افغانستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی واقعات میں اضافہ امن مخالف قوتوں کو تقویت دینے کا باعث بن سکتا ہے،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی تشویش کا باعث ہے،پر تشدد واقعات میں اضافہ امن مخالف قوتوں کو تقویت دینے کا باعث بن سکتا ہے۔یہ بات انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد ابراہیم طاہریان فرد سے گفتگوکرتے ہوئے کہی جنہوں نے جمعرات کو وفد کے ہمراہ وزارتِ خارجہ میں ان سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات،افغان امن عمل ،خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے ایران میں صدارتی انتخابات کے کامیاب انعقاد پر ایرانی قیادت اور ایرانی عوام کو مبارکباد دی اور پاکستانی قیادت کی جانب سے ایران کے نومنتخب صدر سید ابراہیم رئیسی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ چند برسوں میں پاکستان اور ایران کے مابین گہرے برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔دو طرفہ تعلقات کے استحکام میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کردار قابل تحسین ہے۔پاکستان، خطے میں قیام امن کیلئے افغانستان کے امن کو ناگزیر سمجھتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان شروع سے اس موقف کا حامی رہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان قیادت میں، افغانوں کیلئے قابل قبول، جامع مذاکرات کےذریعے افغان مسئلے کا دیرپا سیاسی حل نکالا جائے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بدامنی کے باعث پاکستان اور ایران دونوں متاثر ہوئے ہیں۔وزیر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کیلئے ایران کی کاوشوں کو سراہا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کی حمایت کو غنیمت جانتے ہوئے، افغان دھڑوں کو مل بیٹھ کر، مذاکرات کے ذریعے افغان امن عمل کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔افغانستان میں قیام امن سے خطے میں روابط کے فروغ، تجارتی سرگرمیوں میں اضافے، افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور علاقائی استحکام میں معاونت ملے گی۔ایرانی وزیر خارجہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ابراہیم طاہریان فرد نے وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے افغانستان میں قیام امن کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کا عندیہ دیا۔