پاک افغان سرحد طورخم پر ٹرانسپوٹروں کو مشکلات:ذمہ دار کون؟

تحریر:عبداللہ شاہ بغدادی ۔۔۔
حکومت پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں بہتری کے لئے طور خم بارڈر کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر پاک افغان سرحد طورخم پر 24 گھنٹے تجارتی سرگرمیاں بحال رکھنے اور ساتھ تاجروں کی مشکلات دور کرنے کے لئے سرحد پر عملہ تعینات کردیا گیاہے۔ پاک افغان سرحد 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا بنیادی مقصد دونوں پڑوسی ممالک پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت، درآمدات اور برآمدات کو فروغ دینا تھا۔ بدقسمتی سے فیصلے کے اچھے اثرات مرتب ہونے کی بجائے برے اثرات نے سر اُٹھا لیا ہے، جب سے پاک افغان سرحد 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے تو اسوقت سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سامان لے جانے والی مال بردار گاڑیوں کی مشکلات بڑھنے لگی ہیں۔طور خم کے اس پار(افغانستان) گاڑیوں کی کلیئرنس میں تاخیر ہونے کے ساتھ ساتھ تاخیری حربے استعمال ہونے لگے ہیں جس کی وجہ سے پاک افغان شاہراہ پر بڑی بڑی گاڑیوں کی بھی لمبی قطاریں لگ گئیں جس کی وجہ سے مال بردار گاڑیوں کے مالکان کے ساتھ ساتھ تاجروں کی پریشانی بڑھی ہے۔ مسلسل گاڑیاں کھڑی ہونے سے تاجروں اور گاڑیوں کے مالکان کو مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دونوں ممالک کی جانب سے پاک افغان سرحد طورخم پر تاجروں اور مال بردار گاڑیوں کیلئے مشکلات پیدا کی گئی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کیلئے تجارت، درآمدات اور برآمدات میں آسانیاں پیدا کرنے کی بجائے بزنس کمیونٹی اور تاجروں کیلئے مشکلات پیدا کئے جا رہے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک افغان تجارت کیلئے استعال ہونے والی مال بردار گاڑیوں کیلئے زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کی جائیں، تاکہ تجارت کے فروغ میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔پاکستانی ٹرانسپوٹروں کاکہنا ہے کہ طورخم سرحد چوبیس گھنٹے کھولنے سے مسائل کم ہونے کے بجائے اُس میں کئی گنااضافہ ہوچکا ہے جس کے وجہ سے گاڑیوں کے ڈرائیور اور مالکان کو مشکلات کا سامنا ہیں۔ پاکستانی ٹرانسپوٹروں کا کہنا تھا کہ حکومتی احکامات کے باوجود طور خم سرحد کے اس پار پر گاڑیوں کو کلیئر کرنے میں پہلے کے نسبت بہت زیادہ وقت ضائع کیا جاتا ہے جس کے وجہ سے دونوں اطراف نہ صرف ٹرانسپوٹروں کا مشکلات سے دوچار ہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے دوطرفہ تجارت پر کافی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ٹرانسپوٹروں کاکہنا ہے کہ فرنٹئیر کور اور ضلعی انتظامیہ خیبر ہمارے مشکلات اور مسائل حل کرانے کیلئے دن رات کوشاں ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ افغانستان نے طورخم بارڈر پر گزرنے والوں گاڑیوں کی تعداد بہت کم کردی ہے جس کی وجہ سے جمرود سے لیکر طورخم بارڈر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہے جس کی وجہ سےٹرانسپوٹروں کے علاوہ طورخم بارڈر پر ضلعی انتظامیہ اور فرنٹئیر کور کوبھی مشکلات کا سامنا ہے،ٹرانسپوٹروں کا مزید کہنا تھا کہ فرنٹئیر کور اس معاملے میں افغان حکومت سے طورخم بارڈر پر گزرنے والوں گاڑیوں کی تعداد بڑھانے میں سرگرم عمل ہے۔افغان حکومت کو بھی چاہئیے کہ وہ فی الفور سر حد سے گزرنے والے گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کریں تاکہ پاک افغان ٹرانسپورٹروں کی مشکلات کم ہو سکیں۔