ملک دیوالیہ نہیں ہوگا، دسمبر تک تمام بیرونی ادائیگیوں کو یقینی بنالیا

اسلام آباد:وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، حکومت نے دسمبرتک تمام بیرونی ادائیگیوں کویقینی بنایا ہے، گزشتہ چار برسوں میں دنیا کی 24ویں بڑی معیشت کو 47ویں پوزیشن پرپہنچایاگیا، ہماری کوشش ہے کہ ترقی اورمعاشی نموکا سفردوبارہ شروع ہو، اس کیلئے مختصر، درمیانی اورطویل المدت پالیسیاں تشکیل دی گئی ہیں، جامع اورپائیداراقتصادی نموکے حصول کیلئے پرعزم ہیں۔یہ بات انہوں نےنیشنل سکیورٹی ڈویژن اوراسلام آبادپالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام منعقدہ اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ کے تحت پاکستان کے اقتصادی چیلنجز کے موضوع پرسیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ اندرونی اوربیرونی سلامتی اقتصادی سلامتی سے جڑی ہے، اقتصادی سلامتی قومی دفاع اور پائیدارنمو کیلئے بھی اہمیت کی حامل ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان اہم جغرافیائی محل وقوع کاحامل ملک ہے، پاکستان اپنی توجہ جیوپالیٹکس سے جیواکنامکس پرمرکوزکررہاہے، پاکستان ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اس لئے اقتصادی سفارت کاری کو اہمیت دی جارہی ہے۔ہم علاقائی رابطوں کوترقی دینے کو ضروری سمجھتے ہیں اس مقصدکیلئے علاقائی امن ضروری ہے، پاکستان امن کا داعی ہے اورایس سی او، سارک اورای سی اوسمیت تمام علاقائی اوربین الاقوامی پلیٹ فارمز پراپنا کلیدی کرداراداکررہاہے۔وزیرخزانہ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی اہمیت کواجاگرکرتے ہوئے کہاکہ یہ عالمگیراقتصادی شراکت داری کے حوالہ سے اہم منصوبہ ہے اوراس سے ملک میں اقتصادی اورسماجی خوشحالی کویقینی بنانے میں مدد ملے گی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ گزشتہ ایک سال میں روس یوکرین جنگ، چین امریکاتجارتی تنازعات، کم شدت کے تنازعات اورکوویڈ کے بعدکی صورتحال کی وجہ سے عالمی سطح پرمعیشتوں پراثرات مرتب ہوئے، اس سے پاکستان سمیت پوری دنیا بالخصوص ترقی پذیرممالک میں قیمتوں میں اضافہ ہوا اورعوامی مشکلات بڑھیں۔انہوں نے ایران اورسعودی عرب کے درمیان مفاہمت اورمعاہدے کا خیرمقدم کیا اوراسے خطہ کیلئے اہم شگون قراردیا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ چین نے اس معاہدے میں کلیدی کرداراداکیاہے،ماضی میں سابق وزیراعظم نوازشریف اورسابق آرمی چیف راحیل شریف نے بھی دونوں ممالک کے درمیان تصفیہ کیلئے ثالثی کوششیں کی تھیں۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی،سماجی ماحولیاتی پائیداریت کیلئے اقتصادی ترقی اورنمو ضروری ہے، پاکستان نے اقتصادی سلامتی کویقینی بنانے کیلئے جامع اقدامات کئے ہیں، پاکستان ان ممالک میں شامل ہیں جوماحولیاتی تبدیلیوں سے بری طرح سے مثاثرہیں، پاکستان نے اس صورتحال کے تناظرمیں غذائی سلامتی کیلئے اقدامات کاسلسلہ شروع کیاہے، زراعت، واٹرمنیجمنٹ اوروسائل کومجتمع کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں ِ، حکومت جامع اورپائیداراقتصادی ترقی اورنموکے حصول کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے حکومت کوورثہ میں ملنے والی مشکلات کاذکربھی کیا اورکہاکہ موجودہ اتحادی حکومت کوبھاری مالیاتی خسارہ، حسابات جاریہ کے کھاتوں اوربھاری تجارتی خسارہ ورثہ میں ملا، سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کوتھوڑا جس سے ملکی مسائل میں اضافہ ہوا، سابق حکومت نے 39.7 ارب ڈالرکاتجارتی خسارہ اور17.4 ارب ڈالرکاحسابات جاریہ کاخسارہ چھوڑاہے، اس کے ساتھ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری اورزرمبادلہ کے ذخائر میں بھی کمی ہوئی، سابق حکومت نے قرضوں میں خاطرخواہ اضافہ کیا اوراسے 45ارب ڈالرتک پہنچا دیا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ موجودہ حکومت سابق حکومت کی طرف سے چھوڑے گئے مسائل سے نمٹنے کیلئے اقدامات کررہی تھی کہ اس دوران تاریخ کابدترین سیلاب آیا جس نے ہماری معیشت کوبھاری نقصان سے دوچارکیا۔