عام انتخابات میں سوشل میڈیا کلیدی کردار ادا کرے گا

پشاور:جمہوری نظاموں میں آزادانہ اور شفاف انتخابات جمہوریت کو مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ انتخابات کے ذریعے منتخب ہونے والی عوامی حکومت عوام کی طرف سے عوام کےلیے وجود میں آئی ہو۔ جمہوری طریقے سے مکمل ہونے والے انتخابات کسی ملک میں منتخب حکومت کو اگلے پانچ سالوں کے لیے قومی مفاد اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے فیصلے کرنے کا جواز فراہم کرتے ہیں۔پشاور یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ ہلالی نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات عوام کے ہاتھ میں اختیار د یتے ہیں اور انہیں اپنی پسند کی حکومت منتخب کرنے کی آزادی فراہم کرتا ہے، جو ملک کے مسائل کے حل کے علاوہ ان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرے۔انہوں نے کہا کہ 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں سوشل میڈیا نے سیاسی جماعتوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی حکمت عملی سےسیاسی جماعتوں کوحکومت قائم کرنے کے لئے ووٹروں کو راغب کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ڈیجیٹل پاکستان 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جنوری میں پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد ریکارڈ 87.35 ملین تک پہنچ گئی جو کہ 2022 سے 2023 کے درمیان 4.4 ملین اضافہ کو ظاہر کرتی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی تعداد بھی ریکارڈ 71.70 ملین تک بڑھ گئی جس میں 2023 میں فیس بک کے 37.30 ملین صارفین، یوٹیوب کے 71.70 ملین صارفین، انسٹاگرام پر 12.95 ملین، اور ٹک ٹک پر 16.51 ملین صارفین شامل ہیں. اسی طرح تقریباً 11.95 ملین لوگ فیس بک میسنجر استعمال کر رہے ہیں۔پاکستان میں جنوری 2023 کے اعدادوشمار کے مطابق 9.30 ملین لینکڈان، 25.70 ملین اسنیپ چیٹ اور ایکس (ٹویٹر ) کے 4.65 ملین صارفین ہیں. پروفیسر ہلالی نے کہا کہ 2024 کے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے اور جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہو گیا ہے اور 2024 کے انتخابات میں سوشل میڈیا کا کردار اہم ہو گا۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں بشمول مسلم لیگ ن، پی پی پی، پی ٹی آئی، اے این پی، جے یو آئی ایف، ایم کیو ایم، آئی پی پی اور پی ٹی آئی پی نے سیاسی فائدے کے لیے سوشل میڈیا کے ہر بڑے پلیٹ فارم پر اپنی موجودگی ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں نے پارٹی اراکین کے ساتھ ساتھ اپنے مداحوں اور ووٹرز سے رابطے کے لیے فیس بک اور فیس بک گروپس پر بلیو ٹک کے ساتھ آفیشل پیجز کھولے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف، بلاول بھٹو، خالد مقبول صدیقی، پرویز خٹک، اور جہانگیر ترین سمیت تمام سیاسی رہنماؤں نے انسٹاگرام پر آفیشل پیجز کے ساتھ تصدیق کے لیے بلیو ٹک کے ساتھ آفیشل ایکس (سابق ٹویٹر) ہینڈلز کھولے ہیں۔اردو ادب کے ایک لیکچرر احتشام قیصر نے قومی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ میرے لیے سیاسی جماعتوں کے منشور اہم ہیں اور ہر شخص ان جماعتوں کے پروگرامز ان کی سوشل میڈیا ویب سائٹس اور پیجز پر ایک موبائل کلک پر دیکھ سکتا ہے۔ ڈاکٹر ہلالی نے کہا کہ 2024 کے عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی کامیابی کا انحصار ذاتی حملوں، الزام تراشیوں، کردار کشی کی بجائے سیاسی رویے اور نفسیاتی و معاشی عوامل، ماضی کی خدمات اور سیاسی جماعتوں کے منشور پر ہوگا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق 2024 کے عام انتخابات میں تقریباً 127 ملین رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں سے تقریباً 72.31 ملین (56.9 فیصد) پنجاب میں، 26.65 ملین سندھ میں (21 فیصد)، 21.69 ملین ووٹرز خیبر پختونخوا میں (17.1) فیصد، اور بلوچستان میں 5.28 ملین (4.2 فیصد) ووٹرز شامل ہیں۔ تقریباً 57.1 ملین نوجوان ووٹرز ہیں جن کی عمریں 18 سے 35 سال کے درمیان ہیں جو ووٹ ڈالنے کے اہل ہونے والوں کا 45 فیصد ہیں۔ 36 سے 45 سال کی عمر کے ووٹرز کی تعداد 27.79 ملین بنتی ہے،یعنی 21.88 فیصد اور اگر دونوں عمر کے گروپس کو ایک ساتھ دیکھا جائے تو 84.81 ملین ووٹرز یا پاکستان کے کل 127 ملین ووٹرز کا دو تہائی حصہ بنتا ہے۔ ڈاکٹر ہلالی نے کہا کہ نوجوان ووٹرز، خاص طور پر خواتین ووٹرز جو تقریباً 50 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتی ہیں، 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا ایک اہم عنصر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت اور سماجی اقتصادی عدم توازن کی وجہ سے 5-16 سال کی عمر کے تقریباً 22 ملین بچے اب بھی سکولوں سے باہر ہیں جن میں خیبر پختونخوا میں 4.7 ملین بھی شامل ہیں اور انہیں تعلیم کے دائرے میں لانا ایک بڑا چیلنج ہو گا۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی پی کے رہنما ڈاکٹر عمران خٹک جو اپنے آبائی ضلع نوشہرہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں نے کہا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی لانے، نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے صنعت کاری کو فروغ دینا اور معیشت کو بہتر کرنا ہی اہم ہوگا۔سابق وزیر مملکت سید محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ پیپلز پارٹی سوشل میڈیا کی بجائے عوام کی طاقت پر یقین رکھتی ہے اور اقتدار میں آنے کے بعد غریب اور بے گھر افراد کے لیے تیس لاکھ گھر بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لیبر کارڈز کا اجراء کیا جائے گا اور غریب خاندانوں کو غربت سے نکالنے کے لیے بی آئی ایس پی پروگرام کے تحت وظیفوں میں اضافہ کیا جائے گا۔مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے ترجمان اور سابق ایم پی اے اختیار ولی خان نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آئی تو ملک کو معاشی چیلنجز سے نکالے گی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور خوراک میں خود مختاری حاصل کرنے کےلیے زراعت اور صنعت کاری کو فروغ دے گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سرد موسم اور سیکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر 2024 کے انتخابات میں سوشل میڈیا کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں نے پہلے ہی سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائیٹس کے ذریعے اپنے پروگرام پیش کرنا شروع کر دیئے ہیں تاکہ معلومات کی فوری ترسیل ممکن ہو اور زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کر سکیں۔