حکومت اسلامی مالیاتی صنعت کوفروغ دینے میں سنجیدہ اورپرعزم

اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ اسلامی مالیات اوربینکاری غربت کے خاتمہ اور معاشرے کی ترقی وخوشحالی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے، حکومت اسلامی مالیاتی صنعت کوفروغ دینے میں سنجیدہ اورپرعزم ہے، یقین ہے کہ اسلامی بینکاری اورمالیات کے تحت چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے کاروبار،زراعت اورکم لاگت کے گھروں کی تعمیرکیلئے مصنوعات پیش ہوں گی،قران کریم اوراسوہ حسنہ میں دنیا کے معاشی مسائل کا حل موجود ہے۔پیرکویہاں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے زیراہتمام اسلامی کیپٹل مارکیٹ کے موضوع پربین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس میں شرکت کرنے والے غیرملکی وفود کاشکریہ اداکیا اورکہاکہ اس موضوع پربین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد سے اسلامی مالیات اوراسلامی کیپٹل مارکیٹس کے مقاصدکوآگے بڑھانے میں مددملیگی۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ اسلامی مالیات اوراسلامی بنکاری نہ صرف اسلامی بلکہ دیگرممالک میں میں بھی تیزی سے فروغ پذیرہیں، اسلامی مالیات اوربینکاری غربت کے خاتمہ اور معاشروں کی ترقی وخوشحالی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے کینونکہ یہ مساویانہ ومنصفانہ اوررسک شئیرنگ کی بنیاد پرمالیاتی شمولیت پرزوردیتی ہے اورمالیاتی منڈیوں کوحقیقی معیشت سے جوڑکر رکھتی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایف ڈی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیابھرمیں اسلامی بینکاری اورمالیات کے 1679 ادارے کام کررہے ہیں جن میں سے 560 اسلامی بینک ہیں، اس وقت اسلامی مالیاتی مارکیٹ کاحجم 4 ٹریلین ڈالرہے اوراس میں سالانہ بنیادوں پر17 فیصدکی شرح سے نموہورہی ہے، 2026 تک اسلامی مالیاتی مارکیٹ کاحجم 5.9 ٹریلین ڈالرتک بڑھنے کا اندازہ ہے، ملائشیا، سعودی عرب، سنگاپور اوراردن اس وقت اسلامی مالیات اوربینکاری کے حوالہ سے آگے ہیں۔انڈونیشیا اورملائشیا اس شعبہ میں تعلیم اورتحقیق میں سرفہرست ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ اسلامی مالیات اوربنکاری کا موضوع ان کے دل کے قریب ہے، حکومت نے اسلامی مالیات اوربنکاری کے فروغ کیلئے حکمت عملی مرتب کی ہے جس پر عمل درآمدہورہاہے، مسلم لیگ ن کی گزشتہ حکومت نے اسلامی بنکاری اورمالیات کے فروغ کیلئے سٹیٹ بینک میں ایک کمیٹی بھی قائم کی تھی، اسی کی روشنی میں قومی مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی بنائی گئی ہے جس میں اسلامی مالیات کا اہم حصہ ہے ۔ سٹیٹ بینک اورسیکورٹیز اینڈایکسچینج کمیشن کی صورت میں ہمارے دوریگولیٹری ادارے اسلامی مالیات اوربنکاری کے فروغ میں اپنا کردار اداکررہے ہیں، ایس ای سی پی کے تحت مضاربہ، مشارکہ، تکافل اورشریعہ ایڈوائسڈ مصنوعات کی نگرانی ہورہی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان میں اسلامی بنکاری اورمالیات کاحجم 2022 میں 42 ارب ڈالرکے قریب تھا اوراس میں سالانہ نمو کی شرح 29 فیصدتھی، 22مالیاتی اداروں میں شریعہ کی بنیادپرمصنوعات فروخت کی جارہی ہے جن میں سے مکمل اسلامی مالیات کی بنیادپرخدمات فراہم کررہے ہیں، 16 روایتی بینکوں میں اسلامی بنکاری کی شاخیں کھول دی گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسلامی مالیات اوربینکاری کوفروغ دینے کیلئے 20 اہداف مکمل کئے گئے ہیں، دنیا بھرمیں اسلامی مالیات اوربنکاری کوفروغ دینے میں سٹیٹ بینک سرفہرست ہے،اسلامی نظام معیشت اورمالیات کافروغ ایک مذہبی فریضہ ہے جس پرہم عمل کررہے ہیں، سیکورٹیز اینڈایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے ایک رپورٹ تیارکرلی ہے جس میں اس شعبہ میں مسائل، رکاوٹوں اوران کے حل کی تجاویز اورسفارشات مرتب کی گئی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت پاکستان اسلامی مالیات اوربینکاری کے فروغ اورربا کے خاتمہ کیلئے عملی اقدامات کررہی ہے، وفاقی شرعی عدالت نے سود سے پاک بینکاری اورمعیشت کیلئے پانچ سال کی مدت دی ہے، سٹیٹ بینک اورنیشنل بینک آف پاکستان نے میری اپیل پروفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل واپس لی ہے، وزارت خزانہ نے سٹریٹجک گائیڈلائنز کیلئے سٹیرنگ کمیٹی قائم کی ہے، اس کمیٹی نے 5 ورکنگ گروپس تشکیل دئیے ہیں جو اپنے اپنے شعبوں اوراہداف کے مطابق کام کررہے ہیں، یہ گروپ مل کر جامع تجاویز اورسفارشات مرتب کریں گے، اس کے علاوہ ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سونگز کے تحت شریعہ کمپلائنٹ مصنوعات تیارکی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ اسلامی بینکاری اورمالیات روایتی بینکاری اورمالیات کابہترین متبادل ہے اورحالیہ برسوں میں اس نے نمایاں ترقی کی ہے، مجھے یقین ہے کہ اسلامی بینکاری اورمالیات کے تحت چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے کاروبار،زراعت اورکم لاگت کے گھرو کی تعمیرکیلئے مصنوعات پیش ہوں گی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ قران کریم اوراسوہ حسنہ میں دنیا کے معاشی مسائل کا حل موجود ہے، اسلامی مالیات مساوات اورمعاشرے کے اجتماعی مفاد کی بنیادپراستوارہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ اسلامی مالیات اوربنکاری کے تحت اختراعی اسلامی مصنوعات پیش کی جائے جس کی قیمت منصفانہ ہوں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ حکومت اسلامی مالیاتی صنعت کوفروغ دینے میں سنجیدہ اورپرعزم ہے اوراس کانفرس کی سفارشات اورتجاویز کوبجٹ اورمعاشی پالیسی سازی کاحصہ بنایا جائے گا۔