کی خواہشات اور ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
ایک انسان ہونے کے ناطے ہم اگر اِن دائروں کو ختم کر کے سب کو ایک نظر سے دیکھیں، پھر چاہے کوئی کسی بھی مذہب، نسل یا ذات پات سے تعلق رکھتے ہو تو یقین کریں ہمارے معاشرے سے جھگڑے، فساد،حسد اور تفریق ختم ہو جائیں گے. ہماری ایک مسکراہٹ کسی کی پریشانیوں کو پل بھر کے لیے ختم کر کے اس کے چہرے پر خوشی بکھیر سکتی ہے. یاد رکھیں ایک پُرامن یا فسادی معاشرے کو تشکیل دینے میں آپ کا ایک اہم کردار ہوتا ہے, کوشش کریں کسی لاچار اور بے سہارا لوگوں کی پھر خدمت کریں تاکہ اللہ تعالیٰ بھی خوش ھو اور آپ کو دین و دنیا دونوں سے نواز دے اللہ تعالیٰ کے ہاں دیر ضرور ہے مگر اندھیر نہیں ہے