ضلع بونیر کا دورہ

تحریر:مرادعلی مہمند ۔۔۔
ضلع بونیر کا سرکاری دورہ ہفتے کے دن کیا جہاں پر سپورٹس ڈایریکٹریٹ کی جانب سے مختلف تحصیل میں کھیلوں کے میدانوں کو آباد کرنا مقصود تھا صبح 8 بجے گھر سے نکلا اور تقریبا 10 بجے بونیر کے حدود میں داخل ہوا. پشاور تا رستم اور پھر بونیر کا علاقہ خوبصورتی کا ایک منظر پیش کرتی ہے. بونیر پورا کا پورا پہاڑوں کے درمیان واقع ہے. مختلف سرکاری عہدے داروں اور ایم پی ایز کے ساتھ رابطہ ہوا تاکہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کا بھی تعاون حاصل ہو. بونیر کے ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسرسیلمان خان نے اپنے اسٹاف کے ہمراہ استقبال کیا اور جونہی بونیر کے حدود میں داخل ہوے تو کھیلوں کے میدانوں کا دورہ شروع کیا.کچھ میدان سپورٹس ڈایریکٹریٹ کے اپنی ذاتی ملکیت کے تھے جہاں پر کام جاری تھا اور باقی تحصیل جس میں گاگرا سوڑا ڈگر وغیرہ شامل ہیں وہاں پر سکولوں کے ساتھ بہت بڑے گراونڈ تھے جو سکولوں سے تھوڑے سے فاصلے پر تھےلیکن گراونڈ بہت بڑے تھے جہاں پر پورے بونیر میں کرکٹ اکیڈمی کبڈی ولی بال فٹبال بیڈ منٹن اور یہاں تک کہ لان ٹینس اور سکواش کوٹ کو بھی بونیر کے نوجوانوں کے لئے سکیم میں شامل کیے تاکہ وہاں پر سپورٹس کلچر فروغ پاے.1000 کھیلوں کے میدانوں کے پراجیکٹ میں اب تک تقریباً 300 سے زائد جگہوں کا دورہ کیا گیا ہے جس پر 96 سکیموں پر کام بھی شروع ہو چکا ہے انشا اللہ اس سال کے آخر میں 350 سکیموں پر پوری طرح کام شروع ہو جاے گا.بونیر معدنیات کے لحاظ سے ایک امیر شہر ہے جہاں پر آپ کو ماربلز کانوں اور کارخانوں یعنی فیکٹریوں کی کمی بالکل بھی محسوس نہیں ہو گی کیونکہ وہاں پر پہاڑوں کا نا ختم ہونے والا سلسلہ ہے. اس کے علاوہ بھی وہاں کے معدنیات انتہائی منگے مانے جاتے ہیں. ماربلز کے بھاری مقدار کے آمدورفت کی وجہ سے سڑک خراب رہتی ہے اور یہ بڑی گاڑیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا جو پہاڑی پتھروں سے بھری پڑی ہے. وہاں پر جتنے بھی گراونڈ تھے وہ والی سوات کے زمانے سے بچوں کے لیے سکولوں کے ساتھ تھوڑے فاصلے پر بناے گے ہیں جس میں سپورٹس ڈایریکٹریٹ کی طرف سے بہت سارے گیمز کے سہولیات ڈالے گئے ہیں تاکہ وہاں پر کھیلوں کے میدانوں میں مزید ترقی ہو سکے. بونیر میں پیر بابا کا نام پورے پاکستان میں مانا جاتا ہے پیر بابا کا بھی زیارت کیا اور عصر کی نماز وہاں مسجد میں پڑھ کر مزید کھیلوں کے میدانوں کے دورے پر نکلے. پیر بابا کے زیارت پر لاکھوں لوگ ہر سال آتے ہیں اور منتیں مانگتے ہیں. میں بچپن میں اپنی والدہ کے ساتھ گیا تھا.خوشی اس بات کی ہوئی کہ سارے ایم پی ایز اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریٹریشن نے بھی پورا تعاون کیا. ساجد نواز اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ بھی رابطہ ہوا اور ان کے علاوہ اسحاق جوکہ ایڈ یشنل اسسٹنٹ کمشنر تھے نے سرکاری کالونی کا دورہ کرایا تاکہ وہاں بھی کوئی سکیم ڈال سکے.ڈڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کے ساتھ سابقہ سپورٹس منیجر زاہدبھی تھے جو کہ ہاکی کے کھلاڑی رہ چکے ہیں اور ضلع بونیر میں اپنی مدد آپ کے تحت ہاکی گراونڈ بناے ہیں. ضلع بونیر میں بہت سارے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں سے زمینیں لیز پر لی ہیں جہاں پر کرکٹ فٹبال اور ہاکی گیمز کھیلیں جاتے ہیں سالانہ لیز تقریباً 30 ہزار تک ہوتا ہے لیکن سپورٹس کی محبت بونیر کے کھلاڑیوں میں بھرپور ہے.ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر سیلمان کو ہدایات دی گی کہ ایک ہفتے کے اندر سارے سکیموں کو سی آینڈ ڈبلیو سے بنوا کر بھیج دے تاکہ جلد از جلد اس کی منظوری لے کر اس پر کام شروع ہو سکے.بونیر کے لوگ انتہائی مہمان نواز قدردان اور سادہ زندگی گزارتے ہیں جتنے دوستوں کے ساتھ ملاقات ہوئی سب نے بہت عزت دی. بونیر کے پہاڑ جنتے سخت ہیں لوگ اتنے ہی نرم مزاج سادہ اور مہمان نواز ہے انشا اللہ میری پوری کوشش ہے کہ بونیر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کھیلوں کے سہولیات فراہم کر سکو تاکہ باقی ضلعوں کے ساتھ ان کو برابر حصہ مل سکے.