پاکستان افغانستان میں پائیدار امن اور سیاسی حل کیلئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے، ڈاکٹر معید یوسف

اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کو تشویش ہے، خانہ جنگی سے جیتے گا کوئی نہیں البتہ حالات مزید بگڑیں گے، پاکستان افغانستان میں پائیدار امن اور سیاسی حل کیلئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے تاہم افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ تمام افغان قوتوں کو مل کر کرنا ہے، پاکستان جیو اکنامک ویژن کے تحت امریکہ سمیت تمام ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے، اگر افغانستان سے پاکستان پر دراندازی ہوئی تو ہم افغان سرحد بند کر دیں گے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات کہنا قبل ازوقت ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت بنانے جا رہے ہیں، افغانستان میں کس کی حکومت بنتی ہے یا نہیں بنتی ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ہے، ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ افغانستان میں سیاسی مفاہمت ہونی چاہیے تاکہ معاملہ خانہ جنگی اور عدم استحکام کی طرف نہ جائے۔ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کے حوالے سے امریکہ کی پوزیشن غیریقینی ہے لیکن پاکستان خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان میں کسی نہ کسی سیاسی حل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کا پاکستان کے بارے رویہ انتہائی غیر مناسب اور بچگانہ ہے، افغان حکومت اپنے ملک کے معاملات کو سدھارنے کے بجائے پاکستان کے خلاف نقطہ چینی کرنے میں مصروف ہے، افغان صدر اشرف غنی نے دورہ امریکہ کے دوران بھی اپنے ملک کے داخلی معاملات پر بات کرنے کی بجائے پاکستان کے خلاف بیان بازی کی۔ایک سوال کے جواب میں مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اگر فون کر کے ڈومور کہنا ہے تو نہ کریں، وزیراعظم عمران خان اور موجودہ حکومت کو ان کے فون نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، وزیراعظم عمران خان کی پالیسی واضح ہے کہ تمام ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات ہوں گے، ماضی کے حکمرانوں کی غلط پالیسی کی وجہ سے پاکستان کو نہ صرف جانی بھاری معاشی نقصان اٹھانا پڑا اب وہ پالیسی نہیں چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ملک کے مفاد میں امریکہ کو اڈے نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اس پر پیشرفت نہیں ہو سکتی، اگر آج وزیراعظم عمران خان امریکہ کو اڈے دینے پر تیار ہو جائیں تو فوراً جوبائیڈن کا فون آ جائے گا لیکن ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان مزید افغان مہاجرین کا بوجھ نہیں برداشت کر سکتا اور اس سلسلے میں افغان سرحد پر باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ ویزہ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے تاکہ کوئی بھی غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل نہ ہو سکے، انٹیلی جنس اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے چوکنے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اجلاس کا ایجنڈا خطے کی صورتحال ہے، اجلاس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی شرکت کریں گے۔