دس لاکھ ٹائیگر فورس

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔۔ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنے لیے رضاکاروں کی مدد لے. واحد مرض اور وائرس ہے جس سے ملک اور ملک کا انتظامیہ اکیلے نہیں لڑ سکتی. اس حوالے سےعمران خان وزیراعظم پاکستان کے پچھلے ماہ پاکستان سٹیزن پورٹل پر پاکستانی نوجوانوں کے رجسٹریشن کے لیے اپیل کی تھی. جس پر 10 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں نے عمران خان ٹائیگر فورس میں شمولیت حاصل کی ہے.پاکستان واحد ملک نہیں ہے جس نے رضاکاروں کے لیے اپیل کی ہے بلکہ برطانیہ کے وزیراعظم نے بھی اپیل کی تھی تاکہ وہ کورونا کے وبا سے لڑ سکے. برطانیہ میں 250000 نوجوانوں نے کورونا سے نمٹنے کے لئے حکومت کے ساتھ رجسٹریشن کی.کورونا وائرس نے پوری دنیا میں کئی مسائل کو جنم دیا ہے جس سے ہزاروں اور لاکھوں لوگوں کی بےروزگاری اور دیہاڑی دار طبقہ کی دیہاڑی ختم ہو گئی تھی. پاکستان میں ٹائیگر فورس ایک رضا کار فورس ہے جس کو کوئی تنخواہ نہیں ملے گی بلکہ حکومت پاکستان اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی مدد کریں گے. سب سے پہلا ان ٹائیگر فورس کا آگاہی مہم ہو گا.اس آگاہی مہم میں یہ نوجوان فورس لوگوں کو کورونا کے حوالے سے بتائیں گے. لوگوں کو احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بتائیں گے. لوگوں کو سماجی دوریوں کے حوالے سے بتائیں گے. اپنے علاقے یونین کونسل گاوں شہر گلی میں لوگوں کو کورونا کے حوالے سے بتائیں.عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال بنانے کے لیے بھی اسی زمانے میں سکولوں کو بچوں کو اپنے ٹائیگر فورس میں شامل کیا تھا اور انہی بچوں کے مدد سے شوکت جانم ہسپتال کے آگاہی مہم کو تیزی ملی تھی. قوم مشکل سے گزر رہا ہے اور یہی وقت ہے کہ نوجوان طبقہ اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائے یہی نوجوان یوٹیلیٹی سٹورز کو چیک کریں گے کہ آیا وہاں پر جو چیزیں موجود ہیں حکومت کے نرخوں پر فروخت ہورہی ہیں یا نہیں. ان نوجوانوں نے ذخیرہ اندوزی کے خلاف ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کو رپورٹ دینی ہے اور اپنی طرف سے کوئی ذاتی ایکشن لینے کا اختیار ان لوگوں کے پاس نہیں ہوگا.سب سے بڑا کام یہ لوگ احساس پروگرام کے آگاہی مہم میں بھی بھرپور شرکت کرنی ہو گی اور وہاں پر ان سارے لوگوں کی رجسٹریشن کی مدد کرنی ہو گی جو بےروزگار ہو چکے ہیں اور جو دیہاڑی دار طبقہ اب تک 12000 کا پیکج وصول نہیں کر سکا. ان لوگوں کی مدد کرنی ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ تعلیم یافتہ نہیں ہے.ٹائیگر فورس انتظامیہ کی طرف سے جو شرائط کاروباری طبقے کے لئے دی گئی ہیں اس پر عمل درآمد کی ہر ممکن کوشش کریں گے. مسجدوں میں لوگوں کو فاصلے کے ساتھ نماز پڑھنے کو یقینی بنانا ہے. یہ ایک قسم سے کورونا کے خلاف کے خلاف جہاد کا حصہ بنے گے. حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرانی ہے.بہت سارے لوگوں کے زہن میں یہ سوال پیدا ہوا تھا کہ رجسٹریشن کے بعد انکو تنخواہ ملے گی لیکن ایسی کوئی بات نہیں. یہ صرف رضاکارانہ فورس ہے جو حکومت پاکستان کی کورونا کے خلاف مدد کریں گئے. عمران خان کے ٹائیگر فورس انتظامیہ کے ساتھ فرنٹ لا ئن پر کورونا کے ساتھ لڑیں گے. اس فورس میں زیادہ تر ڈاکٹروں نے بھی رجسٹریشن کی ہیں وہ میڈیکل فیلڈ کے حوالے سے کورونا میں مریضوں کی مدد کریں گے اللہ سے دعا ہے کہ ٹائیگر فورس کو کورونا کے خلاف جہاد میں کامیاب کرے اور اس وبا کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دے آمین ثم آمین