لیفٹیننٹ جنرل (ر) مظفر حسین عثمانی اور پاکستانی سیاستدانوں کے الزامات؟

سابق ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل (ر) مظفر حسین عثمانی کراچی میں انتقال کر گئے ہیں ، ان کی لاش ایک گاڑی سے ملی تھی ۔ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مظفر حسین عثمانی کی سادگی اور بے بسی کے ان تصاویر میں سیاست دانوں کے لئے کیوں واضح نشانیاں ہیں جو پاک فوج اور اس کے افسران پر جھوٹےالزامات لگارہے ہیں۔جنرل مظفر حسین عثمانی ڈیفنس فیز 8 میں دو دریا کے قریب کار چلا رہے تھے کہ انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ کار میں ہی انتقال کرگئے۔پولیس اہلکاروں نے ایدھی رضاکاروں کی مدد سے میت پی این ایس شفاء اسپتال منتقل کی یہاں ان کی شناخت ہوئی ۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) مظفر حسین عثمانی مشرف دور کے بااثر جنرل تھے اور کور کمانڈر کراچی کے علاوہ ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتے رہے۔پرانی کار ، سادہ کپڑے اور سادہ موت کی تصاویر ان لوگوں کہ منہ پر طمانچہ ہے جو پاک فوج اور افسران پر کرپشن اور دھوکہ دہی کے الزامات لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ، ملک دشمن عناصر کے کارندے اور ملک کے کرپٹ سیاستدان اپنی کرپشن چھپانے کیلئے پاکستان عوام سے جھوٹ بو ل کر یہ باور کراوتے ہیں کہ پاک فوج کے جرنیلوں نے ملک کا پیسہ لوٹ کر بیرون ممالک جائیدادیں بنائی،جزیرے خریدے اور کاروباری پلازے تعمیر کئے، ان الزامات کی زندہ ثبوت لیفٹیننٹ جنرل (ر) مظفر حسین عثمانی کی خاموش موت ہے،کچھ پاکستانی سیاستدان اپنے مفادات کے لئے فوج کو بدنام کرنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر سازشیں کررہے ہیں۔