کورونا ٹیسٹوں کا معیار

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔۔ کورونا وبا وائرسوں کا بادشاہ ہے. اپنے نام سے جانا جاتا ہے. امریکہ اور چا ئنہ جیسے ملک کو کورونا نے پریشان کر دیا اور پاکستان بھی اس کے گرفت میں ہے. پچھلے چار پانچ مہینوں سے کورونا کے بارے میں پوری دنیا تحقیقات کر رہی ہے کوئی کہتا ہے کہ کورونا کے کٹس جعلی ہیں تنزانیہ کے صدر نے جانوروں اور پھلوں کے اوپر کورونا کے ٹیسٹ کیے جو مثبت ثابت ہوئی اور اس رپورٹ نے پوری دنیا میں آگ لگا دی WHO اور امریکہ بھی آگ بگولا ہو ئے.اب بات یہ ہے کہ پاکستان میں بھی جو ٹیسٹ ہورہے ہیں ہر دوسرے اور تیسرے بندے میں کورونا مثبت آر ہا ہے اور وہ بندہ نارمل ہوتا ہے. حال ہی میں کراچی میں ایک رپورٹ آئی ہے کہ ایک خاتون نے صحتمند بچے کو جنم دیا بچے کا جب کورونا ٹیسٹ ہوا تو وہ منفی تھا لیکن اسکی والدہ کورونا کی مریض تھی.اب مسئلہ یہ ہے کہ آیا اسکی ماں کوبھی اصل میں کورونا ہوگا یا نہیں آیا اس کا ٹیسٹ جس کٹ سے ہوا تھا وہ صیح تھا یا نہیں. لوگ پریشان ہیں کیونکہ یہاں آر ایم آئی ہسپتال میں بھی کچھ لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آیا اور انکو Covid-19 پروٹوکول کے ساتھ دفنایا گیا لیکن بعد کے رپورٹس غلط ثابت ہوے ایسی صورت میں حکومت کا کیا ایکشن ہو گا. لوگ اب ٹیسٹوں کے لیے بھی پریشان ہیں کچھ لوگوں کو فیس بک پر دیکھا ہے کہ ان کو کورونا ہوا ہے اور پھر 5 دن کے بعد دوبارہ فیس بک پر آکر کہتے ہیں کہ فلاں شخص نے کورونا کو شکست دے دی ہے. یہ سارے سوالات کورونا وائرس پر سوالیہ نشان بنتے جارہے ہیں. کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جو بندہ صحتمند ہو کورونا اس کو کچھ بھی نہیں کہتا اور جو بیمار ہو تو پشتو میں کہتے ہیں چہ دا ٹوپک ڈز دے والا.
لوگوں کے وہم اور شکوک کو ایک طرح سے حل کیا جا سکتا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی ٹیسٹنگ کوالٹی اور اسکی تعداد زیادہ کر دے اور جنتے بھی پرائیویٹ لیبارٹری اور ہسپتال ہیں ان کو منع کیا جاے کیونکہ پرائیویٹ ہسپتال میں ایک بندے کا اگر ٹیسٹ مثبت آتا ہے وہ 7000 روہے دیتا ہے تو وہ مجبوراً پورے گھرانے کا ٹیسٹ کراتا ہےاور آرام سے 70 ہزار سے 90 ہزار کا خرچہ آجاتا ہے اور اس کے برعکس سرکاری ہسپتال میں کورونا ٹیسٹ کا ریٹ 3000 ہے.اور یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کہ غریب لوگوں کو اگر کورونا کے آثار ہیں بھی تو وہ ٹیسٹوں کے پیسے نہیں دے سکتے اور اس طرح ان کے علاج میں تاخیر ہو جاتی ہے اور ان سے اور لوگوں کو یہ وائرس منتقل ہوجاتا ہے ایسی لیے تو پشاور کورونا کے مریضوں سے بھر گیا ہے.صوبائی اور وفاقی حکومت سارے غریب نادار اور مفلس لوگوں کا کورونا ٹیسٹ مفت کرے یہ جتنے اربوں روپے احساس اور دوسرے پروگراموں پر لگ رہے ہیں بہتر ہے کہ ہر ضلع میں سرکاری سطح پر ان ٹیسٹوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچائ جاے اور مفت کراے جاے تاکہ ہر دوسرا بندہ اپنا ٹیسٹ کرا سکے. اللہ اس وبا کو اپنے فضل سے ختم کرے آمین ثم آمین