پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں بھارتی وزارت خارجہ کے غلط اور گمراہ کن دعووں کو مسترد کر دیا

اسلام آباد:پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں جاری قانونی کارروائی کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے غلط اور گمراہ کن دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ اپنے ہی ہائی کمیشن کے قانونی قونصل پر سوالیہ نشان اٹھا کر ہندوستانی حکومت کمانڈر یادیو کیس میں قانونی کارروائی سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی حکومت کو یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے کے بعد پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کو جاسوس کمانڈر یادیو سے ملاقات کرنے اور ان کی جانب سے ایک وکیل کی تقرری کی دعوت دی تاکہ کمانڈر یادیو کی سزا پر نظر ثانی کی جائے تاہم سفارتی کوششوں کے دوران بھارتی ہائی کمیشن نے کسی وکیل کو ہدایت دینے سے انکار کردیا کیونکہ ان کے خیال میں اس سے بھارت کو خودمختار استثنیٰ سے ہاتھ دھونا پڑیگا۔ اس لئے پاکستان کو کمانڈر یادیو کے لئے ریاستی وکیل کی تقرری کے لئے کارروائی شروع کرنے پر مجبور کیا گیا۔کارروائی کے دوران بھارتی موقف میں تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے پاکستان میں زیر حراست ایک اور بھارتی شہری محمد اسماعیل کا معاملہ پیش کیا ، جہاں ہندوستانی ہائی کمیشن نے نون کو انکی وکالت کے لئے ہدایت دی تھی۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے جھوٹے بیان کے برعکس کمانڈر یادیو کے معاملے کو ایک اور ہندوستانی قیدی اسماعیل سے جوڑنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ دونوں کیسوں کی نوعیت الگ الگ ہے۔ اسماعیل کے معاملے کا حوالہ صرف اس مقصد کے لئے تھا کہ ہندوستانی موقف میں تضاد کو ظاہر کیا جا سکے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے کے مطابق ، پاکستان پہلے ہی دو بار بھارتی ہائی کمیشن کو قونصلر رسائی فراہم کرچکا ہے اور اس معاملے میں موثر جائزہ لینے اور نظرثانی کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھا چکا ہے جبکہ تیسری قونصلر رسائی کی پیشکش اب بھی برقرار ہے۔پاکستان نے بھارت پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ اپنے معمول کے مطابق تاخیری اور اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے اور اس کے بجائے عملی اقدامات کرے تاکہ قانونی کارروائی مکمل ہوسکے اور آئی سی جے کے فیصلے پر پورا اثر دیا جاسکے۔