پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرکوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت تاریخی اقدام ہے،عالمی امور کے ماہرین و تجزیہ کار

اسلام آباد:عالمی امور کے ماہرین و تجزیہ کاروں ہمایوخان اور نوخیز ساہی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرکوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت کو تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کیلئے بڑی منڈیاں ہیں، اس پیشرفت سے دونوں ممالک کے مابین تجارت کو فروغ ملے گا، افغان عبوری حکومت کو اس وقت انسانی، معاشی اور بے روزگاری کے بحران کا سامنا ہے، علاقائی ممالک اور عالمی برادری کو افغان عبوری حکومت کو بااختیار بنانے کیلئے آگے بڑھنا ہو گا۔ پی ٹی وی کے پروگرام کابل آور میں گفتگو کرتے ہوئے تبصرہ نگار نوخیز ساہی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرکوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت سے دونوں ملکوں نے سنگ میل عبور کیا ہے، اس سے تجارت کو فروغ ملے گا اور دونوں ملکوں کے کاروباری طبقے کے لوگ آزادانہ طور پر تجارت کر سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سینٹرل ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط میں تیزی آئی ہے، تجارت کیلئے سینٹرل ایشیا تک رسائی افغانستان کے ذریعے ہی ہو گی اسلئے میں سمجھتا ہوں کہ ٹرکوں کی آزادانہ نقل و حرکت کے حوالے سے پیشرفت وقت کی ضرورت تھی۔ نوخیزساہی نے کہا کہ امن کے بغیر افغانستان کا معاشی طور پر مستحکم ہونا نا ممکن ہے اسلئے ضروری ہے کہ افغان عبوری حکومت کو مضبوط کرنے کیلئے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری ذمہ دارانہ کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ افغان مسئلہ پر چین کی طرف سے بیان خطے کے ممالک کیلئے خوش آئند ہے، آنے والے دنوں میں افغانستان کی ترقی میں چین کا کردار نظر آئے گا۔ تجزیہ کار ہمایوں خان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرکوں کی آزادانہ نقل و حرکت سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور کنکٹیویٹی بڑھے گی بلکہ وہاں انسانی بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت جیوپولیٹکس سے جیواکنامک کی طرف آ رہا ہے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کو افغانستان کے ذریعے سینٹرل ایشیا اور ایران تک منسلک کر سکتے ہیں، اس کا پاکستان کو طویل مدتی فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو معاشی طور پر مستحکم ہونے کیلئے غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے جامع لائحہ عمل اور فریم ورک بنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ ایگریمنٹ تجارت کے فروغ اور افغانستان کے دیرینہ مسائل کے خاتمے میں بڑی پیشرفت ہو گی، بارڈرکراسنگ انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ٹرانزٹ روٹ کے ذریعے ریونیوجنریشن میں مدد ملے گی۔