پاکستان کی معیشت متعدد اندرونی اور بیرونی عوامل کی وجہ سے دباؤ کا شکار

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پالیسیوں کے تسلسل کو پائیدار اقتصادی ترقی، صنعت کاری کے فروغ اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاجر برادری کی جانب سے ٹیکس جمع کرانے کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کو سہولتیں فراہم کرنے اور ان کی شکایات اور مسائل کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر میں راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آر سی سی آئی) کے سب سے زیادہ ٹیکس دہندگان میں ایوارڈز تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں گروپ لیڈر آر سی سی آئی سہیل الطاف، صدر آر سی سی آئی ثاقب رفیق، وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ اور ایف بی آر کے نمائندوں اور تاجر برادری کے اراکین نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن اور کاروباری عمل کو ٹیکس وصولی کو بڑھانے، ٹیکس کلچر کو فروغ دینے اور معیشت میں شفافیت کے لئے ضروری قرار دیا۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں ٹیکس سے جی ڈی پی کا کم تناسب اس کے قیام کے بعد سے ہی بڑا مسئلہ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ٹیکس نظام کو آسان بنا کر اور ٹیکس کے نظام میں حائل رکاوٹوں کو کم کرکے ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے تاجروں کو زیادہ ٹیکس ادا کرنے، جمع شدہ ٹیکس کو انصاف اور دیانتداری سے خرچ کرنے، کرپشن اور چوری کو کم کرنے اور میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے پر زور دیا۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی معیشت متعدد اندرونی اور بیرونی عوامل کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہے، تمام سٹیک ہولڈرز کو موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لئے ذمہ داری سے کام کرنے اور اس مقصد کے حصول کیلئے اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے 20 ملین سے زائد سکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے علاوہ نوجوانوں کی مہارت کے فروغ پر توجہ دینے اور تعلیم اور صنعت کے درمیان شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریاست اور معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی آبادی کے سب سے زیادہ کمزور طبقوں کی دیکھ بھال کرے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کے تعلیمی شعبے میں تنزلی ہوئی ہے، اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طلباء کے اندراج کو بڑھانے کے علاوہ ملک بھر میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کاروباری برادری پر زور دیا کہ وہ خواتین کو کام کی جگہ پر محفوظ اور دوستانہ ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کاروبار اور صنعت میں ان کی شرکت کو بڑھائیں۔انہوں نے خواتین اور معذور افراد کو پرائیویٹ سیکٹر میں شامل کرنے کے حوالے سے صرف زبانی باتیں کرنے کی بجائے بنیادی معیار قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ معذور افراد کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے۔آر سی سی آئی کے گروپ لیڈر سہیل الطاف نے سیاسی اور معاشی استحکام، پالیسیوں کے تسلسل، کاروباری اداروں کو سہولت فراہم کرنے اور ان کی شکایات کے ازالے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔آر سی سی آئی کے صدر ثاقب رفیق نے کہا کہ آر سی سی آئی ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے، برآمدات کو بڑھانے اور مختلف شعبوں بالخصوص آئی ٹی سیکٹر میں غیر ملکی تجارتی شراکت داروں کے ساتھ روابط بڑھانے کی کوششیں کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں صنعت کاری کے فروغ کے لئے ضروری پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھا جائے۔قبل ازیں صدر مملکت نے ریٹیل، مینوفیکچرنگ، فارماسیوٹیکل، ٹریول، کنسٹرکشن، اسٹیل، پولٹری اور درآمدی شعبہ سمیت مختلف شعبوں میں بزنس کمیونٹی کے سب سے زیادہ ٹیکس دہندگان میں آر سی سی آئی ایوارڈز تقسیم کئے۔