بلین ٹری پروگرام کا 33 فیصد رقم قبا ئلی اضلاع میں خرچ کئے جائینگے ، اشتیاق ارمڑ

پشاور وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و بلدیات کامران خان بنگش نے بلین ٹری شجر کاری کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلین ٹری شجر کاری پختونخوا حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جسے نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بڑی پزیرائی ملی ہے۔ اس موقع پر ان کے ساتھ وزیر ماحولیات، جنگلات و جنگلی حیات اشتیاق اٴْرمڑ بھی موجود تھے۔کامران بنگش نے منصوبے کی افادیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ بلین ٹری شجر کاری نے عالمی سطح پر گلوبل وارمنگ اور کلائمیٹ چینج کے مسئلوں سے نمٹنے کی کوششوں میں اپنی حیثیت منوائی ہے اور .بلین ٹری شجر کاری ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جبکہ عالمی سطح پر چوتھا سب سے بڑا پراجیکٹ ہی. وزیر ماحولیات، جنگلات و جنگلی حیات اشتیاق اٴْرمڑ کا اس منصوبے بارے میں کہنا تھا کہ دنیا میں جنگلات کا رقبہ دن بدن کم ہوتا جارہا ہے جسکے بہت خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔جنگلات کی کمی کے باعث موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج درپیش ہے جسکے اثرات ہمیں ہر سال شدید گرمی اور سیلابوں کی صورت میں بھی برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ ان کا مزید کہناتھا کہ ماحولیاتی تحفظ اورجنگلات کے رقبے کی وسعت کے لیے یہ منصوبہ وزیراعظم عمران خان کی مخلص قیادت میں جون 2019 میں کامیابی سے مکمل ہوا۔اس منصوبے کے لئے تقریبا 20ارب روپے رکھے گئے تھے لیکن الحمداللہ یہ منصوبہ صرف 15ارب روپے میں مکمل ہوا۔اس اہم منصوبے کے وسائل کو تحفظ اور ترقی دینے کے لئے مالی سال 2020-21میں 500 ملین روپے کی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے خیبر پختونخوا کے جنگلات کا رقبہ 6.3فیصد تک اضافے کیساتھ ساتھ پانچ لاکھ افراد بھی برسر روزگار ہوئے ہیں۔معاون خصوصی کامران بنگش کا بلین ٹری ایفارسٹیشن کی عالمی سطح پر ہونے والی پزیرائی کے بارے میں کہنا تھا کہ دنیا کے بڑے بڑے اداروں بشمول بون چیلنج ، ورلڈ اکنامک فورم ، جرمن حکومت ، ڈبلیو ڈبلیو ایف اور آئی یو سی این جیسے اداروں نے اس منصوبے کی تعریف کی ہے اور بین الاقوامی میڈیا میں بھی اسکی کوریج ہوئی ہے اورانٹرنیشنل جریدوں بشمول واشنگٹن پوسٹ، یو کے انڈیپینڈنٹ اور رائٹرز نے اس بارے میں کالم اور رپورٹس شائع کی ہیں اور الجزیرہ نے ڈاکومینٹری بھی بنائی ہے۔ منصوبے کو ملکی سطح پرتوسیع دینے کے بارے میں اشتیاق ارمڑ کا کہنا تھا کہ خیبر پختو نخوا کی بلین ٹری ایفارسٹیشن پراجیکٹ کی کامیاب تکمیل کے بعد وفاقی حکومت نے ٹین بلین ٹری منصوبے کو ملکی سطح پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پراجیکٹ جولائی 2019 میں شروع ہوچکا ہے جو جون 2023 میں مکمل ہوگا۔ اس پراجیکٹ کے تحت اب تک 167 ملین درخت لگ چکے ہیں۔ٹین بلین ٹری منصوبے کے تحت ضم شدہ قبا ئلی اضلاع میں 44 ہزار ہیکٹر رقبے پر پلانٹیشن اور تخم ریزی کی جائیگی جسمیں اب تک 8 ہزار ہیکٹر رقبے پر پلانٹیشن ہوچکی ہے۔ٹین بلین ٹری پروگرام کی کل رقم کا 33 فیصد یعنی 9065 ملین روپے ضم اضلاع میں خرچ کئے جائینگے۔وزیر جنگلات و جنگلی حیات نے بلین ٹری ایفارسٹیشن کی شفافیت کے بارے میں کہنا تھا کہ اتنے بڑے لیول کے اس منصوبے میں شفافیت ہماری اولین ترجیح ہی,عوام کی فلاح اور ماحول کی بقا کے لیے حکومت کی اس کاوش میں کسی بھی طرح کی بدعنوانی کی گنجائش نہیں ہی. محکمہ جنگلات اسوقت صوبے کے مختلف اضلاع میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی روکنے کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہے وہیں بلین ٹری ایفارسٹریشن کے حوالے سے سخت مانیٹرنگ بھی کررہا ہی. اسی تناظر میں محکمہ جنگلات نے گزشتہ دنوں 35ملازمین کو معطل کیا ہے جن کے بارے میں مختلف اضلاع سے شکایات سامنے آئی تھیں,ان معطل ملازمین کے خلاف ضابطے کے مطابق قانونی کارروائی کی جائے گی.