وفاق و صوبائی حکومتیں قبا ئلی اضلاع کی سماجی و اقتصادی ترقی یقینی بنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہے ہیں

پشاور: گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہاہے کہ انضمام کے بعد قبائلی علاقے صوبے کا حصہ بن چکے ہیں اور وفاقی اورنگران صوبائی حکومتیں تمام ضم اضلاع کو ملک کے دیگر ترقیافتہ اضلاع کے برابرلانے میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔معاشی بدحالی کے باوجود وفاقی حکومت نے بجٹ میں ضم اضلاع کیلئے 57 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں جو وفاق کا ضم اضلاع کی سماجی واقتصادی ترقی یقینی بنانے کے عزم کا اظہار ہے، ان خیالات کا اظہارنہوں نے ضم ضلع باجوڑ کے مشران و ملکان، بزنس کمیونٹی اور معززین علاقہ پر مشتمل 60 رکنی وفد سے گورنرہاؤس میں ملاقات کے دوران کیا۔وفد کی سربراہی چیئرمین حاجی اکبر جان، مولانا حمید اللہ، حاجی رحمٰن جان اور بخت زمان کررہے تھے۔اس موقع پر سابق صوبائی وزیر لیاقت خان خٹک بھی موجود تھے۔ وفدنے گورنر کوبجلی کی لوڈشیڈنگ، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں،ایریگیشن اور انفراسٹرکچرسے متعلق درپیش مسائل سمیت بزنس کمیونٹی اورعوام علاقہ کودرپیش دیگر مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیااور اُن کے مسائل کے حل کیلئے گورنر سے اپناآئینی کردار ادا کرنے کی درخواست کی جس پر گورنرنے موقع پر ہی بعض مسائل کے حل کیلئے احکامات جاری کئے اورضم اضلاع کے دیگر مسائل ومشکلات کے خاتمے کیلئے صوبائی و وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تاکہ نہ صرف باجوڑ بلکہ تمام ضم اضلاع کے مشکلات کے خاتمے کو یقینی بنایاجاسکے۔وفد نے گورنر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ پہلی بارہم گورنر ہاؤس کو اپنا گھر محسوس کررہے ہیں اورجوعزت واحترام ہمیں دیاگیا اورہمارے مسائل کے حل میں آپ نے جو دلچسپی لی اس سے ہمارے نصف مسائل حل ہوگئے ہیں۔ اس موقع پرقوم داؤد خیل کی جانب سے گورنرکو روایتی قلالنگی پہنائی گئی اور تحفہ بھی پیش کیاگیا۔وفد سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ باجوڑ ایک پرامن علاقہ ہے اوراس کی زمین بھی زرخیز ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ وہاں پرسولرٹیوب ویل کی تنصیب کے ساتھ ساتھ ایک جامع موثر آبپاشی نظام عمل میں لایاجائے تاکہ باجوڑ کی زرعی اراضی کو قابل کاشت بنایا جا سکے جس سے نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ عوام علاقہ کی زرعی ضروریات پوری ہونے کے ساتھ مقامی آبادی کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے، انہوں نے کہاکہ صوبے اور خصوصی طور پر ضم اضلاع میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے بھی وفاقی اورنگران صوبائی حکومت جامع اقدامات اٹھارہی ہے۔ وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی بجٹ میں ضم اضلاع کی ترقی کیلئے فنڈزمختص کئے جائیں گے تاکہ وہاں کی محرومیوں کو ازالہ کیاجاسکے۔ ضلع میں امن وامان برقر اررکھنے میں عمائدین اور مشران ونوجوانان کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قانون اور آئین پرعملدرآمد سے ہی پرامن معاشرے کا قیام عمل میں لایا جا سکتا ہے،انہوں نے اس موقع پر قبائلی عمائدین اور بالخصوص قبائلی نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے علاقوں کے روایات و اقدار کو فروغ دیں اور قبائلی اضلاع کے قدرتی وسائل کو نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں متعارف کرانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں، گورنرنے کہاکہ گذشتہ چند سالوں سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نہ صرف نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت پیدا کی گئی بلکہ معاشرے سے اقدار، روایات اورشائستگی کاخاتمہ کیاگیاہے جس سے معاشرے میں عدم برداشت بڑھتا گیا جس سے 9 مئی کا واقعہ رونماہوا۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے 9 مئی کوجوواقعہ رونما ہوا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ قبائلی عوام نے ہمیشہ پاکستان کی سالمیت، یکجہتی ، ترقی اور اپنے قومی اداروں ، افواج پاکستان اوردیگر دفاعی اداروں کا ساتھ دیا ہے جوکہ قابل فخرہے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زوردیاکہ وہ اپنے پختون روایات، اقدار اورشائستگی کو اپنی زندگی کاحصہ بنائیں اورایک خوشحال اور پرامن معاشرے کے قیام میں اپناکردار ادا کریں۔ہم سب نے ملکر اس ملک کی ترقی وخوشحالی کیلئے اپناکردار اداکرناہوگا اوروفدکو یہ یقین دلایا کہ حکومت آپ کی سرپرستی کرے گی۔ گورنرنے وفد کے شرکاء پر زوردیاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی نگرانی خودکریں تاکہ شفافیت اورمعیار کو برقرا رکھاجاسکے۔ گورنرنے کہاکہ وہ بہت جلد باجوڑ کادورہ بھی کریں گے تاکہ آپ کے مسائل ومشکلات کودورکیاجاسکے۔