پاکستانی فوج نے 1971 کی جنگ بڑی بہادری سے لڑی،پاکستانیوں کے دلوں میں بنگالیوں کیلئےنفرت نہیں

پاک بھارت 1971 کے حوالے سے یہ بات بہت مشہور ہے کہ مشرقی پاکستان میں 90 ہزار فوجیوں نے ہتھیار ڈالے تھے اگرچہ پاکستانی فوج نے 1971 کی جنگ میں مشکل حالات میں بہادری سے جنگ لڑی۔ اس بات کا اعتراف خود بھارتی فیلڈ مارشل سیم مانیکشاء نے کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی پاکستان میں پاک فوج نے دلیری سے مقابلہ کیا لیکن حالات ان کے لئے سازگار نہیں تھے۔ دوسری جانب 90 ہزار فوجیوں کا سرنڈر بھی ایک بہت بڑا مغالطہ ہے۔ اس حوالے سے خود بھارت کے قومی رہنما سبھاش چندر بوس کی پوتی شرمیلا بوس جو کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھتاتی ہیں، وہ اپنی کتاب “ڈیڈ رینکنگ” میں لکھتی ہیں کہ 1971 کے جنگ میں 93 ہزار فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کے بارے میں سب مغالطے کا شکار ہیں۔ بھارت کے پاس بھی درست اعداد شمار موجود نہیں ہے۔ مزید لکھتی ہیں کہ مارچ 1971 میں مشرقی پاکستان میں موجود مغربی پاکستان کے فوجیوں کی کل تعداد 12 ہزار تھی۔ کمانڈر ایسٹرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل اے اے نیازی کے مطابق ان کے پاس مجموعی طور پر کل 34 ہزار فوجی تھے۔ اگر ہتھیار ڈالنے والوں میں پولیس، سول آفیسر، سٹاف، خواتین اور بچوں کو ملا لیں تب یہ تعداد 93 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ تاہم 93 ہزار فوجیوں کا ہتھار ڈالنا سرار جھوٹ پر مبنی ہے۔ جبکہ حقیقت میں پاکستانی فوجیوں نے تعداد اور فائر پاور دونوں میں دشمن کی برتری کے باوجود بہادری سے مقابلہ کیا تھا، جن میں میجر محمد اکرم کی طرف سے دفاعی اقدامات، میجر شبیر شریف شہید کی شھادت، لانس نائیک محمد محفوظ شہید اور سوار محمد حسین شہید کی بہادری کا مظاہرہ پاکستانی فوج کی بہادری کی مثالیں ہیں۔
اگرچہ مشرقی پاکستان کے جدا ہونے کا دکھ پاکستان کو ہمیشہ کے لئے رہے گا۔ لیکن پاکستانیوں کے دلوں میں کبھی بھی بنگالیوں کی محبت کم نہیں ہوئی۔ پاکستان کی جانب سے کبھی بھی بنگالیوں کے لئے نفرت کا تاثر نہیں دیا گیا۔ جدا ہونے کے بعد بھی، ہمیشہ پاکستان نے بنگالیوں کو اپنا بھائی سمجھا۔ چاہے کھیلوں کے میدان ہو یا شوبز کی دنیا۔ پاکستان نے ہر محاذ پر بنگالیوں کو سپورٹ کیا۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنے بھائی ملک بنگلہ دیش کے ساتھ برادرانہ تعلقات قائم رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدا ہونے کے بعد بھی دونوں ممالک کے عوام آج بھی ایک دوسرے کے لئے محبت کے جذبات رکھتے ہیں۔