پاک فوج کے تعاون سے پاک ایران سرحدی علاقوں میں بارڈر ٹریڈ بحال

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ تنقید کی کبھی پرواہ نہیں کی تنقید کرنے والے تنقید کرتے رہیں ہم بلوچستان کی ترقی اور عوام کی خدمت کے اپنے مشن کو آگے بڑھاتے رہیں گے، ایک سال کی مدت میں ترقی کے بہت سے اہداف حاصل کئے لیکن ابھی تک بہت کچھ کرنا باقی ہے ،اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کے عوام کی خدمت کا جو موقع دیا ہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اتحادیوں کے ساتھ مل کر صوبے کے دیرینہ مسائل کا حل یقینی بنا رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے 10 ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے ملاقات کے دوران کیا۔ وزیراعلیٰ نے شرکاء کو بلوچستان کی معاشی اقتصادی سماجی وسیاسی صورتحال کے حوالے سے جامع بریفنگ دی اور انکے سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے ورکشاپ میں بلوچستان اور ملک کے دیگر صوبوں کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریکو ڈک سمیت تمام اہم صوبائی امور پر خو ش نیتی اور جرات کے ساتھ فیصلے کئے ہیں بروقت فیصلے نہ لینا عوام ملک اور صوبے کے لئے ہمیشہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہر فیصلے پر میرا ضمیرمطمئن ہے اور میں اپنے ہر قول و فعل پر عوام اپنے ضمیر اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے خود کو جوابدہ سمجھتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ خدا نے آج ایک ذمہ داری دی ہے اور ذمہ داری کا مقصد بھی یہی ہے کہ میں یہاں کے عوام اور صوبے کے مفادات کا تحفظ کروں ہمارا موازنہ ملک کے دیگر صوبوں کے ساتھ نہ کیا جائے ہماری جغرافیائی حیثیت دیگر صوبوں سے یکسر الگ ہے اور ہمیں بھی چاہیے کہ ایک دوسرے کے پیچھے لگنے کی بجائے اپنے صوبے کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں ہم ایک ایسے صوبے میں رہتے ہیں جہاں کے لوگ محب وطن ہیں اور یہاں کے باشندوں کو بھی زندگی کی تمام بنیادی ضرورتیں میسر ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے تاریخی معاہدے سے صوبے کو 200 ارب روپے ملیں گے اور صوبے کی معیشت مضبوط ہوگی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اراکین صوبائی اسمبلی کیلئے ریکوڈک معاہدے پر ان کیمرہ بریفنگ کا اہتمام بھی کیا گیا اوربلوچستان کابینہ کے راتفاق رائے سے ریکوڈک منصوبے کے معاہدے کی منظوری دی گئی اور حکومت بلوچستان کو معاہدے سے مجموعی طور پر 38 فیصد سے زائد مالی فوائد حاصل ہوں گے معاہدے میں بلوچستان کے تمام ٹیکسوں، رائیلٹی اور سی ایس آر کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے منصوبے سے روزگار کے 8ہزار مواقع دستیاب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر 8ارب ڈالر کی ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور بغیر کسی سرمایہ کاری کے کامیابی سے حکومت بلوچستان کا ریکوڈک منصوبے میں 25فیصد حصہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے لئے گیٹ وے ثابت ہوگا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے لئے بلوچستان کے سمندری حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ کا مکمل سدباب کیا گیا ہے اور صوبائی حکومت نے ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے لئے گرین بوٹ کا منصوبہ بھی شروع کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عوام کی عزت نفس کی بحالی کے لیے قومی شاہراہوں پر غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا اور چیکنگ کے عمل کے دوران عوام کی عزت نفس اور احترام کا یقینی بنایا جس سے عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں اعتماد مزید بحال ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب سے ہم نے حکومت سنبھالی ہم نے ورثے میں ملنے والے احتجاجی