وزیرستان: 800 ملین لاگت سے چلغوزوں کے کاشتکاروں کیلئے بنا زرعی پارک

تحریر:گوہررحمان ۔۔۔
پاکستان چین کے بعد چلغوزہ برآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس کے مخصوص ذائقہ اور خوشبو کی وجہ سے ، مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی چلغوزے کی طلب میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ، جو حالیہ برسوں میں اس کی برآمدات میں اضافے سے ظاہر ہے۔ پاکستانی چلغوزے کے اہم درآمد کنندہ چین ، تائیوان ، امریکہ ، برطانیہ ، سکینڈینیویا ، مشرق وسطی اور یورپی ممالک ہیں۔پاکستان میں 2015-16 کے درمیان 3000 میٹرک ٹن (دانوں کے حساب سے) سے پیداور ہوئی جو کے دنیا کے 19،600 میٹرک ٹن کی پیداور کے 15 فیصد کے برابر تھا۔ اور یہ پیداوار مزید بڑھ گئی ہے۔جنوبی وزیرستان ایک پہاڑی علاقہ ہے جو افغانستان سے متصل ہے اور اس کا رقبہ تقریبا 6،620 مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔وزیرستان کے چلغوزے کی اہم منڈیاں بنوں پشاور، ڈی آئی خان، راولپنڈی اور لاہور ہے۔ جہاں سے یہ چلغوزہ ملکی اور بین الاقوامہ منڈیوں میں بھیجا جاتا ہے۔جنوبی وزیرستان میں سالانہ 5000 ٹن چلغوزے کی پیداوار ہوتی ہے جو پاکستان کی چلغوزے کی پیداوار کا تقریبا 85-90 فیصد ہے۔ لیکن سہولیات اور جنگ کے ماحول کی جہ سے چلغوزے کے کاشکاروں کی یہ تو فصل ضائع ہو جاتی یہ ان کو ان کی فصل کا صیح معاو ضہ نہیں مل پاتا تھا۔
چلغوزے کے کاشتکاروں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے پاکستان آرمی نے 800 ملین روپے کی لاگت سے 350 کنال ز مین پرمحیط اور تمام سہولیات سے آراستہ وانا میں اگر زرعی پارک بنایا، اور اس کا افتتاح آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 6 اپریل 2018 کو کیا ۔ یہ منصوبہ آرمی کے انجینئروں نے سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر مکمل کیا ۔ اور یہ اس قت کے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) اور موجودہ خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع کے لئے ایک سماجی و اقتصادی ترقی کے پروگرام کا حصہ تھا۔ان منصوبوں میں سے ایک وانا میں ایگری زراعت کا پارک ہے جس میں ایک جدید ترین پائن نٹ پروسیسنگ پلانٹ ، ایک ہزار ٹن صلاحیت والی سرد اسٹوریج کی سہولت شامل تھا۔اس زرعی پارک کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ وزیرستان کے کاشکاروں کی فصل اور اس کی پیداوار کو محفوظ کیا جائے تاکے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کو تعلیم دی جائے مختلف فصلوں کے بارے میں تاکے ان کی زندگیاں جو دہشتگردی کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی اس میں بہتری آئے۔ اور ملک کی معشیت کو سہارا ملے۔لیکن یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اب بھی ایسے شرپسند عناصر موجود ہیں جن کا ہمیشہ یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ لوگوں میں خوف و ہراس پھلائے اور ان کو گمراہ کرے۔ ایسے لوگوں کا مقصد صرف تنقید برائے تنقید ہوتا ہے۔ کیونکہ ان کو نہ اپنے لوگوں سے ہمدردی ہوتی ہے نہ ملک سے۔ کیونکہ وہ شرپسند لوگ ڈالر لے کر کبھی دہشتگردوں کو سپو رٹ کرتے ہیں تو کبھی سادہ لوہ عوام کو ڈرا کر ریاست اور ریاستی عہدایدروں کے خلاف کر دیتے ہیں۔وزیرستان کی عوام کی خوشحالی کے لئے شروع کئے گئے منصوبے بھی اب ان شرپسند عناصر سے برداشت نہیں ہو رہا کیونکہ وہ نہی چاہتے کے وہاں کی عوام کا طرز زندگی بہتر ہو اسلئے ان لوگوں نے عوام کو ایک بار پھر فوج کے خلاف لا کھڑا کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ، یہ کہہ کر کہ اس زرعی پارک اور چلغوزے کے پلانٹ کے ذریعے فوج ان کی زمینوں پراور ان کی فصلوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ جس سے وہ اپنی زمینوں سے محروم ہو جائیں گے۔لیکن یہ شرپسند عناصر جو پہلے دہشتگردوں کو سپو رٹ کرتے تھے۔ انھیں اس وقت بھی وزیرستان کی عوام نے مسترد کرکے پاک فوج کے شانہ بہ شانہ لڑکر دہشتگردوں کہ صفا یا کیا تھا، اسی طرح ان کے اس منصوبے کو بھی وہاں کی عوام خاک میں ملا دیں گے۔