چترال محبتوں کا شہر

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔
چترال کے سرکاری دورے پر پورے چترال کو دیکھنے کا موقع ملا. تقریبا ایک ہفتہ گزر گیا لیکن چترال ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا. میرے ساتھی امیر محمد بٹنی اور کاشف فرہان کے ہمراہ پورے چترال تو دیکھ نہیں سکے لیکن چترال کی محبت نے ہمیں واقعی ہی دیوانہ کردیا ہے. ہمارے چترال کے ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر انتہائی نفیس مہمان نواز اور سب سے بڑی بات ذمہ دار آفیسر ہے. ہمارے آنے سے پہلے اس نے چترال کے دور دراز علاقوں کا دورہ کیا تھا جہاں پر پولو اور فٹبال گراونڈ بنانے تھے ہمارے توقعات سے زیادہ کام کیا تھا ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر رحمت نے جس کو جتنا بھی سراہا جاے کم ہے.اس نے چترال کا ان علاقوں کا بھی دورہ کیا جو چترال کے اندر 12 سے 14 گھنٹوں کے فاصلے پر تھے خیر ہم نےلور چترال اور اپر چترال کا دورہ کیا جہاں پر پہلے ہم نے 15 سکیموں کی منظوری صوبائی حکومت سے پہلے ہی کی تھی جس پر سی این ڈبلیو والوں نے ٹینڈر کرکے ضروری کاروائی کرتے ہوے کام بھی شروع کردیا جو قابل دید بات ہے کیونکہ چترال میں تقریباً 4 ماہ برف رہتی ہے ایسی لیے سی اینڈ ڈبلیو والوں کے ساتھ بھی ہمارے ٹیم نے میٹنگ کی تاکہ کام جلدی شروع ہو اور معیاری بھی ہو.
چترال کے دورے کے دوران چترال کے لوگوں کی بے پنا محبت دیکھ کر میں اور میرے دوست چترال کے دلدادہ اور دیوانے ہو گے سب سے پہلی بات جہاں بھی ہم جاتے تو ہر گاوں میں ہر بندہ ہاتھ اٹھاتا سلام کرتا یہاں تک کہ 5 اور 10 سال کے بچے بھی سلام کرنے کے عادی تھے یعنی ہم گاڑی میں ہوتے ہوے بھی وہ لوگ ہاتھ اٹھاتے. دوسری بات کہ مہمان نوازی خیبرپختونخوا کے کلچر کا حصہ ہے آپ جہاں بھی جاتے ہیں تو پٹھانوں کے روایات کے مطابق مہمان نوازی کی جاتی ہے لیکن چترال میں مہمان کو وہ اللہ کی اصلی رحمت سمجھتے یقین جانیں کسی بھی صورت آپ کو چا ئے اور کھانے کے بغیر نہیں چھوڑتے تھے اس میں کوئی شک نہیں کہ پورے صوبے میں مہمان نوازی کا رواج ہے لیکن چترالی بھائی مہمانوں کے دیوانے ہیں اتنی محبت کرتے ہیں کہ آپ پریشان ہو جاتے ہیں یہاں تک کہ 70 سالہ ضعیف بھی آپ سے انتہائی محبت کا اظہار کریں گے آپ کو روایتی چترالی ٹوپی یا کوئی اور تحفہ پیش کرتے. یونیورسٹی کے زمانے میں بھی ہمارے چترالی دوست ہوا کرتے تھے اور وہ ہر وقت کہتے تھے کہ آپ چترال آئے. یہاں آ کر میں اپنے پرانے دوستوں یہاں تک کہ چترال کی بدولت اپنے پرانے اساتذہ چاہے پشاور میں ہو رابطہ ہوا اور خیر خیریت پوچھی. کھانوں میں چترالی روایتی بہت سارے کھانے کھا ئے جس میں شیرا شفیق خیل مندی روایتی سموسہ میٹھہ کلچہ اور سب سے بڑی بات ہر محفل میں ٹراوٹ مچھلی جس کے دیوانے پورے پاکستان میں موجود ہیں.چترال کو اللہ تعالی نے ہر قسم کے پھلوں سے نوازا ہے جس میں چیری ناشپاتی سیب انگور اخروٹ خوبانی اور بہت سارے پھل وغیرہ شامل ہے.بجلی کا مسئلہ نہیں زیادہ تر ہائیڈرو پاور کے بجلی گھر موجود ہے اور چترال بجلی میں خود کفیل ہے پانی کا پورا سمندر موجود ہے چترال کے ہر پہاڑی سلسلے اور وادی میں اتنا پانی ہے کہ پوری دنیا کو دیا جا سکتا ہے. یہاں کا روایتی گیم پولو ہے ہم کو پولو گیم کے کھلاڑیوں سے بھی ملاقات کا موقع ملا جنھوں نے پولو گیم کو اپنا دوسرا جیون ساتھی بنایا ہے.چترال کے مشہور وادیوں اور جگہوں کا ذکر نہ کروں تو زیادتی ہو گی جس میں بمبوریت کیلاش بونی گرم چشمہ دروش وغیرہ شامل ہے موسم اللہ کا بہت بڑا انعام ہے اور چترال موسم کے لحاظ سے بہترین ہے زبردست موسم ٹھنڈی ہوائیں یہاں ہر وقت رواں دواں رہتی ہے.چیری ناشپاتی کے باغیچوں کا دورہ کیا تو روح کو تسکین مل گی بہت زیادہ چیری کھائی بہت سارے دوستوں نے بھی چیری کی ڈیمانڈ کی ہے. یہاں پر آپ کو ہر گاوں کے ہر گھر میں مال مویشی ملینگے جس کے دودھ مکھن گھی سے ان لوگوں نے زندگی کا اصل مزا لیا ہے. سکندر الملک کے ساتھ بھی پولو گراونڈ دیکھنے کا موقع ملا جو چترال کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور پولو سے جنون حد تک محبت کرتے ہیں اور خود بھی پولو کے پلیر 1981 سے ہیں. آپ کا گھر انتہائی خوبصورت مقام پر واقع ہے جو جنت کا حسین نظارہ پیش کرتا ہے اور اسی کے ساتھ پی ٹی ڈی سی کا ہوٹل بھی ہے.چترال کے لوگ انتہائی مہذب یافتہ سلیقہ مند پرامن ایماندار لوگ ہیں کسی قسم کی بے ایمانی سے انکا کوئی تعلق نہیں جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں پورے چترال میں ایک پرامن ماحول ہے یہ واحد خطہ اور جگہ ہے جو اللہ کے فضل وا کرم سے دہشتگردی وغیرہ سے محفوظ رہا ہے.میرے دوستوں امیر محمد اور کاشف فرہان نے چترال کو پھلوں کا مزہ خوب چکہ ہے اور خاص طور پر کھلے دودھ کی چا ئے مکھن گھی اور لسی. دوست امیر محمد تو لسی کا گلاس پی کر دو منٹ میں سو جاتے اور میں اور کاشف فرہان پھر اسکا مزاق اڑاتے رہتے. چترال کے یادوں کو اور یہاں کے محبت کو میں اور میرے دوست کھبی بھی نہیں بھلا پاینگے. دنیا کو اقوام اور پاکستانی دوستوں کو پیغام ہے کہ اگر زندگی میں موقع ملے تو کورونا وبا کے بعد چترال کا دورہ ضرور کرے یہاں کا کلچر دیکھے.اللہ ہمارے ملک کو ہر قسم کے امراض وبا دہشتگردی اور ساری مصیبتوں سے بچائے آمین ثم آمین