دھرنوں کا بات چیت کے ذریعے موثر خاتمہ کیا اور بجٹ سیشن کے دوران صوبائی اسمبلی کے باہر کوئی دھرنا یہ احتجاج نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے میں سیاسی ہم آہنگی اور افہام و تفہیم کی فضاء کے فروغ کے لیے پہلے ہی دن سے کوشش کی ہے ہم نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ تک عام لوگوں اور سائلین کی آسان رسائی کو یقینی بنایا ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کا زیادہ انحصار بارڈر ٹریڈ پر ہے جس کے لیے بلوچستان کے غریب عوام کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے پاک فوج کے تعاون سے پاک ایران سرحدی علاقوں میں بارڈر ٹریڈ کو بحال کیا گیا ہے اور پاک ایران سرحد کے چھ مزید مقامات پرٹریڈ پوائنٹس کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے اورسرحدی علاقوں کے عوام کو تجارتی سہولتوں کی فراہمی میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی انڈوومنٹ فنڈ میں مزید دو ارب روپے کے اضافے کی منظوری دی گئی ہے فنڈ کی سیڈ منی میں اضافے کا مقصد مستحق مریضوں کے علاج و معالجہ کے پروگرام کو مزید مستحکم کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پہلی مرتبہ صحت کارڈ کے اجراء کیا گیا ہے جس سی18لاکھ خاندانوں کو ملک بھر کے ہسپتالوں میں دس لاکھ روپے تک مفت علاج و معالجہ کی سہولت میسر ہوگی اور بلوچستان میں ایگریکلچرل ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے صوبے کے کسانوں کو کسان کارڈ کا اجراء اور کسانوں کی رجسٹریشن کیلئے مطلوبہ دس کروڑ روپے کے فنڈز کی منظوری دی گئی ہے جبکہ زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے کسانوں کو مصدقہ بیجوں کی فراہمی اور زرعی شعبے میں ریسرچ سمیت دیگر اقدامات کیے جارہے ہیں اور صوبے میںدو ارب روپے کی ابتدائی لاگت سے بلوچستان سکل ڈویلپمنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ ملک کے بہترین ٹیکنیکل ٹریننگ کے اداروں میں بلوچستان کے غیر تربیت یافتہ نوجوانوں کی تربیت کا اہتمام بھی کیا جارہا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ نوجوانوں کو اہلیت اور میرٹ کی بنیاد پر روزگار کی فراہمی کیلئے شفاف بنیادوں پر بھرتی کا آغاز کیا گیا ہے اور مختلف صوبائی محکموں میں ہزاروں خالی اسامیاں مشتہر کی گئی ہے تربت اور کوئٹہ میں خواتین گرلز کیڈٹ کالج بنائے جارہے ہیں ہم نے گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن پراجیکٹ کے 1493 کانٹیریکٹ اساتذہ کو مستقل کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ محکمہ مواصلات و تعمیرات کے 361 ملازمین کو دوبارہ بحالی کے تقرر نامے دیے جا چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے صاف اور شفاف اور پر امن ماحول میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا اور کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے سرکاری مشینری کا استعمال نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی بارشوں نے صوبے بھر کو متاثر کیا لیکن ہم نے عہد کیا ہے کہ متاثرین کی مکمل امداد اور بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ریلیف اور بحالی کے کاموں میں پاک فوج اور ضلعی انتظامی سمیت پی ڈی ایم اے نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے ساحل اور وسائل کی بات تو سب کرتے ہیں لیکن ہمارے لئے یہی بہتر ہے کہ ہم اپنی توانائیاں صوبے کی عوام کی فلاح و بہبود اور ان کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی پر صرف کریں اور بلوچستان کے لیے وہ کام کریں جس سے صوبے میں دائمی امن کی فضا برقرار رہے اور صوبہ ترقی کی جانب یوہی گامزن رہے ۔بعد ازاں نیشنل ورکشاپ کے شرکاء نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے صوبہ کی معاشی اقتصادی سیاسی اور سکیورٹی سے متعلق سوالات کیے جن کے وزیر اعلیٰ نے مفصل جوابات دیے۔