ورلڈ بینک نے پاکستان کے معاشی ماڈل کو ناکارہ قرار دیدیا

اسلام آباد: ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن نے پاکستان کے موجودہ معاشی ماڈل کو ناکارہ قرار دیدیا۔یہ انکشاف ناجی بن حسائن نے اقوام متحدہ کی ترقی کے ادارے میں اپنی رپورٹ میں کیا ،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا موجودہ معاشی ماڈل ناکارہ ہوچکا ہے،پاکستان میں غربت دوبارہ سر اٹھار ہی ہے،معاشی ترقی کے فوائد اشرافیہ تک محدود ہیں،معاشی ترقی پائیدارنہیں ہے،موجودہ سرمایہ کاری کے تحت معاشی ترقی محدود رہے گی،معاشی پالیسوں کے فوائد محدود لوگوں کو مل رہے ہیں، پاکستان خطے کے دیگرملکوں سے پیچھے رہ گیا ہے،غربت ، ماحولیات، توانائی اور نجی شعبہ کی پالیسیاں بدلنا ضروری ہے، نائیجے بنحسین نے رپورٹ میں میں مزید کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے،زرعی اور توانائی شعبوں کی خرابیاں دور کی جائیں،توانائی ریفارم کا محور مالی استحکام ہونا چاہیے،وسائل کی بہتر تقسیم، نجی شعبہ اور مہنگی کے بجائے کے متبادل /ہونے چاہیں، پاکستان میں ریفارمز پر عملدرآمد کی بجائے انکوروکا جاتا ہے،پاکستان کے پاس روشن مستقبل کے لیے ایک ہونے کا موقع ہے، پاکستان میں قرضوں کی لاگت اور آمدنی کے ذرائع پائیدار نہیں ہیں،سماجی شعبہ، افراد اور انفراسٹرکچر کی ترقی پر خرچ محدود ہے،حکومتی اخراجات پر بھی اصلاحات ہونی چاہیے، آزاد معیشت کی نمو سے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوگا،سمال بزنسز کو بہتر ماحول اور سرمایہ فراہم کرکے مستحکم کیا جائے، رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور گورنس کے مسایل بھی اصلاحات کوناکام بنائیں گے،دنیا بھر کے ادارے بھی پاکستان میں میکرواکنامک کو ہائی رسک قراردے چکے ہیں،گیس وبجلی کی اعانتیں ، پراپرٹی ٹیکس، کم تجارتی ٹیرف معیشت کیلئے رسک ہیں،آئی ایم ایف کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ میکرواکنام خطرات کو کم نہیں کرسکے گا،رپورٹ میں پاکستان کی بہترمعیشت کے لئے تجاویز بھی دی گئی ہیں، جس میں نائیجے بنحسین نے کہا کہ پاکستان کو اسوقت میڈم ٹرم اور گہری اصلاحات کی سخت ضرورت ہے،پاکستان کو اے ڈی بی، اے آئی آئی بی، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک، چین، امریکہ کے ساتھ دوطرفہ معاشی تعلق پر اعتماد دینا ہوگا،ٹیکس بیس کو بڑھانے کیلئے اثاثوں، پراپرٹی،زراعت پر ٹیکس لاگو کرنا ہونگے،ٹیکس وصولیوں کی بنیاد بڑھاکر پاکستان بیرونی دنیا سے قرضہ کو کم کرسکتا ہے،نقصان میں چلنے والے پبلک سیکڑ اداروں کی نجکاری کرنا ہوگی،بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بہتر، بجلی چوری کی روک تھام ضروری ہیں،غربت کی سطح کمی اب اضافہ میں بدل رہی ہے،معاشی ترقی ریورس ہونا شروع ہوگئی ہے،معاشی ترقی چند لوگوں تک محدود ہورہی ہے۔