بدعنوانی معاشرے سے مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا

کراچی:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تمام سرکاری افسران پر زور دیا کہ وہ عوام کو انصاف کی فراہمی اور ان کی خدمت کو اس کی حقیقی روح کے ساتھ یقینی بنائیں تاکہ شہریوں کو درپیش مسائل کو کم سے کم وقت میں حل کیا جا سکے۔یہ بات انہوں نے گورنر ہاؤس کراچی میں وفاقی ٹیکس محتسب کے کردار، فرائض اور کارکردگی کے عنوان سے منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہی۔اس موقع پر ایف ٹی او کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2021 کااجراء بھی کیا گیا۔صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ یہ محتسب کے بنیادی فرائض میں شامل ہے کہ وہ متاثرہ شہریوں کو انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیز کرے اور انفرادی حیثیت میں یا بڑے گروپ کے طور پر شہریوں کو متاثر کرنے والے مسائل کے حل کے لیے راستہ تلاش کرے۔صدر مملکت نے کہا کہ لکھے ہوئے الفاظ بعض اوقات ہرمعاملہ کا احاطہ نہیں کرپاتے اسلئے اعلی عدلیہ کو آئین اور قانون کی تشریح کا اختیار حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی جاری و ساری عمل ہے جو نئی ترقی، مصنوعات، ابھرتے ہوئے کاروبار ، تجارتی عمل اور معاشرے کی ترقی کے ساتھ ارتقاء پذیر ہوتا ہے۔مجموعی قانونی فریم ورک کی طرح ٹیکس قوانین بھی ایک متحرک عمل سے گزرتے ہیں اور انہیں عوام کی سہولت اور خدمت کے جذبے کے تحت ان کے نفاذ کے لیے ہمیشہ ترامیم اور تشریح کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دوستانہ، خدمات پر مبنی اور معروضی ٹیکس نظام بنانے کی ضرورت ہے جہاں ہر ٹیکس دہندہ خوشی اور اپنی مرضی سے قانون کی پاسداری کرے اور بغیر کسی خوف کے ٹیکس کی ادائیگی کریں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ محتسب سیکرٹریٹ ریاست کے اہم ادارے ہیں جو متعلقہ قوانین کی درست تشریح اور متاثرہ شہریوں کو انصاف فراہم کر کے عوامی مسائل کے حل میں موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ محتسب چاہے وہ وفاقی ہو، ٹیکس ہو یا انشورنس محتسب سرکاری اداروں کے حریف نہیں ہوتے بلکہ وہ عوام کو سہولت فراہم کرنے اور ان کی شکایات کے حل کے لیے متعلقہ فورمز تک ان کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہے ہیں۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خلفائے راشدین کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ جب بھی کسی کو عوامی امور کے انتظام کے لیے مقرر کیا جاتا تھا تو اسے ہدایت کی جاتی تھی کہ وہ عوام کی رسائی کو یقینی بنائے اور خدمت کے جذبے کو سرفہرست رکھے۔انہوں نے کہا کہ دروازے کھلے رکھنے اور لوگوں کی شکایات سننے کے جذبے کو زندہ رکھنا چاہیے۔بدعنوانی اور ٹیکس چوری پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے جبکہ قانون اور قواعد میں کچھ خامیاں اور بے ضابطگیاں ہیں جو عوام یا سرکاری عہدیداروں کو ان کے غلط استعمال کا موقع فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی ایک ایسی لعنت ہے جسے معاشرے سے مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ افسوسناک ہے کہ ہمارے معاشرے میں اس کا تناسب دیگر ترقی یافتہ اقوام سے زیادہ ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بدقسمتی سے آج کل جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کا دور دورہ ہے جن کی وجہ سے اصل مقصد پس پشت ڈال دیا جاتا ہے اور اپنی مرضی کا مفہوم نکالنے کے لئے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف ٹی او ایک متحرک ادارے کے طور پر ٹیکس دہندگان کو باعزت حیثیت دینے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ انہیں ٹیکس کی ادائیگی اور مسائل کے حل میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے مزید کہا کہ مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح میں کمی سے متعلق ایک حالیہ کیس میں ایف ٹی او کے فیصلے نے 9 ہزا پانچ سو سے زائد ٹیکس دہندگان کو ریلیف فراہم کیا جبکہ ٹریکٹرز پر ٹیکس کے حوالے سے اسی نوعیت کے ایک اور کیس میں عوام کو ریلیف ملے گا۔