کھیلوں کی دنیا

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔
خیبرپختونخوا کے چھ ایسے ضلعوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جہاں پر زندگی پشاور اور اسلام آباد کی زندگی سے 100 سال پیچھے ہے. ان چھ ضلعوں میں بٹگرام لور کوہستان اپر کوہستان کولی پلس شانگلہ اور تور غر شامل ہے. میں اور میرا ڈپٹی ڈائریکٹر امیر محمد بٹنی پہلے بٹگرام پہنچے ہمارا خیال تھا کہ اگست کا مہینہ ہے وہاں پر موسم ٹھنڈا ہو گا لیکن ایسا نہیں تھا موسم گرم تھا پہنچتے ہی پہلے اپنے دفتر کا پوچھا تو ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر نے بتایا کہ سپورٹس کا اپنا دفتر نہیں ہے بس ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن نے دو کمرے دیے ہیں وہاں سے کام چلا رہے ہیں بہت افسوس ہوا. تحصیل کے لیے جو گراونڈ مختص تھا اس پر ہائی کورٹ ابیٹ آباد میں کیس چل رہا ہے اور پچھلے چار پانچ سالوں سے یہی سلسلہ چلتے آرہا ہے خیر اللہ کا نام لے کر ہم نے بٹگرام کا دورہ شروع کیا گرلز ڈگری کا دورہ کیا وہاں کی پرنسپل صاحبہ نے بہت عزت کی اور اپنی طرف سے پورے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ کالج کے اندر بچیوں کے لیے گیمز کے سہولیات سپورٹس ڈایریکٹریٹ مہیا کرے بہت خوشی ہوئی کہ ہماری بچیاں کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ کالج کے چاردیواری اور پردے میں کریں گی. بعد ازاں ڈگری کالج بوائز جن کے ساتھ بے تحاشا زمین تھی وہاں کے ایک پروفیسر سےملاقات ہوئی اور وہاں پر باسکٹ-بال کرکٹ گراونڈ اور فٹبال گراونڈ پر ہمارے ٹیم نے فیصلہ دیا.بٹگرام کا بازار چھوٹا تھا لیکن کچھ زمینی ایسی تھی جو پہاڑیوں کے اوپر تھی وہاں کا موسم ٹھنڈا اور خوشگوار تھا ایک جنگل جس کے سطح پر خالی زمین تھی اور پورا جنگل پولیس کے قبضے میں ہے ڈی پی او سے بھی ملاقات ہوئی انھوں نے کہا کہ یہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں خیر ہم نے ہمت نہیں ہاری اور آئی جی پولیس کو تحریری مراسلہ کے زریعہ درخواست بھیجی. مقصد یہ تھا کہ کھیلوں کے میدانوں کو آباد کرے اپنے بچوں کے ہاتھوں سے موبائل سگریٹ چرس وغیرہ چین کے صحت کی زندگی دے. دوسرے روز الا ئی تحصیل کا دورہ کیا جہاں پر ہمارا یعنی سپورٹس محکمہ کا تحصیل پلے گراونڈ موجود تھا بٹگرام کے ایم پی اے ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کے ساتھ ملاقات کی جنھوں نے پورے تعاون کی یقین دہانی کرائی.یہ خیبرپختونخوا کے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کی ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی کہ وہ ان چھ ضلعوں کو کھیلوں کے سہولیات دے ۔ وہاں کے مشران نے کہا کہ گاوں کے زیادہ تر لڑکے نشہ کے عادی ہوگی ہیں کیونکہ کھیلوں کے سہولیات اور میدان نہ ہونے کے برابر ہے. انشاءاللہ ایمان کے ساتھ کام کریں گے اور ایک مہینے کے اندر اس ضلع کے سارے سکیمز منظور کر لیے جائیں گے اور بٹگرام کے نوجوانوں کو ایک اچھی زندگی دے سکے. دو دن گزارے کے بعد پھر ہم نے شانگلہ کا دورہ کیا قسمت اچھی تھی کہ موسم اچھا تھا اور بارش ہوئی. ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ذکا اللہ خان نے استقبال کیا گپ شپ لگی تو پورے ضلع شانگلہ میں سپورٹس محکمہ کا ذاتی دفتر اور کوئی بڑا تحصیل گراونڈ نہیں ہے لیکن کچھ سرکاری زمینوں کی نشاندہی کرا ئی گی جس پر ہم نے فورا ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر اور ڈپٹی کمشنر کو این او سی دینے کی گزارش کی ضلع شانگلہ کے تحصیلِ کا دورہ کیا جس میں بشام پورن چیکیسر شانگلہ شامل ہے ہم نے گرلز سکولوں کو بھی کھیلوں کے سہولیات میں شامل کیا افسوس کوئی بڑا لڑکیوں کا کالج موجود نہیں افسوس کہ اتنے بڑے ضلع میں لڑکیوں کی تعلیمی اداروں میں کالج کا نہ ہونا ایک عجیب سےبات لگی. خیر ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کے ساتھ چاروں تحصیل میں گرلز سکولوں کو کھیلوں کے سہولیات میں شامل کیا گیا. سرکاری زمین کے علاوہ سب جیل کا بھی دورہ کیا گیا جہاں پر ولی بال سکیم کو شامل کیا گیا باقی سرکاری زمینوں پر بیڈمنٹن فٹبال ٹیبل ٹینس شامل کیے گئے. سوشل میڈیا پر شانگلہ کے کھلاڑیوں نے کافی سراہا لیکن ہماری کوشش رہی گی کہ پورے شانگلہ میں ہم نوجوانوں کو کھیلوں کے سہولیات دے.اس کے علاوہ لور کوہستان اپر کوہستان لولی پلس اور تور غر میں کھیلوں کے میدان موجود ہی نہیں تھے لیکن سارے ضلعوں کے ڈپٹی کمشنرز حضرات نے ہمیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور انشا اللہ ان سارے ضلعوں میں بیڈمنٹن باسکٹ-بال ولی بال جمنازیم ہال لان ٹینس کرکٹ اور فٹبال سکیموں کو شامل کیا ہے انشاءاللہ ان سارے ضلعوں کو اللہ کے فضل سے کھیلوں کے سہولیات سے آباد کریں گے. اللہ ہمیں ہمت دے آمین ثم آمین