کلاش وادی چترال

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔۔
چترال خیبرپختونخوا کے 35 ضلعوں میں سے ایک پرامن اور خوبصورت ضلع ہے. یہاں کے لوگ سادہ مزاج نفیس اور انتہائی پرامن لوگ ہیں. مہمانوں کی عزت کرتے ہیں. چترال خیبرپختونخوا کا 31 واں حصہ رقبہ کے لحاظ سے گرا ہوا ہے. لواری ٹنل سے لے کر چترال پہنچنے میں آپ کو 3 گھنٹے آرام سے لگ جاتے ہیں ٹوٹل کوئی 100 کلومیٹر ہے لیکن سڑک خراب ہونے کی وجہ 3 یا 4 گھنٹے لگ جاتے ہیں. یہ چترال میرا پہلا دورہ ہے جس میں میرے دوست امیر محمد ڈپٹی ڈائریکٹر بٹنی کاشف فرہان اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر چترال رحمت میرے ہمراہ ہیں. چترال کے موسم کے بارے میں جتنا لکھوں کم ہے لیکن لواری ٹنل کے اونچائی پر انتہائی ٹھنڈی ہوا جو آپ کے سفر کے ساتھ ساتھ چترال تک پہنچ جاتی ہیں. درجہ حرارت جون کے مہینے میں چترال کے مختلف جگہوں پر 25 سنٹی گریڈ تک تھا.دورے کے پہلے دن دروش کا دورہ کیا جہاں پر سپورٹس محکمے کا تحصیل گراونڈ مکمل ہو گیا جو سید اباد کے علاقے میں واقع ہے اور اسی جگہ پر دوستوں کے ہمراہ ایک فٹبال اور ایک کرکٹ گراؤنڈ کو بھی سکیم میں شامل کر دیا بعد میں گورنمنٹ ہائی سکول دروش کا دورہ کیا پرنسپل کے ساتھ ملاقات کی اور بیڈ منٹن حال کو سکیم میں شامل کیا جس میں دروش کے بچے گیم کھیلیں گئے. اس کے بعد ایک سیکنڈری سکول میں بچوں کے لیے ولی بال کورٹ کو سکیم میں شامل کرکے واپس پر بمبوریت کلاش کے علاقے کے دورے کا فیصلہ کیا. ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر نے کہا کہ کلاش میں ساری آبادی پہاڑوں کے اوپر ہے زمین کو دیکھنے گئے تو میں نے سو چا چلو کلاش کے بارے میں بہت سنا ہے دیکھ بھی لیتے ہیں دوستوں نے بھی حامی بھر لی. تقریبا ڈیڑھ گھنٹے میں ہم پہنچ گے بہت ہی خوبصورت علاقہ تھا کلاش کی ساری خواتین کھیتوں میں مصروف تھی راستے میں بمبوریت کلاش جس کو کافرستان بھی کہتے ہیں ایک خوبصورت منظر پیش کر رہا تھا. سب سے اچھی بات یہ لگی کہ چترال میں جہاں بھی جاتے ہیں لوگ راستے میں سلام کرتے ہیں چاہیے آپ ان کو جانتے ہو یا نہیں.کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے سارے ہوٹل بند تھے یہاں تک کہ عجائب گھر بھی بند تھا ہم نے زمینوں کا دورہ کیا اور کرتے کرتے کلاش کے آخری گاوں پہنچ گے جہاں پر ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کا دوست ولی خان ملا جس نے تین دن پہلے اسلام قبول کیا.اس نے کلاش وادی کا دورہ کرایا اعر وہاں پر ان کے پرانے قبرستان پر ہمیں لے کر گے جہاں پھر بہت سارے تابوت پڑے تھے اس نے بتایا کہ صدیوں پہلے یہ لوگ اپنے مردوں کو تابوت میں ڈال دیتے تھے اور انکا اپنا کوئی سامان جیسے بندوں وغیرہ بھی اس کے ساتھ تابوت میں دفنا دیتے تھے لیکن تقریباً 50 سال پہلے جب تھوڑا شعور آیا تو مردوں کو تابوت میں ڈال کر زمین میں دفنا دیتے تھے اور میں نے قبرستان کے بہت ساری قبروں پھر چارپائیوں کو دیکھا پوچھنے پر بتایا کہ یہ مردے کے گھر کی اپنی چارپائی ہوتی ہے جس پر وہ سوتا ہے. بہت ساری چارپائیاں قبروں کے اوپر بہت پرانی پڑی ہوئی تھی.مزید پوچھنے پر بتایا کہ کلاش میں دو موقعوں پر رقص اورگیت گاے جاتے ہیں جب انسان پیدا ہوتا ہے اور جب وہ مرتا ہے تو اس کے لیے یہ لوگ گانے گاتے ہیں یہ ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر جسکا تعلق چترال سے ہے اس نے بتایا کہ ان کے شادی کا بھی ایک الگ رواج ہے جو انتہائی منفرد ہے. کلاش کی خواتین کھیتوں میں کام کرتی ہیں لوگ انتہائی عاجز ملنگسار سادہ اور مہمان نواز ہے.زندگی میں پہلی بار اخروٹ کے درخت دیکھے لیکن جب کلاش پہنچا تو درختوں کا ایک بڑا سلسلہ جاری تھا جو باغ کی مانند تھا. دوستوں نے بتایا کہ اگست کے مہینے میں اخروٹ تیار ہو جاتے ہیں اور زیادہ تر دیر والے بیوپار خرید لیتے ہیں. کلاش کے لوگوں کے ساتھ بکریاں وغیرہ زیادہ ہوتی ہیں اور اس میں وہ لوگ زیادہ خود کفیل ہوتے ہیں. ان لوگوں کا ایک نسل افغانستان کے پہاڑ کے اس پار ہے کیونکہ درمیان میں افغانستان کا پہاڑی سلسلہ ہے.پانی کی کوئی کمی نہیں چھوٹے واٹر فال بنا کر بجلی پیدا کی جاری ہے. پانی اتنا ٹھنڈا کہ 2 منٹ میں کوئی بھی فروٹ یا منرل واٹر کی بوتل رکھ کر ٹھنڈی ہو جاتی ہے. ایک چیز کا بہت افسوس ہوا کہ چترال میں سڑکوں کا بہت برا حال ہے یقین جانیں اگر پورے چترال کی سڑکیں بن جاے تو اربوں روپوں کی آمدنی ٹورزم سے ہو گی مین سڑک سے کلاش 18 کلومیٹر تھا لیکن ڈیڑھ گھنٹہ لگا اگر صیح سڑک ہوتا تو 25 منٹ کا راستہ ہے. وہاں کے لوگوں کے مطابق گرمیوں میں یہ گوروں یعنی باہر ممالک کے لوگوں سیاحوں کا مرکز ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس سال سب کچھ کورونا کی نظر ہوگیا ہے.چترال میں جنون حد تک پولو گیم کھیلا جاتا ہے اور اس کے بعد فٹبال. انشاءاللہ کوشش کریں گئے کہ چترال کو کھیلوں کے میدانوں سے مزید آراستہ اور خوبصورت بناے. اللہ سے دعا ہے کہ کورونا کے وبا کو ختم کرے تاکہ لوگ چترال اور پاکستان کے خوبصورت وادیوں کا لطف لے سکے آمین.