تاہم وزیرخزانہ نے کہاکہ ان مشکل حالات کے باوجودحکومت قومی معیشت اورعوامی فلاح وبہبود کیلئے پرعزم ہے، حکومت نے اپنے سیاسی اثاثہ کی قیمت پرملکی اورریاستی مفاد میں مشکل فیصلے کئے کیونکہ ریاست سیاست سے زیادہ اہمیت کاحامل ہے، غیربجٹی سبسڈیزکاخاتمہ کیاگیا، توانائی کے شعبہ میں سبسڈیز ختم کی گئیں، زری اورمالی استحکام پرمبنی پالیسیاں متعاف کرائی گئیں، ہم عوامی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں اوران مشکلات کوکم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔وزیرخزانہ نے کہاکہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ایف بی آر کے ریونیومیں نمایاں اضافہ ہواہے، حسابات جاریہ اورتجارتی خسارہ میں نمایاں کمی ہوئی، مارچ میں پرائمری بیلنس فاضل ہوگیاہے، حکومت جامع ڈھانچہ جاتی اوراقتصادی اصلاحات میں پرعزم ہے، اس کے ساتھ سرمایہ کاری، علاقائی رابطوں میں اضافہ، درآمدات کی حوصلہ شکنی اوربرآمدات میں اضافہ، ریونیومیں اضافہ، ایس ایم ایز اور زراعت کے شعبہ پر ہماری توجہ مرکوزہے۔زراعت حکومت کے اولین ترجیحات میں شامل ہیں، زرعی مداخل پرسیلزٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے، 17ارب روپے سے زائد کا کسان پیکج دیا گیا، اس کی وجہ سے رواں سال گندم کی پیداوارمیں نمایاں اضافہ ہواہے۔حکومت کاروبار اورسرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے بھی اقدامات کررہی ہے، کاروباراورسرمایہ کاری میں آسانی کیلئے جامع اقدامات کئے گئے ہیں، سرمایہ کاری کیلئے قوانین اورپالیسیاں متعارف کرائی گئی ہے، برآمدی صنعتوں کیلئے مراعات دی گئی اورانہیں مسابقتی قیمت پرتوانائی فراہم کی جارہی ہے۔حکومت سرکاری کاروباری اداروں کومنافع بخش بنانے کیلئے بھی اقدامات کررہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت معاشرے کے معاشی طورپرکمزورطبقات کیلئے بھی اقدامات اٹھارہی ہے، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کابجٹ 400 ارب روپے کردیاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ سی پیک اورخصوصی اقتصادی زونز پرتوجہ دی جارہی ہے، اگرمسلم لیگ ن کی 2018 کی پالیسیاں جاری رہتی توملکی معیشت نمایاں ترقی کی حامل ہوتی، گزشتہ چار برسوں میں دنیا کی 24ویں بڑی معیشت کو 47ویں پوزیشن پرپہنچایاگیا، ہماری کوشش ہے کہ ترقی اورمعاشی نموکایہ سفردوبارہ شروع ہوں اس کیلئے مختصر، درمیانی اورطویل المعیاد پالیسیاں تشکیل دی گئی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان اپنی تمام بیرونی ادائیگیاں بروقت کررہاہے،حکومت نے دسمبرتک تمام بیرونی ادائیگیوں کویقینی بنایاہے،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے قطع نظر پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، انہوں نے کہاکہ ہم اپنی قومی سلامتی پرکسی قسم کاکوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے، ہم نے ماضی میں ایک طرف ایگر دفاعی بجٹ کو500ارب سے بڑھا کر1100 ارب پرپہنچایاتھا تو اس کے ساتھ ساتھ ہم نے پی ایس ڈی پی میں بھی نمایاں اضافہ کیاتھا، پاکستان جوہری اورمیزائل قوت ہے اوریہ ڈیٹرنس ضروری تھا۔