ہم پر سازش سے جنگ مسلط کی گئی

اسلام آباد:وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا ہے کہ ملک کو دہشت گردی کے بھنور سے نکالنے کیلئے حکومت، تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، کاروباری شخصیات اور اداروں کو سر جوڑ کر مسئلے کا حل نکالنا چاہئے، آپریشن سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پشاور میں دہشت گردی کے واقعہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ایک بڑے امتحان سے گزر رہے ہیں، پاکستان عالمی قوتوں کیلئے ایک ہدف ہے، ہم پوری دنیا میں آنکھ میں کانٹے کی طرح کھٹکتے ہیں، ہم پر سازش سے جنگ مسلط کی گئی ہے جس میں ہمارے جوان، بچے، عورتیں اور سکیورٹی اہلکار اپنی جانیں دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو سکیورٹی کی مد میں 417 ارب روپے دیئے گئے۔ مگر صوبائی حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں، محمود خان کے دور میں ان کے علاقے میں طالبان کو چندے دیئے جاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے لکی مروت کو سب سے زیادہ ہدف کا نشانہ بنایا ہے اور وہاں اب پولیس اہلکار سرشام خود کو تھانے اور چوکیوں میں بند کردیتے ہیں۔یہ صورتحال افسوسناک ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح ماضی میں آپریشن کئے گئے وہ مسائل کا حل نہیں ہیں، محسود اور بیٹنی کے علاقے اب بھی زمین بوس ہیں، میر علی، میران شاہ، جنڈولہ اور لوئے سم کے بازار منہدم ہیں، ہمیں دہشت گردی کے اسباب، عوامل اور حقائق تک پہنچنا ضروری ہے۔ کل 100 سے زیادہ لوگ شہید ہو گئے ہیں، گھر گھر میں ماتم ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں علماء کرام کو ذبح کر کے شہید کیا گیا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انہیں شہداء پیکیج نہیں دیا گیا، جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ عالمی قوتوں کے آلہ کار کر رہے ہیں ، آج میں نے کابینہ میں بھی یہ بات کی ہے کہ ہمیں سنجیدہ طرز عمل کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے مذاکرات کئے اب وہ اپنے گھروں میں آرام سے بیٹھ گئے ہیں اور ہم آگ میں جل رہے ہیں، آپریشن کے بجائے ہمیں اس مسئلے کے حل کا کوئی اور طریقہ ڈھونڈنا ہو گا۔ ملک کو بھنور سے نکالنے کیلئے لوگوں کی نظریں اب پارلیمان پر ہیں، حکومت، تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، کاروباری شخصیات اور اداروں کو سرجوڑ کر بیٹھ جانا چاہئے اور اس مسئلے کا حل نکالنا چاہئے۔