برطانیہ افغانستان میں امارت اسلامیہ کیساتھ کام کرنے پر رضامند، افغان طالبان کا خیر مقدم ؟

لندن: برطانوی وزیر دفاع نے طالبان کی جانب سے افغانستان میں حکومت تشکیل دینے کی صورت میں ساتھ کام کرنے کا اشارہ دے دیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کئی برسوں سے خانہ جنگی کا شکار پڑوسی ملک افغانستان سے امریکا سمیت دیگر غیر ملکی افواج کا انخلاء شروع ہوتے ہی افغان طالبان نے کئی اضلاع پر اپنا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔برطانوی وزیردفاع بین ویلس نے ڈیلی ٹیلیگراف کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان میں حکومت بنائی تو اور انسانی حقوق کا احترام کرتے رہے تو برطانیہ ان کے ساتھ کام کرے گا۔وزیر دفاع بین ویلس نے کہا کہ عالمی برادری کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے مگر عالمی اصولوں پرعمل پیرا کسی بھی افغان حکومت کے ساتھ کام کریں گے۔انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ لیکن اگر افغان حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تو تعلقات پر نظرثانی کریں گے۔طالبان حکومت کے ساتھ کام کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ برطانیہ کے طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا امکان متنازع ہوگا۔

برطانوی وزیر دفاع نے طالبان اور افغانستان کے صدر اشرف غنی سے کئی دہائیوں کی لڑائی کے بعد ملک میں استحکام لانے کیلئے مل کر کام کرنے کی اپیل بھی کی۔دوسری طرف امارت اسلامیہ افغانستان کے تر جمان سہیل شاہین نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ سے جاری پیغام میں برطانوی وزیر دفاع کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہو ئے کہا ہے کہ افغان طالبان د نیا کے ساتھ اچھے اور مثبت تعلقات چاہتے ہیں اور بین الاقوامی اصولوں کے پابند ی کے حامی ہے،سہیل شاہین نے کہا کہ ہم کسی فرد یا گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو کسی اور ملک کے خلاف استعمال کرے۔ یہ ہماری پالیسی ہے۔