حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ کو 404 ارب روپے سے بڑھا کر 455 ارب روپے کر دیا

اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ شازیہ مری نے کہا ہےکہ موجودہ حکومت نے آئندہ مالی سال 24-2023 کےلیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ کو 404 ارب روپے سے بڑھا کر 455 ارب روپے کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران بجٹ میں اضافے کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا کہ بے نظیر نشو ونما پروگرام میں 2021-22ء میں 4.87 بلین سے 2022-23ء میں 21.88 بلین تک بڑھا جس میں 349 فیصد اضافہ کیا گیا،اب آئندہ مالی سال کے بجٹ 2023-24ء میں 32.27 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ بے نظیر نشوونما پروگرام میں اب تک 0.643 ملین بچوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو رجسٹر کیا گیا ہے اور آئندہ مالی سال 2023-24ء کے دوران 1.5 ملین کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔شازیہ مری نے معاشرے کے پسماندہ اور غریب طبقے کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی ) کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔ بی آئی ایس پی، جس کا آغاز 2008 میں ہوا تھا اور اس کا خواب شہید بے نظیر بھٹو نے دیکھا تھا، ایک انتہائی کامیاب پروگرام ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پروگرام غیر سیاسی بنیادوں پر کام کرتا ہے، ملک بھر میں تقریباً 9 ملین خواتین کو مالی امداد فراہم کرتا ہے جسے بجٹ میں حالیہ اضافے کے بعد 9.3 ملین گھرانوں تک بڑھانے کا ہدف ہے۔بجٹ کی مختص رقم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے بجٹ مختص کرنے میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو کہ غریبوں اونادار لوگوں کی سماجی بہبود کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو بی آئی ایس پی کا بجٹ235 بلین تھا جو اب بڑھا کر 455ارب روپے کر دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سہ ماہی کیش ٹرانسفر کی رقم 7000 سے بڑھا کر 8ہزار750روپے کردیا گیا ہے جس میں25 فیصد اضافہ ہواہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت معاشی صورتحال کی روشنی میں بے نظیر کفالت پروگرام کے وظیفے میں مزید اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وفاقی وزیر نے سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے دور دراز علاقوں میں نیشنل سوشل اکنامک رجسٹری کیلئے موبائل سروس شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔ یہ سروس رواں سال جولائی تک شروع ہو جائے گی، ان صوبوں کے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو آسان رسائی فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ 820,000 جنہیں گزشتہ حکومت نے بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست سے نکال دیا تھا، ان کی واپسی کے لیے دوبارہ جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان میں سے 136,525 مستفیدین کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کامیابی کے ساتھ دوبارہ اندراج ہو چکا ہے اور وہ آئندہ قسط میں اپنا وظیفہ وصول کر لیں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ فیصل کریم کنڈی نے سندھ حکومت پر زور دیا کہ وہ شہریوں کو طوفان کے اثرات سے بچانے کیلئے تمام ہدایات پر عمل کرے۔سائکلون بِپرجوئے کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے فیصل کنڈی نے کہا کہ حکومت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، خاص طور پر سجاول، بدین اور ٹھٹھہ جیسے علاقوں پر توجہ دی جا رہی ہے جو کہ انتہائی خطرے سے دوچار ہیں۔ان علاقوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے، اور 80 لاکھ سے زائد لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور ہنگامی صورتحال کے دوران وقتاً فوقتاً جاری کردہ حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