پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول “ہمارے مشترکہ ایجنڈے” کا مرکز رہنا چاہیے، منیر اکرم

اقوام متحدہ:اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے 77 کے گروپ (ترقی پذیر ممالک) کے چیئرمین کی حیثیت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2030 تک پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول “ہمارے مشترکہ ایجنڈے” کا مرکز رہنا چاہیے، اس میں سماجی تحفظ کے اقدامات اور بہترین طریقوں کے اشتراک کی عالمی سطح پر رسائی کو شامل کرنا چاہیے۔انہوں نے گلوبل سوشل فنڈ کے لیے سیکرٹری جنرل کی تجویز کا بھی ذکر کیا اور اس کے فعال طریقہ کار، مینڈیٹ، مقاصد، استفادہ کنندگان اور اس کے لیے تصور کیے گئے نگرانی کے طریقہ کار کے بارے میں مزید وضاحت طلب کی۔سفیر منیر اکرم نے کہا کہ ٹرانسفارمنگ ایجوکیشن سمٹ بلانے کی تجویز میں اقوام متحدہ کے موجودہ خصوصی اداروں کو شامل کرنا چاہیے جن کے پاس اس طرح کے مکالمے کو منعقد کرنے کا ایک الگ مینڈیٹ ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیمی سربراہی اجلاس میں جن امور پر غور کیا جاسکتا ہے ان میں ڈیجیٹل لرننگ، معیاری تعلیم تک رسائی اور زندگی بھر سیکھنے کے مواقع، ممالک کے درمیان ڈیجیٹل تقسیم کو بند کرنا، تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا اور سب کے لیے جامع تعلیم کو فروغ دینا، اساتذہ کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا اور روزگار کے بہتر مواقع پیدا کرنا شامل ہیں ۔سربراہی اجلاس کے انعقاد کے لیے سیکر ٹری جنرل کی تجویز کا ذکر کرتے ہوئے، جی 77 کے چیئرمین نے سربراہی اجلاس کے طریقہ کار، مقاصد، دائرہ کار اور نتائج کے بارے میں تفصیلات طلب کیں،منیر اکرم نے کہا کہ ہم صنفی مساوات اور ترقی میں صنفی نقطہ نظر کو مرکزی دھارے میں لانے کے اپنے عزم کی توثیق کرتے ہیں اور خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے ہنگامی ردعمل کے منصوبے کے بارے میں مزید معلومات کی فراہمی کو سراہیں گے۔اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ ، عبداللہ شاہد نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود، ہمارے کرہ ارض کے لوگوں کی صحت، اور آنے والی نسلوں کی بقاء کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم اجتماعی مسائل کے حل اور عمل کے عزم پر رضامند ہوں کیونکہ ہمارے پاس اب ایک لمحہ بھی ضائع کرنے کا وقت نہیں ہے۔انہوں نے یہ بات جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس اجلاس کے دوران کہی جس میں ‘ہمارا مشترکہ ایجنڈا’ کے نام سے مشہوراس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عملی اقدامات کا جائزہ لیا گیا جو کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گٹیرس کی طرف سے گذشتہ سال شروع کیا گیا تھا ۔انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پانچ موضوعاتی مشاورت میں شرکت کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی کوششیں تیز کردیں اور اتفاق رائے کرکے جتنا بھی ممکن ہواس سال پیش رفت کریں۔اجلاس کے دوران اپنے ریمارکس میں، اقوام متحدہ کے سربراہ، گوئیٹرش نے کہا کہ 2030 آنے میں صرف آٹھ سال باقی ہیں، اور کووڈ 19 نے دنیا کو اہداف کے حصول کی راہ سے ہٹا دیا ہے، اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ سفارشات کا مقصد دنیا کو دوبارہ پائیدار ترقیاتی اہداف کی راہ پر گامزن کرنا ہے ۔جبکہ پیش کی جانے والی ہر تجویز دوسرے اہداف میں پیشرفت کو فروغ دے گی، اور درحقیقت امن اور انسانی حقوق کے وسیع تر حصول کو فروغ دے گی۔انہوں نے کہا کہ نئی عالمی ڈیل طاقت اور مالی وسائل کو دوبارہ متوازن کرے گی، جس سے ترقی پذیر ممالک 2030 کے ایجنڈے اور پائیدار ترقیاتی اہداف میں سرمایہ کاری کرنے کے قابل ہوں گے، گوئیٹرش نے یاد دلایا کہ “ہمارا مشترکہ ایجنڈا” 2025 میں ایک بین الحکومتی عالمی سماجی سربراہی اجلاس کی تجویز پیش کرتا ہے تاکہ سماجی معاہدے کی تجدید کی کوششوں کا جائزہ لیتے ہوئے اہداف تک پہنچنے کے لیے “عالمی سطح پر کارروائی کو مربوط بنا یا جائے اور اہداف کے حصول میں تیزی لائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے ہدف نمبر ایک کا مقصد ہر جگہ غربت کا خاتمہ نہیں ہے، بلکہ 2030 کے ایجنڈے کا بنیادی مقصد بشمول صحت عامہ کی حفاظت، دنیا کے مالیاتی نظام میں اصلاحات، اور ماحولیات کا تحفظ ہے ۔