نوجوانوں کو آسان قرضوں کی فراہمی کیلئے1ارب روپے مختص

پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں خود روزگاری کو فروغ دینے کے سلسلے میں ایک اہم اقدام کے طور پر ” یوتھ انٹر پرینورشپ پروگرام” کے اجراء کا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے اپنا کاروبار شروع کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کو سافٹ لون فراہم کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ انہوں نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں محکمہ کھیل و امور نوجوانان کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔مجوزہ پروگرا م ابتدائی طور پر ایک ارب روپے کی خطیر لاگت سے شروع کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ قرضہ کسی فرد واحد کو نہیں بلکہ اپنا ذاتی کاروبار شروع کرنے میں دلچسپی اور مہارت رکھنے والے نوجوانوں کے کلسٹر ز کو فراہم کیا جائے گا۔پروفیشنلز کا ایک کلسٹر 20 لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک کا قرضہ حاصل کرسکے گا۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ پروگرام پر عملدرآمد کیلئے حکمت عملی کو جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام کااصل مقصد باصلاحیت نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کیلئے معاونت فراہم کرنا ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں روزگار کا فروغ موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اس مقصد کیلئے ذاتی کاروبار میں دلچسپی لینے والے ہنر مند نوجوانوں کی بھرپور معاونت کی جائے گی۔ اسی طرح وزیراعلیٰ نے یوتھ سکل ڈویلپمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ کے مجوزہ پروگرام سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس تربیتی پروگرام کیلئے تمام اضلاع سے نوجوانوں کو مواقع فراہم کئے جائیں اور اس مقصد کیلئے آبادی کے تناسب سے ہر ضلع کا کوٹہ مختص کیا جائے۔اس پروگرام کے تحت بنیادی طور پر 20 ہزار نوجوانوں کو سپیشلائزڈ ٹریننگ دی جائے گی۔ تربیت حاصل کرنے والے نوجوانوں کو ملک اور بیرون ملک روزگار کے مواقع کی فراہمی یقینی بنانا بھی پروگرام کا لازمی حصہ ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے یوتھ ایجوکیشن پروگرام کے تحت مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد کی بھی منظوری دی ہے۔ پروگرام کے تحت جدید مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق نوجوانوں کو ٹیکنیکل اور ڈیجیٹل شعبوں میں میرٹ بیسڈ سکالر شپس فراہم کی جائیں گے۔اس کے علاوہ انکیوبیشن سنٹر کا قیام ، ای لرننگ، کیرئیر کونسلنگ ، ڈیجیٹل اسکلز ایڈوانس کورسز میں سرٹیفیکیشن اور میرٹ بیسڈ انٹر شپ کی فراہمی بھی اس پروگرام میں شامل ہے۔ وزیراعلیٰ نے جدید مارکیٹ کی ڈیمانڈ سے ہم آہنگ شعبوں میں میرٹ بیسڈ انٹر شپ کی فراہمی کے مجوزہ اقدام کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے اس مقصد کیلئے باضابطہ پالیسی وضع کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ز کی سطح پر پلے گراؤنڈ ز کے قیام کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے اور اس مقصد کیلئے دستیاب سرکاری اراضی کو بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ جہاں جہاں اراضی دستیاب ہے، اسے فوری طور پر پلے گراونڈ ڈیکلیئر کیا جائے۔ باقی ماندہ تحصیلوں میں گراؤنڈ ز کیلئے موزوں اراضی کی نشاندہی کیلئے ڈپٹی کمشنر ز کو مراسلے جاری کئے جائیں۔اسی طرح وزیراعلیٰ نے صوبے میں پولو سمیت دیگر روایتی کھیلوں کے فروغ کیلئے پلان مرتب کرنے اور بلا تاخیر صوبائی پولو ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے اور تائید کی ہے کہ آنے والے پولو ایونٹ میں صوبائی پولو ٹیم کی شرکت یقینی بنائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے رواں سال پشاور میں ہارس اینڈ کٹیل شو منعقد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے نیزہ بازی ، تیراندازی، گھڑ سواری، تیراکی اور دیگر روایتی کھیلوں کے فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہے کہ ہمارے پاس تمام روایتی کھیلوں میں بھرپورٹیلنٹ موجود ہے، صرف منظم انداز میں اس ٹیلنٹ کی برانڈنگ کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے روایتی کھیلوں اور دیگر مثبت سرگرمیوں کو فروغ دیکر صوبے کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنا ہے اور منفی تاثرات کو زائل کرنا ہے۔ان مجموعی کاوشوں سے عوام کو تفریحی سہولیات میسر ہوں گی، مثبت سوچ کو فروغ ملے گا اور سیاحت کو بھی تقویت ملے گی۔ مزید برآں وزیراعلیٰ نے صوبے میں شوٹنگ کلب، رائڈر کلب اور دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے جبکہ کھیلوں کے فروغ کی مجموعی سرگرمیوں میں خواتین ٹیلنٹ پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا باقی ماندہ کام جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ یہ حکومت کا ترجیحی منصوبہ ہے جس کی تکمیل کیلئے درکار فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔انہوں نے حیات آباد کرکٹ اسٹیڈیم ، ڈی آئی خان سپورٹس کمپلیکس، کالام کرکٹ اسٹیڈیم اور دیگر جاری منصوبوں پر بھی پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ دستیاب وسائل کا دانشمندانہ اور نتیجہ خیز استعمال یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے سپورٹس کمپلیکس تیمرگرہ کی سائٹ تبدیلی کا کیس صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے جبکہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت سے جاری ترقیاتی پورٹ فورلیو میں شعبہ کھیل کیے منصوبوں کو بھی شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع میں کھیلوں کے فروغ اور مثبت سرگرمیوں کی بحالی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، اس مقصد کیلئے تمام تر دستیاب آپشنز بروئے کار لائے جائیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ کو صوبے میں کھیلوں کے آئندہ مقابلوں کے بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ رواں ماہ کی 28سے 30 تاریخ تک انٹر ریجنل گیمز کا انعقاد کیا جائے گا۔ یہ گیمز پشاور، چارسدہ اور کوہاٹ کے اسپورٹس کمپلیکس میں منعقد کی جائیں گی۔ انٹر ریجنل گیمز کے فور ی بعد پراونشل کوچنگ کیمپس کا اہتمام کیا جائے گا جس میں کھلاڑیوں کو انٹر پراونشل گیمز کیلئے تیار کیا جائے گا۔